باب: زہر پینا یا زہریلی اور خوفناک دوا یا ناپاک دوا کا استعمال کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Medicine
(Chapter: The taking of poison and treating with it)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5779.
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص صبح سات عجوہ کھجوریں کھائے اس روز زہر اور جادو اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
تشریح:
(1) اس حدیث کی عنوان کے ساتھ کیا مناسبت ہے؟ شارحین اس سلسلے میں خاموش ہیں۔ علامہ عینی نے صرف اسی قدر لکھا ہے کہ عنوان میں مطلق طور پر زہر کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اور حدیث میں بھی بنیادی طور پر اس کا ممنوع ہونا بیان کیا گیا ہے، اس لیے جادو اور زہر کو اکٹھا بیان کیا گیا ہے۔ (عمدة القاري: 755/14) (2) درحقیقت امام بخاری رحمہ اللہ نے زہر اور جادو کی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے کیونکہ زہر ایک ظاہر چیز ہے اور جادو باطنی چیز ہے۔ زہر سے انسان کا جسم متاثر ہوتا ہے اور جادو سے اس کی سوچ مجروح ہوتی ہے۔ تاثیر کے لحاظ سے دونوں کو ایک ہی خانے میں بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ جادو حرام ہے، اس لیے زہر بھی حرام ہے، لہذا اسے بطور علاج استعمال کرنا بھی درست نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حرام چیزوں میں شفا نہیں رکھی اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ظاہری اور باطنی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔ آمین
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5561
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5779
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5779
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5779
تمہید کتاب
عربی زبان میں طب کے معنی جسمانی و ذہنی علاج کے ہیں۔ جب انسان کھانے پینے میں بے احتیاطی کی وجہ سے بیمار ہو جاتا ہے تو شریعت اسلامیہ نے علاج معالجے کو مشروع قرار دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "اللہ کے بندو! دوا دارو کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے موت اور بڑھاپے کے علاوہ ہر بیماری کی دوا پیدا کی ہے۔" (مسند احمد: 4/278) لہذا جب کوئی شخص بیمار ہو جائے تو علاج کروانا سنت ہے۔ ایسا کرنا توکل کے خلاف نہیں۔ جب بیماری کے مطابق مریض کو دوا مل جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے صحت یاب ہو جاتا ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: "ہر بیماری کی دوا ہے۔ جب بیماری کے موافق دوا مل جائے تو اللہ تعالیٰ کی مشئیت سے شفا کا باعث بن جاتی ہے۔" (صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5741 (2204)) انسانی صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل تین اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے، بطور اشارہ قرآن مجید میں ان کا ذکر ہے: ٭ صحت کی حفاظت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جو شخص بیمار ہو یا مسافر تو (اس کے لیے) روزوں کی گنتی دوسرے دنوں سے پوری کرنا ہے۔" (البقرۃ: 2/185) بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے، نیز سفر تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرے کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے ان دونوں حالتوں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دی گئی تاکہ انسانی صحت کی حفاظت کو ممکن بنایا جا سکے۔ ٭ نقصان دہ چیزوں سے پرہیز: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کرو۔" (النساء: 4/29) اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیمم کا جواز ثابت کیا گیا ہے۔ چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے۔ ٭ فاسد مادوں کا اخراج: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اگر احرام والے شخص کے سر میں تکلیف ہو تو وہ (سر منڈوا کر) فدیہ دے دے۔" (البقرۃ: 2/196) اس آیت کریمہ میں احرام والے شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ فاسد مادوں سے نجات حاصل ہو سکے جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے اور علاج معالجے کے سلسلے میں کچھ ایسے اصولوں کی نشاندہی کی ہے کہ اگر انسان ان پر عمل کرے تو صحت مند و توانا رہے۔ وہ یہ ہیں: ٭ انسان کو اپنی کمر سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں۔ اگر زیادہ ہی کھانا ہو تو پیٹ کا ایک حصہ کھانے کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک حصہ سانس کی آمدورفت کے لیے رکھ لے۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات دو ایسی چیزیں ملا کر کھاتے جو ایک دوسرے کے لیے "مصلح" ہوتیں، چنانچہ حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی اور تازہ کھجور ملا کر کھایا کرتے تھے۔ (صحیح البخاری، الاطعمۃ، حدیث: 5447)ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز اور تازہ کھجور ملا کر کھاتے اور فرماتے: "ہم اس کھجور کی گرمی کا اس تربوز کی ٹھنڈک سے اور اس کی ٹھنڈک کا اس کی گرمی سے توڑ کرتے ہیں۔" (سنن ابی داود، الاطعمہ، حدیث: 3836) ٹھنڈے پانی میں تازہ گرم گرم دودھ، اسی طرح تازہ گرم گرم دودھ میں ٹھنڈا پانی ملا کر پینا بھی اسی قبیل سے تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فن طبابت میں بڑی ماہر تھیں۔ (مسند احمد: 6/67) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دبلی پتلی تھیں۔ انہوں نے اپنا دبلا پن دور کرنے کے لیے تازہ کھجوروں کے ساتھ ککڑی کھانا شروع کی تو انتہائی مناسب انداز میں فربہ ہو گئیں۔ (سنن ابن ماجہ، الاطعمہ، حدیث: 3324) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایسی ادویات کی نشاندہی بھی کی ہے جو بہت سی بیماریوں کا علاج ہیں، البتہ ان کے استعمال کے لیے مریض کی طبعی حالت کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ان میں ایک تو شہد ہے جس کے شفا ہونے کی قرآن کریم نے بھی گواہی دی ہے۔ (النحل: 16/69) دوسرے کلونجی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کے علاوہ ہر بیماری کے لیے شفا کہا ہے۔ (صحیح البخاری، الطب، حدیث: 5688) تیسرے زمزم کا پانی ہے جس کے متعلق ارشاد نبوی ہے: "اسے جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے۔" (سنن ابن ماجہ، المناسک، حدیث: 3062) پھر علاج دو طرح سے کیا جاتا ہے: جڑی بوٹیوں کے ذریعے سے اور دم جھاڑے کے ساتھ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت دونوں قسم کے علاج پر مشتمل احادیث کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک سو اٹھارہ (118) مرفوع احادیث پیش کی ہیں۔ اٹھارہ (18) معلق اور باقی سو (100) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ان میں پچاسی (85) مکرر اور تینتیس (33) خالص ہیں۔ مرفوع احادیث کے علاوہ انہوں نے مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین سے مروی سولہ (16) آثار بھی پیش کیے ہیں۔ ان تمام احادیث و آثار پر انہوں نے چھوٹے چھوٹے اٹھاون (58) عنوان قائم کیے ہیں۔ واضح رہے کہ علاج و معالجہ کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن حقائق کی نشاندہی کی تھی آج طب جدید اس کی تائید کر رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان حقائق کو مغربی تائید کے بغیر ہی تسلیم کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ طب نبوی کے مطابق اپنی بیماریوں کا علاج کرنے کی توفیق دے اور ہمیں صحت و سلامتی سے ہمکنار کرے تاکہ ہم اس کے دین حنیف کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکیں۔ آمین یا رب العالمین
تمہید باب
زہر پینا حرام ہے کیونکہ یہ انسان کے لیے جان لیوا ہو سکتا ہے۔ حدیث میں اسے خودکشی کے ضمن میں ذکر کیا گیا ہے۔ حرام چیز کو بطور دوا استعمال کرنا بھی ناجائز ہے۔ بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا اس سے محفوظ رہنا ان کی کرامت تھی، اس لیے اس واقعے کو زہر پینے کے لیے بطور دلیل پیش نہیں کیا جا سکتا تاکہ کوئی دوسرا اسے پی کر خود کو ہلاکت میں نہ ڈالے۔ (فتح الباری: 10/305)
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص صبح سات عجوہ کھجوریں کھائے اس روز زہر اور جادو اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث کی عنوان کے ساتھ کیا مناسبت ہے؟ شارحین اس سلسلے میں خاموش ہیں۔ علامہ عینی نے صرف اسی قدر لکھا ہے کہ عنوان میں مطلق طور پر زہر کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اور حدیث میں بھی بنیادی طور پر اس کا ممنوع ہونا بیان کیا گیا ہے، اس لیے جادو اور زہر کو اکٹھا بیان کیا گیا ہے۔ (عمدة القاري: 755/14) (2) درحقیقت امام بخاری رحمہ اللہ نے زہر اور جادو کی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے کیونکہ زہر ایک ظاہر چیز ہے اور جادو باطنی چیز ہے۔ زہر سے انسان کا جسم متاثر ہوتا ہے اور جادو سے اس کی سوچ مجروح ہوتی ہے۔ تاثیر کے لحاظ سے دونوں کو ایک ہی خانے میں بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ جادو حرام ہے، اس لیے زہر بھی حرام ہے، لہذا اسے بطور علاج استعمال کرنا بھی درست نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حرام چیزوں میں شفا نہیں رکھی اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ظاہری اور باطنی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔ آمین
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو احمد بن بشیر ابو بکر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم نے خبر دی، کہا کہ مجھے عامر بن سعد نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے اسے اس دن زہر نقصان پہنچا سکے گا اور نہ جادو۔
حدیث حاشیہ:
زہر اور جادو کی حقیقت پر اشارہ ہے زہر ایک ظاہری چیز ہے اور جادو باطنی چیز ہے مگر تاثیر کے لحاظ سے دونوں کو ایک ہی خانہ میں بیان کیا گیا۔ اللہ پاک ہر مسلمان مرد وعورت کو ان بیماریوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sad (RA) : I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, "Whoever takes seven 'Ajwa dates in the morning will not be effected by magic or poison on that day."