قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يُسْتَجَابُ لَنَا فِي اليَهُودِ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِينَا»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6401 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ اليَهُودَ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، قَالَ: «وَعَلَيْكُمْ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ، وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، وَإِيَّاكِ وَالعُنْفَ، أَوِ الفُحْشَ» قَالَتْ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ: «أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ، رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ»

صحیح بخاری:

کتاب: دعاؤں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی کریم ﷺکا یہ فرمان کہ یہودکے حق میں ہماری ( جوابی دعا ئیں قبول ہوتی ہیں لیکن ان کی کوئی بددعا ہمارے حق میں قبول نہیں ہوتی

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6401.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ کچھ یہودی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: السام علیك آپ ﷺ نے جواب دیا: ''وعلیکم'' لیکن سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جواب دیا: تم پر ہلاکت اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ !رک جاؤ، نرم خوئی اختیار کرو، سختی اور بد کلامی سے پرہیز کرو۔“ انہوں نے عرض کی: آپ نے نہیں سنا وہ کیا کہہ رہے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے نہیں سنا کہ میں انہیں کیا جواب دیا تھا؟ میں نے ان کی بات ان پر لوٹا دی تھی۔ میرا جواب تو ان کے متعلق شرف قبولیت سے نوازا جائے گا لیکن ان کی بد دعا میرے متعلق قبول نہیں ہوگی۔“