باب: عذرہ یعنی حلق کے کوا کے گر جانے کاعلاج جسے عربی میں سقوط اللھاۃ کہتے ہیں ۔
)
Sahi-Bukhari:
Medicine
(Chapter: Al-Udhra (throat or tonsil diseases))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5715.
سیدہ ام قیس بنت محصن اسدیہ ؓ سے روایت ہے ان کا تعلق قبیلہ خزیمہ کی شاخ بنو اسد سے تھا وہ پہلی پہلی مہاجر عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ نیز آپ حضرت عکاشہ بن محصن ؓ کی ہمشیرہ ہیں۔ وہ رسول االلہ ﷺ کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لائیں انہوں نے اپنے بیٹے کی عذرہ بیماری کا علاج تالو دبا کر کیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم عورتیں کس لیے اپنی اولاد کو تالو دبا کر تکلیف دیتی ہو؟ تمہیں چاہیے کہ اس مرض میں عود ہندی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک سینے کا درد ہے، اس سے آپ کی مراد کست تھی یہی عود ہندی ہے۔ یونس اور اسحاق بن راشد نے امام زہری سے أعلفت کے بجائے علقت کے الفاظ بیان کیے ہیں۔
تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیماریوں کا ذکر کیا ہے جن کے لیے عود ہندی فائدہ دیتی ہے، باقی پانچ بیماریاں بیان نہیں کیں۔ (فتح الباري: 184/10) (2) اطباء نے اس کے بے شمار فائدے بیان کئے ہیں، مثلاً: ٭ پیشاب اور حیض کھل کر آتا ہے۔ ٭ انتڑیوں کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ ٭ زہریلے اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ ٭ باری کے بخار میں مفید ہے۔ ٭ معدے کی اصلاح ہوتی ہے۔ ٭ جماع کی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٭ اس کے چبانے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ ٭ جگر اور سینے کے درد کے لیے زود اثر ہے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5692)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5499
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5715
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5715
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5715
تمہید کتاب
عربی زبان میں طب کے معنی جسمانی و ذہنی علاج کے ہیں۔ جب انسان کھانے پینے میں بے احتیاطی کی وجہ سے بیمار ہو جاتا ہے تو شریعت اسلامیہ نے علاج معالجے کو مشروع قرار دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "اللہ کے بندو! دوا دارو کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے موت اور بڑھاپے کے علاوہ ہر بیماری کی دوا پیدا کی ہے۔" (مسند احمد: 4/278) لہذا جب کوئی شخص بیمار ہو جائے تو علاج کروانا سنت ہے۔ ایسا کرنا توکل کے خلاف نہیں۔ جب بیماری کے مطابق مریض کو دوا مل جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے صحت یاب ہو جاتا ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: "ہر بیماری کی دوا ہے۔ جب بیماری کے موافق دوا مل جائے تو اللہ تعالیٰ کی مشئیت سے شفا کا باعث بن جاتی ہے۔" (صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5741 (2204)) انسانی صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل تین اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے، بطور اشارہ قرآن مجید میں ان کا ذکر ہے: ٭ صحت کی حفاظت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جو شخص بیمار ہو یا مسافر تو (اس کے لیے) روزوں کی گنتی دوسرے دنوں سے پوری کرنا ہے۔" (البقرۃ: 2/185) بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے، نیز سفر تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرے کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے ان دونوں حالتوں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دی گئی تاکہ انسانی صحت کی حفاظت کو ممکن بنایا جا سکے۔ ٭ نقصان دہ چیزوں سے پرہیز: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کرو۔" (النساء: 4/29) اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیمم کا جواز ثابت کیا گیا ہے۔ چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے۔ ٭ فاسد مادوں کا اخراج: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اگر احرام والے شخص کے سر میں تکلیف ہو تو وہ (سر منڈوا کر) فدیہ دے دے۔" (البقرۃ: 2/196) اس آیت کریمہ میں احرام والے شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ فاسد مادوں سے نجات حاصل ہو سکے جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے اور علاج معالجے کے سلسلے میں کچھ ایسے اصولوں کی نشاندہی کی ہے کہ اگر انسان ان پر عمل کرے تو صحت مند و توانا رہے۔ وہ یہ ہیں: ٭ انسان کو اپنی کمر سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں۔ اگر زیادہ ہی کھانا ہو تو پیٹ کا ایک حصہ کھانے کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک حصہ سانس کی آمدورفت کے لیے رکھ لے۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات دو ایسی چیزیں ملا کر کھاتے جو ایک دوسرے کے لیے "مصلح" ہوتیں، چنانچہ حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی اور تازہ کھجور ملا کر کھایا کرتے تھے۔ (صحیح البخاری، الاطعمۃ، حدیث: 5447)ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز اور تازہ کھجور ملا کر کھاتے اور فرماتے: "ہم اس کھجور کی گرمی کا اس تربوز کی ٹھنڈک سے اور اس کی ٹھنڈک کا اس کی گرمی سے توڑ کرتے ہیں۔" (سنن ابی داود، الاطعمہ، حدیث: 3836) ٹھنڈے پانی میں تازہ گرم گرم دودھ، اسی طرح تازہ گرم گرم دودھ میں ٹھنڈا پانی ملا کر پینا بھی اسی قبیل سے تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فن طبابت میں بڑی ماہر تھیں۔ (مسند احمد: 6/67) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دبلی پتلی تھیں۔ انہوں نے اپنا دبلا پن دور کرنے کے لیے تازہ کھجوروں کے ساتھ ککڑی کھانا شروع کی تو انتہائی مناسب انداز میں فربہ ہو گئیں۔ (سنن ابن ماجہ، الاطعمہ، حدیث: 3324) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایسی ادویات کی نشاندہی بھی کی ہے جو بہت سی بیماریوں کا علاج ہیں، البتہ ان کے استعمال کے لیے مریض کی طبعی حالت کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ان میں ایک تو شہد ہے جس کے شفا ہونے کی قرآن کریم نے بھی گواہی دی ہے۔ (النحل: 16/69) دوسرے کلونجی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کے علاوہ ہر بیماری کے لیے شفا کہا ہے۔ (صحیح البخاری، الطب، حدیث: 5688) تیسرے زمزم کا پانی ہے جس کے متعلق ارشاد نبوی ہے: "اسے جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے۔" (سنن ابن ماجہ، المناسک، حدیث: 3062) پھر علاج دو طرح سے کیا جاتا ہے: جڑی بوٹیوں کے ذریعے سے اور دم جھاڑے کے ساتھ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت دونوں قسم کے علاج پر مشتمل احادیث کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک سو اٹھارہ (118) مرفوع احادیث پیش کی ہیں۔ اٹھارہ (18) معلق اور باقی سو (100) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ان میں پچاسی (85) مکرر اور تینتیس (33) خالص ہیں۔ مرفوع احادیث کے علاوہ انہوں نے مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین سے مروی سولہ (16) آثار بھی پیش کیے ہیں۔ ان تمام احادیث و آثار پر انہوں نے چھوٹے چھوٹے اٹھاون (58) عنوان قائم کیے ہیں۔ واضح رہے کہ علاج و معالجہ کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن حقائق کی نشاندہی کی تھی آج طب جدید اس کی تائید کر رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان حقائق کو مغربی تائید کے بغیر ہی تسلیم کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ طب نبوی کے مطابق اپنی بیماریوں کا علاج کرنے کی توفیق دے اور ہمیں صحت و سلامتی سے ہمکنار کرے تاکہ ہم اس کے دین حنیف کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکیں۔ آمین یا رب العالمین
تمہید باب
عذرہ، حلق کی وہ بیماری ہے جسے کوا گرنے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ حلق کے آخر میں ایک گوشت کا ٹکڑا گندے بخارات سے متاثر ہو جاتا ہے۔ اسے عربی میں "سقوط اللهاة" بھی کہتے ہیں۔
سیدہ ام قیس بنت محصن اسدیہ ؓ سے روایت ہے ان کا تعلق قبیلہ خزیمہ کی شاخ بنو اسد سے تھا وہ پہلی پہلی مہاجر عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ نیز آپ حضرت عکاشہ بن محصن ؓ کی ہمشیرہ ہیں۔ وہ رسول االلہ ﷺ کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لائیں انہوں نے اپنے بیٹے کی عذرہ بیماری کا علاج تالو دبا کر کیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم عورتیں کس لیے اپنی اولاد کو تالو دبا کر تکلیف دیتی ہو؟ تمہیں چاہیے کہ اس مرض میں عود ہندی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک سینے کا درد ہے، اس سے آپ کی مراد کست تھی یہی عود ہندی ہے۔ یونس اور اسحاق بن راشد نے امام زہری سے أعلفت کے بجائے علقت کے الفاظ بیان کیے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیماریوں کا ذکر کیا ہے جن کے لیے عود ہندی فائدہ دیتی ہے، باقی پانچ بیماریاں بیان نہیں کیں۔ (فتح الباري: 184/10) (2) اطباء نے اس کے بے شمار فائدے بیان کئے ہیں، مثلاً: ٭ پیشاب اور حیض کھل کر آتا ہے۔ ٭ انتڑیوں کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ ٭ زہریلے اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ ٭ باری کے بخار میں مفید ہے۔ ٭ معدے کی اصلاح ہوتی ہے۔ ٭ جماع کی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٭ اس کے چبانے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ ٭ جگر اور سینے کے درد کے لیے زود اثر ہے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5692)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ام قیس بنت محصن اسدیہ نے انہیں خبر دی، ان کا تعلق قبیلہ خزیمہ کی شاخ بن اسد سے تھا وہ ان ابتدائی مہاجرات میں سے تھیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیعت کی تھی۔ آپ عکاشہ بن محصن ؓ کی بہن ہیں (انہوں نے بیان کیا کہ) وہ رسول للہ ﷺ کی خدمت میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر آئیں۔ انہوں نے اپنے لڑکے کے عذرہ کا علاج تالو دبا کر کیا تھا آنحضرت ﷺ نے فرمایا آخر تم عورتیں کیوں اپنی اولاد کو یوں تالو دبا کر تکلیف پہنچاتی ہو۔ تمہیں چاہیئے کہ اس مرض میں عود ہندی کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے۔ ان میں ایک ذات الجنب کی بیماری بھی ہے (عود ہندی سے) آنحضرت ﷺ کی مراد کست تھی یہی عود ہندی ہے۔ اور یونس اور اسحاق بن راشد نے بیان کیا اوران سے زہری نے اس روایت میں بجائے أعلقت علیه کے علقت علیه نقل کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
اور لغت کی رو سے أعلقت صحیح ہے ماخوذ إعلاق سے اور إعلاق کہتے ہیں بچے کے حلق کو دبانا اور ملنا۔ یونس کی روایت کو امام مسلم نے اور اسحاق کی روایت کو آگے چل کر خود اما م بخاری نے وصل کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Um Qais : that she took to Allah's Apostle (ﷺ) one of her sons whose palate and tonsils she had pressed because he had throat trouble. The Prophet (ﷺ) said, "Why do you pain your children by getting the palate pressed like that? Use the Ud Al-Hindi (certain Indian incense) for it cures seven diseases one of which is pleurisy."