قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ» وَقَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ» وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلاَةِ: «اللَّهُمَّ العَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا» حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} [آل عمران: 128]

6393 .   حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنْ صَلاَةِ العِشَاءِ قَنَتَ: «اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الوَلِيدَ بْنَ الوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ المُسْتَضْعَفِينَ مِنَ المُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ»

صحیح بخاری:

کتاب: دعاؤں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: مشرکین کے لئے بددعا کرنا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے کہا ، اے اللہ ! میری مدد کرایسے قحط کے ذریعہ جیسا یوسف ؑکے زمانہ میں پڑا تھا اورآپ نے بددعا کی ” اے اللہ ! ابو جہل کو پکڑلے “ اور حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے بیان کیاکہ نبی کریمﷺنے نماز میں یہ دعا کی کہ ” اے للہ ! فلاں فلاں کو اپنی رحمت سے دور کردے “ یہاں تک کہ قرآن کی آیت لیس لک من الامر شی نازل ہوئی۔تشریح : انسانی زندگی میں بعض مواقع ایسے بھی آجاتے ہیں کہ انسان دشمنوں کے خلاف بددعا کرنے پر بھی مجبور ہوجاتا ہے۔ قریش مکہ کی متواتر شرارتوں کی بناپر آنحضرت ﷺ نے وقتی طور پر مجبوراًیہ بددعا فرمائی جو قبول ہوئی اور اشرار قریش سب تباہ وبرباد ہوگئے۔ سچ ہےبترس ازآہ مظلوماں کہ ہنگام دعا کردناجابت ازدرحق بہر استقبال می آید

6393.   حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب عشاء کی آخری رکعت میں سمِعَ اللہُ لمن حمدہ کہتے تو دعا کرتے: ”اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے۔ اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے۔ اے اللہ! کمزور ناتواں اہل ایمان کو نجات دے۔ اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ سخت کردے۔ اے اللہ! انہیں ایسے قحط سے دوچار کر دے جیسا کہ یوسف کے زمانے میں ہوا تھا۔“