باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ( اور کافر سات آنتوں میں )
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: A believer eats in one intestine)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اس باب میں ایک حدیث مرفوع حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے
5395.
سیدنا عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ ابو نہیک نامی شخص بسیار خور تھا تو اس سے حضرت ابن عمر عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ یہ سن کر ابو نہیک نے کہا: میں تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔
تشریح:
(1) ابو نہیک مکہ مکرمہ کا رہنے والا تھا۔ اس کے کہنے کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ سات آنتوں میں کھانے اور ایک آنت میں کھانے سے جو اللہ اور اس کے رسول کی مراد ہے کرید کیے بغیر میرا اس پر ایمان ہے۔ (2) بہرحال کافر کے کھانے کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور جو کافر ہیں وہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور حیوانوں کی طرح کھاتے ہیں۔ آخر کار ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔‘‘(محمد: 12) اس لیے ایک مومن کو چاہیے کہ وہ زیادہ کھانے کی عادت چھوڑ دے اور تھوڑے کھانے پر قناعت کرے تاکہ اللہ کی عبادت میں سستی واقع نہ ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5186
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5395
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5395
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5395
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
مومن کی شان یہ ہے کہ وہ کم کھانے والا ہوتا ہے تاکہ عبادت کرنے میں سستی واقع نہ ہو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کو اسی عنوان کے تحت دو مرتبہ متصل سند سے بیان کیا ہے۔
اس باب میں ایک حدیث مرفوع حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے
حدیث ترجمہ:
سیدنا عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ ابو نہیک نامی شخص بسیار خور تھا تو اس سے حضرت ابن عمر عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ یہ سن کر ابو نہیک نے کہا: میں تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ابو نہیک مکہ مکرمہ کا رہنے والا تھا۔ اس کے کہنے کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ سات آنتوں میں کھانے اور ایک آنت میں کھانے سے جو اللہ اور اس کے رسول کی مراد ہے کرید کیے بغیر میرا اس پر ایمان ہے۔ (2) بہرحال کافر کے کھانے کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور جو کافر ہیں وہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور حیوانوں کی طرح کھاتے ہیں۔ آخر کار ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔‘‘(محمد: 12) اس لیے ایک مومن کو چاہیے کہ وہ زیادہ کھانے کی عادت چھوڑ دے اور تھوڑے کھانے پر قناعت کرے تاکہ اللہ کی عبادت میں سستی واقع نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
اس مسئلے کے متعلق حضرت ابو ہریرہؓ کی نبی ؓسے بیان کردہ ایک حدیث ہے
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے کہ ابو نہیک بڑے کھانے والے تھے۔ ان سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔ ابو نہیک نے اس پر عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
سات آنتوں میں کھانے اور ایک آنت میں کھانے سے جو کچھ اللہ اور رسول کی مراد ہے بغیر کرید کئے میرا اس پر ایمان ہے، اس میں رد ہے ان لوگوں کا بھی جنہوں نے قول اطباء سے صرف چھ آنتوں کا ہونا نقل کیا ہے۔ حالانکہ اطباء کے قول کے آگے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ایک مومن مسلمان کے لیے بہت بڑی حقیقت رکھتا ہے۔ پس آمنا بقول رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Amr (RA) : Abu Nahik was avaricious eater. Ibn 'Umar (RA) said to him, "Allah's Apostle (ﷺ) said, "A Kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much)." On that Abu Nahik said, "But I believe in Allah and His Apostle (ﷺ) ."