قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ حَقِّ إِجَابَةِ الوَلِيمَةِ وَالدَّعْوَةِ، وَمَنْ أَوْلَمَ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَنَحْوَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَلَمْ يُوَقِّتِ النَّبِيُّ ﷺ يَوْمًا وَلاَ يَوْمَيْنِ

5173 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا

صحیح بخاری:

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب:ولیمہ کی دعوت اور ہر ایک دعوت کو قبول کرنا حق ہے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور جس نے سات دن تک دعوت ولیمہ کو جاری رکھا اور نبی کریمﷺنے اسے صرف ایک یا دو دن تک کچھ معین نہیں فرمایا۔تشریح:ولیمہ وہ دعوت ہے جو شادی میں بیوی سے ملاپ کے بعد کی جاتی ہے جہاں تک ممکن ہو ولیمہ کرنا ضروری ہے مجبوری سے نہ کر سکے تو امر دیگر ہے اگر اللہ توفیق دے تو یہ دعوت تین دنوں تک لگا تار جاری رکھنا بھی جائز ہے مگر ریا و نمود کا شائبہ بھی نہ ہو ورنہ ثواب کی جگہ الٹا عذاب ہوگا کیونکہ ریا و نمود ہر نیک عمل کر برباد کر کے الٹا باعث عذاب بنا دیتا ہے۔

5173.   سیدناابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ کے لیے بلایا جائےتو اسے ضرور جانا چاہئے۔“