قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ اللَّدُودِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5713 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ، قَالَتْ: دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ العُذْرَةِ، فَقَالَ: عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلاَدَكُنَّ بِهَذَا العِلاَقِ، عَلَيْكُنَّ بِهَذَا العُودِ الهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، مِنْهَا ذَاتُ الجَنْبِ: يُسْعَطُ مِنَ العُذْرَةِ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الجَنْبِ فَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ: بَيَّنَ لَنَا اثْنَيْنِ، وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا خَمْسَةً، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ مَعْمَرًا يَقُولُ: أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: لَمْ يَحْفَظْ، إِنَّمَا قَالَ: أَعْلَقْتُ عَنْهُ، حَفِظْتُهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ، وَوَصَفَ سُفْيَانُ الغُلاَمَ يُحَنَّكُ بِالإِصْبَعِ، وَأَدْخَلَ سُفْيَانُ فِي حَنَكِهِ، إِنَّمَا يَعْنِي رَفْعَ حَنَكِهِ بِإِصْبَعِهِ، وَلَمْ يَقُلْ: أَعْلِقُوا عَنْهُ شَيْئًا

صحیح بخاری:

کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: مریض کے حلق میں دوا ڈالنا ۔ اس طرح کہ بیمار کے منہ میں ایک طرف لگادیں۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5713.   حضرت ام قیس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جبکہ میں نے عذر بیماری کی وجہ سے اس کا تالو دبوایا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”تم اپنے بچوں کو انگلی سے حلق دبا کر کیوں تکلیف دیتی ہو؟ تم عود ہندی استعمال کرو۔ اس میں سات بیماریوں کی شفا ہے، ان میں سے ایک سینے کا دورد ہے۔ اگر حلق کی بیماری ہے تو ناک میں دوائی ڈالی جائے اور سینے کے درد کے لیے منہ کے ایک جانب دوائی ڈالی جائے۔“ (سفیان کہتے ہیں کہ) میں نے زہری سے سنا کہ آپ ﷺ نے دو بیماریوں کو بیان کیا لیکن باقی پانچ بیماریوں کا ذکر نہیں کیا۔ (عبداللہ بن مدینی نے کہا کہ) میں نے سفیان سے ذکر کیا کہ معمر تو ''أعلفت علیه'' کے الفاظ بیان کرتا ہے؟ انہوں نے کہا: معمر نے یاد نہیں رکھا مجھے یاد ہے کہ زہری نے کہا: ''أعلقت عنه'' سفیان نے اس تحنیک کو بیان کیا جو بچے کو پیدائش کے وقت کی جاتی ہے۔ سفیان نے اپنے حلق میں انگلی ڈالی اور اپنے تالو کو انگلی سے اٹھایا۔ سفیان نے اعلاق کے یہ معنیٰ بیان کیے کہ بچے کو حلق میں انگلی ڈال کر اس کا تالو اٹھانا انہوں نے ''أعلقو عنه شیئا'' کے الفاظ نہیں کہے۔