قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ» وَقَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ» وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلاَةِ: «اللَّهُمَّ العَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا» حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} [آل عمران: 128]

6394 .   حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً يُقَالُ لَهُمْ القُرَّاءُ فَأُصِيبُوا، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى شَيْءٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا فِي صَلاَةِ الفَجْرِ، وَيَقُولُ: «إِنَّ عُصَيَّةَ عَصَوُا اللَّهَ وَرَسُولَهُ»

صحیح بخاری:

کتاب: دعاؤں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: مشرکین کے لئے بددعا کرنا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے کہا ، اے اللہ ! میری مدد کرایسے قحط کے ذریعہ جیسا یوسف ؑکے زمانہ میں پڑا تھا اورآپ نے بددعا کی ” اے اللہ ! ابو جہل کو پکڑلے “ اور حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے بیان کیاکہ نبی کریمﷺنے نماز میں یہ دعا کی کہ ” اے للہ ! فلاں فلاں کو اپنی رحمت سے دور کردے “ یہاں تک کہ قرآن کی آیت لیس لک من الامر شی نازل ہوئی۔تشریح : انسانی زندگی میں بعض مواقع ایسے بھی آجاتے ہیں کہ انسان دشمنوں کے خلاف بددعا کرنے پر بھی مجبور ہوجاتا ہے۔ قریش مکہ کی متواتر شرارتوں کی بناپر آنحضرت ﷺ نے وقتی طور پر مجبوراًیہ بددعا فرمائی جو قبول ہوئی اور اشرار قریش سب تباہ وبرباد ہوگئے۔ سچ ہےبترس ازآہ مظلوماں کہ ہنگام دعا کردناجابت ازدرحق بہر استقبال می آید

6394.   حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چھوٹا سا لشکر روانہ کیا جس میں شریک لوگوں کو قراء کہا جاتا تھا۔ وہ تمام شہید کر دیے گئے تو میں نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ کسی چیز پر اس قدر غمناک ہوئے ہوں جس قدر ان کی شہادت پر غمناک ہوئے۔ آپ نماز فجر میں ایک مہینہ ان کے خلاف بددعا کرتے رہے۔ آپ فرماتے تھے: ”عصیہ قبیلے نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔“