قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ هَلْ يُصَلَّى عَلَى غَيْرِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاَتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ} [التوبة: 103]

6359 .   حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كَانَ إِذَا أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَتِهِ قَالَ: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ» فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى»

صحیح بخاری:

کتاب: دعاؤں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: کیا نبی کریم ﷺ کے سوا کسی اور پر درود بھیجا جاسکتا ہے؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالی ٰ نے سورۃ توبہ میں اپنے پیغمبر سے یوں فرمایا ” وصل علیہم ان صلاتک سکن لہم “ یعنی ان پر درود بھیج کیونکہ تیرے درود ( دعا ) سے ان کو تسلی ہوتی ہے۔

6359.   حضرت ابن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے کہ جب کوئی آدمی نبی ﷺ کے پاس اپنی زکاۃ لے کر آتا تو آپ دعا کرتت ہیں: ”اے اللہ! تو اس پر رحمت نازل فرما“ میرے والد بھی اپنی زکاۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”اے اللہ! آل ابی اوفی پر اپنی رحمت نازل فرما۔“