قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلاَ تَنْكِحُوا المُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ، وَلَأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ} [البقرة: 221])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5285 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ نِكَاحِ النَّصْرَانِيَّةِ وَاليَهُودِيَّةِ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ المُشْرِكَاتِ عَلَى المُؤْمِنِينَ، وَلاَ أَعْلَمُ مِنَ الإِشْرَاكِ شَيْئًا أَكْبَرَ مِنْ أَنْ تَقُولَ المَرْأَةُ: رَبُّهَا عِيسَى، وَهُوَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ

صحیح بخاری:

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب:باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ البقرہ میں یوں فرمانا کہ اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور یقیناً مومنہ لونڈی مشرکہ عورت سے بہتر ہے گو مشرک عورت تم کو بھلی لگے۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5285.   سدنا نافع سے روایت ہے کہ جب سیدنا ابن عمر ؓ سے نصرانیہ اور یہودیہ عورت سے نکاح کے متعلق سوال کیا جاتا تو وہ کہتے: یقیناً اللہ تعالٰی نے اہل ایمان کے لیے مشرک عورت سے نکاح حرام قرار دیا ہے اور میں اسے بڑا کوئی شرک نہیں جانتا کہ عورت کہے: اس کا رب عیسٰی ہے، حالانکہ وہ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ ہیں۔