باب: جب مکھی برتن میں پڑ جائے ( جس میں کھانا یا پانی ہو)
)
Sahi-Bukhari:
Medicine
(Chapter: If a housefly falls in a utensil)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5782.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم میں کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو وہ پوری مکھی کو اس میں ڈبو دے، پھر اسے نکال کر پھینک دے کیونکہ اس کےایک پر میں شفا ہے اور دوسرے میں بیماری ہے۔“
تشریح:
(1) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مکھی کے ایک پَر میں زہر اور دوسرے میں اس کا تریاق ہے۔ جب وہ کھانے (یا پینے) کی چیز میں گر جائے تو اسے اس میں ڈبو دو کیونکہ وہ زہر والا پَر آگے اور تریاق والا پیچھے رکھتی ہے۔ (سنن أبي داود، الطب، حدیث: 3504) (2) اس حدیث کی روشنی میں جب مکھی دودھ، پانی یا چائے وغیرہ میں گر جائے تو کھانے پینے کی چیز کو ضائع کر دینا جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مکھی کے ایک پر میں جراثیم کش مادہ بھی رکھا ہے جو بہت سی بیماریوں کے جراثیم کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس بنا پر جب مکھی کو ڈبو دیا جائے تو وہ جراثیم کش مادہ مکھی کے پر سے نکل کر اس چیز میں شامل ہو جاتا ہے اور زہریلے اثرات کو ختم کر دیتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ وہ ایک ہی چیز میں دو متضاد چیزیں پیدا کر دیتا ہے۔ شہد کی مکھی اپنے تھوک سے شہد پیدا کرتی ہے اور اس کے ڈنگ میں زہر ہوتا ہے، اسی طرح سانپ کا زہر قاتل ہے اور اس کا گوشت اس کے زہر کے لیے تریاق اکبر ہے۔ جدید طب کے حالیہ تجربات سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک مکھی بیماری کے جراثیم کے ساتھ ساتھ ان جراثیم کا تریاق بھی اٹھائے ہوتی ہے۔ عام طور پر جب مکھی کسی مائع غذا کو چھوتی ہے تو وہ اسے اپنے جراثیم سے آلودہ کر دیتی ہے، لہذا اسے مائع میں ڈبکی دینی چاہیے تاکہ ان جراثیم کا تریاق بھی اس میں شامل کر دے جو بیماری کے جراثیم کا مداوا کرے گا۔ (3) بعض اطباء نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ بچھو اور بِھڑ کے کاٹے پر اگر گھریلو مکھی دی جائے تو اس شفا کی وجہ سے آرام آ جاتا ہے جو اس کے پروں میں ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5563
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5782
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5782
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5782
تمہید کتاب
عربی زبان میں طب کے معنی جسمانی و ذہنی علاج کے ہیں۔ جب انسان کھانے پینے میں بے احتیاطی کی وجہ سے بیمار ہو جاتا ہے تو شریعت اسلامیہ نے علاج معالجے کو مشروع قرار دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "اللہ کے بندو! دوا دارو کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے موت اور بڑھاپے کے علاوہ ہر بیماری کی دوا پیدا کی ہے۔" (مسند احمد: 4/278) لہذا جب کوئی شخص بیمار ہو جائے تو علاج کروانا سنت ہے۔ ایسا کرنا توکل کے خلاف نہیں۔ جب بیماری کے مطابق مریض کو دوا مل جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے صحت یاب ہو جاتا ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: "ہر بیماری کی دوا ہے۔ جب بیماری کے موافق دوا مل جائے تو اللہ تعالیٰ کی مشئیت سے شفا کا باعث بن جاتی ہے۔" (صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5741 (2204)) انسانی صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل تین اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے، بطور اشارہ قرآن مجید میں ان کا ذکر ہے: ٭ صحت کی حفاظت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جو شخص بیمار ہو یا مسافر تو (اس کے لیے) روزوں کی گنتی دوسرے دنوں سے پوری کرنا ہے۔" (البقرۃ: 2/185) بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے، نیز سفر تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرے کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے ان دونوں حالتوں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دی گئی تاکہ انسانی صحت کی حفاظت کو ممکن بنایا جا سکے۔ ٭ نقصان دہ چیزوں سے پرہیز: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کرو۔" (النساء: 4/29) اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیمم کا جواز ثابت کیا گیا ہے۔ چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے۔ ٭ فاسد مادوں کا اخراج: ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اگر احرام والے شخص کے سر میں تکلیف ہو تو وہ (سر منڈوا کر) فدیہ دے دے۔" (البقرۃ: 2/196) اس آیت کریمہ میں احرام والے شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ فاسد مادوں سے نجات حاصل ہو سکے جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے اور علاج معالجے کے سلسلے میں کچھ ایسے اصولوں کی نشاندہی کی ہے کہ اگر انسان ان پر عمل کرے تو صحت مند و توانا رہے۔ وہ یہ ہیں: ٭ انسان کو اپنی کمر سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں۔ اگر زیادہ ہی کھانا ہو تو پیٹ کا ایک حصہ کھانے کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک حصہ سانس کی آمدورفت کے لیے رکھ لے۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات دو ایسی چیزیں ملا کر کھاتے جو ایک دوسرے کے لیے "مصلح" ہوتیں، چنانچہ حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی اور تازہ کھجور ملا کر کھایا کرتے تھے۔ (صحیح البخاری، الاطعمۃ، حدیث: 5447)ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز اور تازہ کھجور ملا کر کھاتے اور فرماتے: "ہم اس کھجور کی گرمی کا اس تربوز کی ٹھنڈک سے اور اس کی ٹھنڈک کا اس کی گرمی سے توڑ کرتے ہیں۔" (سنن ابی داود، الاطعمہ، حدیث: 3836) ٹھنڈے پانی میں تازہ گرم گرم دودھ، اسی طرح تازہ گرم گرم دودھ میں ٹھنڈا پانی ملا کر پینا بھی اسی قبیل سے تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فن طبابت میں بڑی ماہر تھیں۔ (مسند احمد: 6/67) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دبلی پتلی تھیں۔ انہوں نے اپنا دبلا پن دور کرنے کے لیے تازہ کھجوروں کے ساتھ ککڑی کھانا شروع کی تو انتہائی مناسب انداز میں فربہ ہو گئیں۔ (سنن ابن ماجہ، الاطعمہ، حدیث: 3324) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایسی ادویات کی نشاندہی بھی کی ہے جو بہت سی بیماریوں کا علاج ہیں، البتہ ان کے استعمال کے لیے مریض کی طبعی حالت کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ان میں ایک تو شہد ہے جس کے شفا ہونے کی قرآن کریم نے بھی گواہی دی ہے۔ (النحل: 16/69) دوسرے کلونجی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کے علاوہ ہر بیماری کے لیے شفا کہا ہے۔ (صحیح البخاری، الطب، حدیث: 5688) تیسرے زمزم کا پانی ہے جس کے متعلق ارشاد نبوی ہے: "اسے جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے۔" (سنن ابن ماجہ، المناسک، حدیث: 3062) پھر علاج دو طرح سے کیا جاتا ہے: جڑی بوٹیوں کے ذریعے سے اور دم جھاڑے کے ساتھ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت دونوں قسم کے علاج پر مشتمل احادیث کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک سو اٹھارہ (118) مرفوع احادیث پیش کی ہیں۔ اٹھارہ (18) معلق اور باقی سو (100) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ان میں پچاسی (85) مکرر اور تینتیس (33) خالص ہیں۔ مرفوع احادیث کے علاوہ انہوں نے مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین سے مروی سولہ (16) آثار بھی پیش کیے ہیں۔ ان تمام احادیث و آثار پر انہوں نے چھوٹے چھوٹے اٹھاون (58) عنوان قائم کیے ہیں۔ واضح رہے کہ علاج و معالجہ کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن حقائق کی نشاندہی کی تھی آج طب جدید اس کی تائید کر رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان حقائق کو مغربی تائید کے بغیر ہی تسلیم کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ طب نبوی کے مطابق اپنی بیماریوں کا علاج کرنے کی توفیق دے اور ہمیں صحت و سلامتی سے ہمکنار کرے تاکہ ہم اس کے دین حنیف کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکیں۔ آمین یا رب العالمین
