قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ السَّمَرِ فِي الفِقْهِ وَالخَيْرِ بَعْدَ العِشَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

601 .   حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاَةَ العِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ، فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةٍ، لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ اليَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَحَدٌ» فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى مَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الأَحَادِيثِ، عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ اليَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ» يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهَا تَخْرِمُ ذَلِكَ القَرْنَ

صحیح بخاری:

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اس بارے میں کہ مسئلے مسائل کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد بھی کرنا درست ہے۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

601.   حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی، سلام پھیرنے کے بعد نبی ﷺ کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ’’تم اس رات کی اہمیت کو جانتے ہو؟ آج کی رات سے سو برس بعد کوئی شخص جو اب زمین پر موجودہے، زندہ نہیں رہے گا۔‘‘ لوگ نبی ﷺ کے اس ارشاد گرامی کی وجہ سے پریشان ہونے لگے اور سو برس کی وضاحت کرنے میں دوسری باتوں کی طرف خیال دوڑانا شروع کر دیا، حالانکہ نبی ﷺ کے اس فرمان: ’’جو آج روئے زمین پر زندہ ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔‘‘ اس سے آپ کی مراد یہ تھی کہ سو برس تک یہ صدی ختم ہو جائے گی۔