قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ (بَابٌ: الخَمْرُ مِنَ العَسَلِ، وَهُوَ البِتْعُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ مَعْنٌ: سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، عَنِ الفُقَّاعِ، فَقَالَ: «إِذَا لَمْ يُسْكِرْ فَلاَ بَأْسَ» وَقَالَ ابْنُ الدَّرَاوَرْدِيِّ: سَأَلْنَا عَنْهُ فَقَالُوا: «لاَ يُسْكِرُ، لاَ بَأْسَ بِهِ»

5585 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ البِتْعِ، فَقَالَ: «كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ»

صحیح بخاری:

کتاب: مشروبات کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: شہد کی شراب جسے ” بتع “ کہتے تھے اور معن بن عیسیٰ نے کہا کہ

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

میں نے حضرت امام مالک بن انس سے ” فقاع “ ( جو کشمش سے تیار کی جاتی تھی ) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اگر اس میں نشہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں اور ابن الدراوردی نے بیان کیا کہ ہم نے اس کے متعلق پوچھا تو کہا کہ اگر اس میں نشہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ۔تشریح : بتع شہد کی وہ شراب ہے جو ملک یمن میں بہت زیادہ رائج تھی۔ اس کا پینا بھی حرام کردیا گیا۔ فقاع وہ شراب ہے جو کشمش سے تیار کی جاتی تھی۔

5585.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے بتع کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’جو بھی مشروب نشہ لائے وہ حرام ہے۔‘‘