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم میں کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو وہ پوری مکھی کو اس میں ڈبو دے، پھر اسے نکال کر پھینک دے کیونکہ اس کےایک پر میں شفا ہے اور دوسرے میں بیماری ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مکھی کے ایک پَر میں زہر اور دوسرے میں اس کا تریاق ہے۔ جب وہ کھانے (یا پینے) کی چیز میں گر جائے تو اسے اس میں ڈبو دو کیونکہ وہ زہر والا پَر آگے اور تریاق والا پیچھے رکھتی ہے۔ (سنن أبي داود، الطب، حدیث: 3504) (2) اس حدیث کی روشنی میں جب مکھی دودھ، پانی یا چائے وغیرہ میں گر جائے تو کھانے پینے کی چیز کو ضائع کر دینا جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مکھی کے ایک پر میں جراثیم کش مادہ بھی رکھا ہے جو بہت سی بیماریوں کے جراثیم کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس بنا پر جب مکھی کو ڈبو دیا جائے تو وہ جراثیم کش مادہ مکھی کے پر سے نکل کر اس چیز میں شامل ہو جاتا ہے اور زہریلے اثرات کو ختم کر دیتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ وہ ایک ہی چیز میں دو متضاد چیزیں پیدا کر دیتا ہے۔ شہد کی مکھی اپنے تھوک سے شہد پیدا کرتی ہے اور اس کے ڈنگ میں زہر ہوتا ہے، اسی طرح سانپ کا زہر قاتل ہے اور اس کا گوشت اس کے زہر کے لیے تریاق اکبر ہے۔ جدید طب کے حالیہ تجربات سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک مکھی بیماری کے جراثیم کے ساتھ ساتھ ان جراثیم کا تریاق بھی اٹھائے ہوتی ہے۔ عام طور پر جب مکھی کسی مائع غذا کو چھوتی ہے تو وہ اسے اپنے جراثیم سے آلودہ کر دیتی ہے، لہذا اسے مائع میں ڈبکی دینی چاہیے تاکہ ان جراثیم کا تریاق بھی اس میں شامل کر دے جو بیماری کے جراثیم کا مداوا کرے گا۔ (3) بعض اطباء نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ بچھو اور بِھڑ کے کاٹے پر اگر گھریلو مکھی دی جائے تو اس شفا کی وجہ سے آرام آ جاتا ہے جو اس کے پروں میں ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے بنی تمیم کے مولیٰ عتبہ بن مسلم نے بیان کیا، ان سے بنی زریق کے مولیٰ عبید بن حنین نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو ہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مکھی تم میں سے کسی کے برتن میں پڑ جائے تو پوری مکھی کو برتن میں ڈبو دے اور پھر اسے نکال کر پھینک دے کیونکہ اس کے ایک پر میں شفا ہے اور دوسرے میں بیماری ہے۔
حدیث حاشیہ:
بہت سی اشیاء اللہ پاک نے اس کثرت سے پیدا کی ہیں جن کی افزائش نسل کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے ایسی جملہ اشیاء نسل انسان کی صحت کے لیے مضر بھی ہیں اور دوسرا پہلو ان میں نفع کابھی ہے۔ ان میں سے ایک مکھی بھی ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی بالکل حق اورمبنی بر صداقت ہے جو صادق المصدوق ہیں اس میں مکھی کے ضرر کو دفع کرنے کے لیے علاج بالضد بتلایا گیا ہے۔ موجودہ فن حکمت میں علاج بالضد کو صحیح تسلیم کیا گیا ہے۔ پس صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "If a fly falls in the vessel of any of you, let him dip all of it (into the vessel) and then throw it away, for in one of its wings there is a disease and in the other there is healing (antidote for it) i e. the treatment for that disease."