باب: ( میدہ کی باریک ) چپاتیاں کھانا اور خوان ( دبیز ) اور دسترخوان پر کھانا
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: Thin bread and eating at a dining table)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5386.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺ نے کبھی چھوٹی پیالی میں کھانا کھایا ہو اور آپ کے لیے روٹی ہی پکائی جاتی تھی، نیز آپ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا (راوئ حدیث) سیدنا قتادہ سے کسی نے سوال کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نیچے بچھے ہوئے دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔
تشریح:
(1) "سكرجه" اس پیالی کو کہتے ہیں جس میں ہاضمے کے لیے جوارش وغیرہ رکھی جاتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کھانا کھاتے تھے، اس لیے ہاضمے کے لیے جوارش کی ضرورت ہی نہ پڑتی تھی، نیز اس قسم کے برتن متکبر لوگ استعمال کرتے تھے، اس طرح میز وغیرہ کا استعمال بھی مال داروں کے ہاں تھا۔ (2) ہمارے رجحان کے مطابق میز پر کھانا تناول کرنا جائز ہے لیکن سنت طریقہ یہ ہے کہ دستر خوان نیچے بچھا کر کھانا کھایا جائے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5177
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5386
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5386
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5386
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺ نے کبھی چھوٹی پیالی میں کھانا کھایا ہو اور آپ کے لیے روٹی ہی پکائی جاتی تھی، نیز آپ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا (راوئ حدیث) سیدنا قتادہ سے کسی نے سوال کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نیچے بچھے ہوئے دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) "سكرجه" اس پیالی کو کہتے ہیں جس میں ہاضمے کے لیے جوارش وغیرہ رکھی جاتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کھانا کھاتے تھے، اس لیے ہاضمے کے لیے جوارش کی ضرورت ہی نہ پڑتی تھی، نیز اس قسم کے برتن متکبر لوگ استعمال کرتے تھے، اس طرح میز وغیرہ کا استعمال بھی مال داروں کے ہاں تھا۔ (2) ہمارے رجحان کے مطابق میز پر کھانا تناول کرنا جائز ہے لیکن سنت طریقہ یہ ہے کہ دستر خوان نیچے بچھا کر کھانا کھایا جائے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، علی بن عبداللہ المدینی نے کہا کہ یہ یونس اسکاف ہیں (نہ کہ یونس بن عبید بصری) ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ میں نہیں جانتا کہ نبی کریم ﷺ نے کبھی تشتری رکھ کر (ایک وقت مختلف قسم کا ) کھانا کھایا ہو اور نہ کبھی آپ نے پتلی روٹیاں (چپاتیاں) کھائیں اور نہ کبھی آپ نے میز پر کھایا۔ قتادہ سے پوچھا گیا کہ پھر کس چیز پر آپ کھاتے تھے؟ کہا کہ آپ سفرہ (عام دسترخوان) پر کھانا کھایا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
میز پر کھانا درست ہے مگر طریقہ سنت کے خلاف ہے، اسلام میں سادگی ہی محبوب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : To the best of my knowledge, the Prophet (ﷺ) did not take his meals in a big tray at all, nor did he ever eat well-baked thin bread, nor did he ever eat at a dining table.