Sahi-Bukhari:
Drinks
(Chapter: The younger should serve the older)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5622.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں کھڑا اپنے قبیلے میں اپنے چچاؤں کو کھجور کی شراب پلارہا تھا کیونکہ میں سب سے چھوٹا تھا۔ اس دوران میں کہا گیا کہ شراب حرام کر دی گئی ہے انہوں نے کہا: اسے پھینک دو تو ہم نے اسے الٹ دیا۔ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس وقت لوگ کس چیز سے تیار شدہ شراب ہیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: وہ پکی اور کچی کھجوروں کی تھی۔ حضرت ابو بکر بن انس نے کہا: یہی ان کی شراب ہوتی تھی تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس کا انکار نہیں کیا (راوئ حدیث کہتا ہے) کہ مجھ سے بعض لوگوں نے بیان کیا انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ ان دنوں ان کی یہی شراب ہوتی تھی۔
تشریح:
(1) چھوٹوں کا فرض ہے کہ وہ ہر ممکن بڑوں کی خدمت بجا لائیں، خاص طور پر جو بوڑھے محتاج ہیں ان کی خدمت کر کے ان کی دعائیں لی جائیں۔ یہ بہت بڑی سعادت اور خوش بختی ہے۔ (2) اس حدیث کے مطابق حضرت انس رضی اللہ عنہ سب سے چھوٹے تھے، انہوں نے اپنے بڑوں اور بزرگوں کی خدمت گزاری کے فرائض سر انجام دیے۔ جو آج کسی کی خدمت کرتا ہے کل اس کی دوسرے خدمت کریں گے سچ ہے: ہر کہ خدمت کند مخدوم شد۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5410
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5622
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5622
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5622
تمہید کتاب
الاشربه، شراب کی جمع ہے۔ ہر بہنے والی چیز جسے نوش کیا جائے وہ شراب کہلاتی ہے۔ ہمارے ہاں اسے مشروب کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے بے شمار مشروبات پیدا کیے ہیں، پھر اس نے کمال رحمت سے کچھ ایسی پینے کی چیزیں حرام کی ہیں جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں یا اس کی عقل کو خراب کرتی ہیں، لیکن ممنوع مشروبات بہت کم ہیں۔ ان کے علاوہ ہر پینے والی چیز حلال اور جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اللہ کے رزق میں سے کھاؤ اور پیو۔" (البقرۃ: 2/60) حلال مشروبات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان انہیں نوش کر کے اللہ کی اطاعت گزاری میں خود کو مصروف رکھے۔ مشروبات کے متعلق اسلامی تعلیمات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک وہ جن میں مشروبات کی حلت و حرمت بیان کی گئی ہے، دوسرے وہ جن میں پینے کے وہ آداب بیان کیے گئے ہیں جن کا تعلق سلیقہ و وقار سے ہے یا ان میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے یا وہ اللہ کے ذکر و شکر کی قبیل سے ہیں اور ان کے ذریعے سے پینے کے عمل کو اللہ تعالیٰ کے تقرب کا ذریعہ بنا دیا جاتا ہے اگرچہ بظاہر ایک مادی عمل اور نفس کا تقاضا ہوتا ہے۔ مشروبات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے قرآن کریم نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "وہ (نبی) اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو اللہ کے بندوں کے لیے حلال اور خراب اور گندی چیزوں کو ان کے لیے حرام قرار دیتا ہے۔" (الاعراف: 7/157) قرآن و حدیث میں مشروبات کی حلت و حرمت کے جو احکام ہیں وہ اسی آیت کے اجمال کی تفصیل ہیں۔ جن مشروبات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت ضرور ہے۔ قرآن مجید میں مشروبات میں سے صراحت کے ساتھ شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ خبیث ہی نہیں بلکہ ام الخبائث ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت جو احادیث پیش کی ہیں ہم انہیں چند حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ احادیث جن میں حرام مشروبات کی تفصیل ہے۔ آپ کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی مشروب کو استعمال سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ حرام تو نہیں کیونکہ ایسا مشروب جو نشہ آور ہو یا عقل کے لیے ضرر رساں یا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو اسے شریعت نے حرام کیا ہے۔ ٭ ایسی احادیث بیان کی ہیں جن میں وضاحت ہے کہ شراب صرف وہ حرام نہیں جو انگوروں سے بنائی گئی ہو بلکہ شراب کی حرمت کا مدار اس کے نشہ آور ہونے پر ہے، خواہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو۔ ٭ جن برتنوں میں شراب کشید کی جاتی تھی، ان کے استعمال کے متعلق احادیث بیان کی گئی ہیں کہ ان کا استعمال پہلے حرام تھا، جب شراب کی نفرت دلوں میں اچھی طرح بیٹھ گئی تو ایسے برتنوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ ٭ ان احادیث کو ذکر کیا ہے جن میں مختلف مشروبات کے استعمال کی اجازت مروی ہے، خواہ وہ پھلوں کا جوس ہو یا کھجوروں کا نبیذ وغیرہ بشرطیکہ ان میں نشہ نہ ہو۔ ٭ پینے کے آداب بیان کیے ہیں کہ مشکیزے کے منہ سے نہ پیا جائے اور نہ سونے چاندی کے برتنوں کو کھانے پینے کے لیے استعمال ہی کیا جائے، اس کے علاوہ پینے کے دوران میں برتن میں سانس نہ لیا جائے۔ ٭ ان کے علاوہ کھڑے ہو کر پینے کی حیثیت، جس برتن میں کوئی مشروب ہو اسے ڈھانپنا، پینے پلانے کے سلسلے میں چھوٹوں کا بڑوں کی خدمت کرنا وغیرہ آداب پر مشتمل احادیث بیان کی گئی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے مشروبات کے احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے اکانوے (91) احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں انیس (19) معلق اور بہتر (72) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ستر (70) کے قریب مکرر اور اکیس (21) خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے آٹھ (8) احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کے چودہ (14) آثار بھی بیان کیے ہیں جن سے امام بخاری رحمہ اللہ کی وسعت نظر کا پتا چلتا ہے۔ آپ نے ان احادیث و آثار پر اکتیس (31) چھوٹے چھوٹے عنوانات قائم کر کے بے شمار احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ ہم ان شاءاللہ عنوانات اور بیان کردہ احادیث کی دیگر احادیث کی روشنی میں وضاحت کریں گے۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو سامنے رکھتے ہوئے ان احادیث کا مطالعہ کریں، امید ہے کہ علمی بصیرت میں اضافے کا باعث ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے مطابق عمل کی توفیق دے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں کھڑا اپنے قبیلے میں اپنے چچاؤں کو کھجور کی شراب پلارہا تھا کیونکہ میں سب سے چھوٹا تھا۔ اس دوران میں کہا گیا کہ شراب حرام کر دی گئی ہے انہوں نے کہا: اسے پھینک دو تو ہم نے اسے الٹ دیا۔ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس وقت لوگ کس چیز سے تیار شدہ شراب ہیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: وہ پکی اور کچی کھجوروں کی تھی۔ حضرت ابو بکر بن انس نے کہا: یہی ان کی شراب ہوتی تھی تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس کا انکار نہیں کیا (راوئ حدیث کہتا ہے) کہ مجھ سے بعض لوگوں نے بیان کیا انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ ان دنوں ان کی یہی شراب ہوتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) چھوٹوں کا فرض ہے کہ وہ ہر ممکن بڑوں کی خدمت بجا لائیں، خاص طور پر جو بوڑھے محتاج ہیں ان کی خدمت کر کے ان کی دعائیں لی جائیں۔ یہ بہت بڑی سعادت اور خوش بختی ہے۔ (2) اس حدیث کے مطابق حضرت انس رضی اللہ عنہ سب سے چھوٹے تھے، انہوں نے اپنے بڑوں اور بزرگوں کی خدمت گزاری کے فرائض سر انجام دیے۔ جو آج کسی کی خدمت کرتا ہے کل اس کی دوسرے خدمت کریں گے سچ ہے: ہر کہ خدمت کند مخدوم شد۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے، ان سے ان کے والد نے، کہ میں نے انس ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں کھڑا ہوا اپنے قبیلہ میں اپنے چچاؤں کو کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ میں ان میں سے سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں کسی نے کہا کہ شراب حرام کر دی گئی (ابو طلحہ ؓ نے) کہا کہ شراب پھینک دو۔ چنانچہ ہم نے پھینک دی۔ سلیمان نے کہا کہ میں نے انس ؓ سے پوچھا اس وقت لوگ کس چیز کی شراب پیتے تھے کہا کہ پکی اور کچی کھجور کی۔ ابوبکر بن انس نے کہا کہ یہی ان کی شراب ہوتی تھی انس ؓ نے اس کا انکار نہیں کیا، بکر بن عبداللہ مزنی یا قتادہ نے کہا اور مجھ سے بعض لوگوں نے بیان کیا کہ انہوں نے انس ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیاکہ ”ان کی ان دنوں یہی (فضیح) ان کی شراب تھی۔“
حدیث حاشیہ:
جو کچی اور پکی کھجوروں سے بنائی جاتی تھی۔ چھوٹوں کا فرض ہے کہ ہر ممکن خدمت میں کوتاہی نہ کریں، بڑوں بوڑھوں کی خدمت کرکے ان کی دعا حاصل کریں، یہ عین سعادت مندی ہوگی۔ ہر کہ خدمت میں کند مخدوم شد۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : I was waiting on my uncles, serving them with an alcoholic drink prepared from dates, and I was the youngest of them. (Suddenly) it was said that alcoholic drinks had been prohibited. So they said (to me), 'Throw it away." And I threw it away The sub-narrator said: I asked Anas what their drink was (made from), He replied, "(From) ripe dates and unripe dates."