باب: شام کا کھانا حاضر ہو تو نماز کے لیے جلدی نہ کرے
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: If supper or dinner is served (when the time for Salat is due))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5465.
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب نماز کھڑی کر دی جائے اور رات کا کھانا سامنے ہو تو پہلے عشائیہ تناول کرو۔“ وہیب اور یحییٰ بن سعید نے حضرت ہشام سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں: ”جب رات کا کھانا چن دیا جائے۔“
تشریح:
(1) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ جب کھانا اور نماز دونوں حاضر ہوں تو پہلے کھانا کھا لینا چاہیے تاکہ دل کھانے کی طرف لٹکا نہ رہے اور نماز اطمینان و سکون سے ادا کی جائے۔ اسی طرح اگر کھانے کے دوران میں نماز کھڑی ہو جائے تو کھانا چھوڑنا نہیں چاہیے بلکہ فراغت کے بعد اطمینان سے نماز کی طرف جانا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جب تم میں سے کوئی کھانے پر ہو تو جب تک اس سے اپنی ضرورت پوری نہ کر لے جلدی مت کرے اگرچہ نماز کے لیے اقامت ہی کیوں نہ کہہ دی جائے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 674) (2) یہ ضابطہ تمام نمازوں کے لیے ہے۔ چونکہ نماز مغرب یا عشاء کے وقت کھانا کھایا جاتا ہے، اس لیے احادیث میں ان کا ذکر آیا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5256
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5465
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5465
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5465
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
جب بھوک لگی ہو اور کھانا سامنے آ جائے تو پہلے کھانا کھایا جائے، پھر نماز پڑھی جائے اور جب بھوک نہ ہو تو نماز پڑھ کر کھانا کھایا جائے، یعنی ہر کام تسلیم سے ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک کام شروع کیا جائے لیکن توجہ دوسرے کام میں رہے۔
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب نماز کھڑی کر دی جائے اور رات کا کھانا سامنے ہو تو پہلے عشائیہ تناول کرو۔“ وہیب اور یحییٰ بن سعید نے حضرت ہشام سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں: ”جب رات کا کھانا چن دیا جائے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ جب کھانا اور نماز دونوں حاضر ہوں تو پہلے کھانا کھا لینا چاہیے تاکہ دل کھانے کی طرف لٹکا نہ رہے اور نماز اطمینان و سکون سے ادا کی جائے۔ اسی طرح اگر کھانے کے دوران میں نماز کھڑی ہو جائے تو کھانا چھوڑنا نہیں چاہیے بلکہ فراغت کے بعد اطمینان سے نماز کی طرف جانا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جب تم میں سے کوئی کھانے پر ہو تو جب تک اس سے اپنی ضرورت پوری نہ کر لے جلدی مت کرے اگرچہ نماز کے لیے اقامت ہی کیوں نہ کہہ دی جائے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 674) (2) یہ ضابطہ تمام نمازوں کے لیے ہے۔ چونکہ نماز مغرب یا عشاء کے وقت کھانا کھایا جاتا ہے، اس لیے احادیث میں ان کا ذکر آیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب نماز کھڑی ہو چکے اور رات کا کھانا بھی سامنے ہو تو کھانا کھاؤ۔ وہیب اور یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ہشام نے کہ ”جب رات کا کھانا رکھا جاچکے۔“
حدیث حاشیہ:
یعنی کھانا سامنے آ جائے تو پہلے کھانا کھا لینا چاہیئے تاکہ پھر نماز سکون سے ادا کی جا سکے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "If the Iqama for ('Isha') prayer is proclaimed and supper is served, take your supper first "