کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : تنبیہ اور تعزیر یعنی حد سے کم سزا کتنی ہونی چاہئے
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: What punishment may be inflicted on the person so that they may not commit the same sin again, or so that they may learn good manners)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6850.
حضرت ابو بردہ انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”حدود اللہ میں سے کسی حد کے علاوہ مجرم کو دس کوڑوں سے زیادہ کوڑے مت لگاؤ۔“
تشریح:
(1) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ تعزیر کی زیادہ سے زیادہ مقدار دس کوڑے ہیں۔ کوڑا بھی اتنا سخت نہ ہو کہ پڑتے ہی جسم کا چمڑا ادھڑ جائے اور نہ اتنا نرم ہوکہ اسے سزا خیال نہ کرے۔ مارنے والے کو بھی میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔ مرد کو یہ سزا کھڑا کرکے اور عورت کو بٹھا کر دی جائے۔ مرد کا جسم ننگا ہو تو بھی ٹھیک ہے مگر عورت کا جسم ڈھانپا ہوا ہونا چاہیے، البتہ بدن پر اتنا موٹا کپڑا نہ ہو جو سزا کا اثر کم یا بالکل ہی ختم کر دے۔ (2) بعض ائمہ کرام کے نزدیک دس کوڑوں سے زیادہ بھی تعزیر لگائی جا سکتی ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ حدیث کے مطابق دس کوڑوں سے زیادہ تعزیر نہیں ہے۔ (3) ان احادیث سے تعزیر کا وجوب نہیں بلکہ جواز ثابت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض معاملات کی اطلاع دی گئی جو قابل سزا تھے لیکن آپ نے انھیں کچھ نہ کہا، مثلاً: ایک شخص نے ماہ رمضان میں بحالت روزہ بیوی سے جماع کر لیا تو آپ نے کفارے کے علاوہ اسے کوئی دوسری بدنی سزا نہ دی، نیز ایک شخص نے ایک عورت سے جماع کے علاوہ سب کچھ کیا لیکن آپ نے اسے صرف توبہ واستغفار کی تلقین کی، اس کے علاوہ اسے کوئی سزا نہ دی۔ (4) تعزیر کئی طرح سے ہو سکتی ہے، مثلاً: قید کرنا، جلا وطن کرنا اور سلام وکلام چھوڑ دینا وغیرہ، ان تمام قسموں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمل میں لائے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6605
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6850
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
6850
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
6850
تمہید کتاب
تمہید باب
حد تعزیر اور تہدید میں فرق یہ ہے کہ جو امر شارع ؑ کی طرف سے معین نہ ہو بلکہ حاکم کی صوابدید پر موقوف ہو اسے تعزیر کہا جاتا ہے اور یہ دس کوڑوں سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
حضرت ابو بردہ انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”حدود اللہ میں سے کسی حد کے علاوہ مجرم کو دس کوڑوں سے زیادہ کوڑے مت لگاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ تعزیر کی زیادہ سے زیادہ مقدار دس کوڑے ہیں۔ کوڑا بھی اتنا سخت نہ ہو کہ پڑتے ہی جسم کا چمڑا ادھڑ جائے اور نہ اتنا نرم ہوکہ اسے سزا خیال نہ کرے۔ مارنے والے کو بھی میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔ مرد کو یہ سزا کھڑا کرکے اور عورت کو بٹھا کر دی جائے۔ مرد کا جسم ننگا ہو تو بھی ٹھیک ہے مگر عورت کا جسم ڈھانپا ہوا ہونا چاہیے، البتہ بدن پر اتنا موٹا کپڑا نہ ہو جو سزا کا اثر کم یا بالکل ہی ختم کر دے۔ (2) بعض ائمہ کرام کے نزدیک دس کوڑوں سے زیادہ بھی تعزیر لگائی جا سکتی ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ حدیث کے مطابق دس کوڑوں سے زیادہ تعزیر نہیں ہے۔ (3) ان احادیث سے تعزیر کا وجوب نہیں بلکہ جواز ثابت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض معاملات کی اطلاع دی گئی جو قابل سزا تھے لیکن آپ نے انھیں کچھ نہ کہا، مثلاً: ایک شخص نے ماہ رمضان میں بحالت روزہ بیوی سے جماع کر لیا تو آپ نے کفارے کے علاوہ اسے کوئی دوسری بدنی سزا نہ دی، نیز ایک شخص نے ایک عورت سے جماع کے علاوہ سب کچھ کیا لیکن آپ نے اسے صرف توبہ واستغفار کی تلقین کی، اس کے علاوہ اسے کوئی سزا نہ دی۔ (4) تعزیر کئی طرح سے ہو سکتی ہے، مثلاً: قید کرنا، جلا وطن کرنا اور سلام وکلام چھوڑ دینا وغیرہ، ان تمام قسموں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمل میں لائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا کہ میں سلیمان بن یسار کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ عبدالرحمن بن جابر آئے اور سلیمان بن یسار سے بیان کیا پھر سلیمان بن یسار ہماری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن جابر نے بیان کیا ہے کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور انہوں نے ابوبردہ انصاری ؓ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ حدوداللہ میں سے کسی حد کے سوا کسی سزا میں دس کوڑے سے زیادہ کی سزا نہ دو۔
حدیث حاشیہ:
ہمارے امام احمد بن حنبل اور جملہ اہل حدیث کے نزدیک تعزیر میں دس کوڑے سے زیادہ نہیں مارنا چاہئے اورحنفیہ نے اس میں اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم جو حد ہے یعنی چالیس کوڑے غلام کے لیے اس سے ایک کم تک یعنی انتالیس کوڑے تک تعزیر ہو سکتی ہے۔ ہماری دلیل وہ احادیث ہیں جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں ذکر فرمائی ہیں اور حنفیہ کو بھی اس مسئلہ میں اپنے امام کا قول ترک کرنا چاہئے اور صحیح حدیث پر عمل کرنا چاہئے۔ ان کے امام نے ایسی ہی وصیت کی ہے۔ حضرت ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ عقبہ ثانیہ کی بیعت میں سترانصاریوں کے ساتھ شامل تھے۔ جنگ بدر اور بعد کی سب جنگوں میں شرکت کی، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے ماموں ہیں، بعہد حضرت معاویہ لاولد فوت ہوئے۔ نام ہانی بن نیار ہے۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Burda Al-Ansari (RA) : I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Do not flog anyone more than ten stripes except if he is involved in a crime necessitating Allah's legal Punishment."