کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
(
باب : پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا گناہ ہے
)
Sahi-Bukhari:
(Chapter: To accuse the chaste women)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ پاک نے سورۃ نور میں فرمایا جو لوگ پاک دامن آزاد لوگوں کو تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ رویت کے نہیں لاتے تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ اور آئندہ ان کی گواہی کبھی بھی منظور نہ کرو یہی بدکار لوگ ہیں ہاں جو ان میں سے اس کے بعد توبہ کرلیں اور نیک چلن ہو جائیں تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس سورت میں مزید فرمایا کہ بے شک جو لوگ پاک دامن آزاد بھولی بھالی ایماندار عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ ملعون ہوں گے اور ان کو ملعون ہونے کے سوا بڑا عذاب بھی ہوگا۔ اس سورت میں فرمایا ” اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے سوا ان کے پاس گواہ بھی کوئی نہ ہو----“ آخر آیت تک۔
6857.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”سات مہلک گناہوں سے اجتناب کرو۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جسے اللہ نے حرام کیا ہے سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔“
تشریح:
(1) حدیث میں محصنات کا لفظ آیا ہے جس کے معنی پاکباز اور بے قصور خواتین ہیں، خواہ وہ کنواری ہوں یا شادی شدہ، حتی کہ بعض اہل علم نے پاکباز لونڈی پر تہمت لگانا بھی اس میں شامل کیا ہے۔ یہ حکم صرف مردوں کے لیے نہیں بلکہ عورتوں کے لیے بھی ہے کہ وہ پاکباز مردوں پر تہمت نہ لگائیں۔ (2) اس لفظ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو مرد یا عورت پہلے ہی سے بدنام مشہور ہو چکے ہوں یا پہلے ہی سزا یافتہ ہوں ان پر الزام لگانے سے حد قذف نہیں پڑے گی، تاہم ایسے کاموں سے بچنا ہی بہتر ہے۔ کبیرہ گناہوں سے آگاہی کے لیے ہماری تالیف ’’معاشرہ میں کبیرہ گناہ‘‘ کا مطالعہ مفید رہے گا۔
اور اللہ پاک نے سورۃ نور میں فرمایا جو لوگ پاک دامن آزاد لوگوں کو تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ رویت کے نہیں لاتے تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ اور آئندہ ان کی گواہی کبھی بھی منظور نہ کرو یہی بدکار لوگ ہیں ہاں جو ان میں سے اس کے بعد توبہ کرلیں اور نیک چلن ہو جائیں تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس سورت میں مزید فرمایا کہ بے شک جو لوگ پاک دامن آزاد بھولی بھالی ایماندار عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ ملعون ہوں گے اور ان کو ملعون ہونے کے سوا بڑا عذاب بھی ہوگا۔ اس سورت میں فرمایا ” اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے سوا ان کے پاس گواہ بھی کوئی نہ ہو----“ آخر آیت تک۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”سات مہلک گناہوں سے اجتناب کرو۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جسے اللہ نے حرام کیا ہے سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث میں محصنات کا لفظ آیا ہے جس کے معنی پاکباز اور بے قصور خواتین ہیں، خواہ وہ کنواری ہوں یا شادی شدہ، حتی کہ بعض اہل علم نے پاکباز لونڈی پر تہمت لگانا بھی اس میں شامل کیا ہے۔ یہ حکم صرف مردوں کے لیے نہیں بلکہ عورتوں کے لیے بھی ہے کہ وہ پاکباز مردوں پر تہمت نہ لگائیں۔ (2) اس لفظ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو مرد یا عورت پہلے ہی سے بدنام مشہور ہو چکے ہوں یا پہلے ہی سزا یافتہ ہوں ان پر الزام لگانے سے حد قذف نہیں پڑے گی، تاہم ایسے کاموں سے بچنا ہی بہتر ہے۔ کبیرہ گناہوں سے آگاہی کے لیے ہماری تالیف ’’معاشرہ میں کبیرہ گناہ‘‘ کا مطالعہ مفید رہے گا۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگائیں پھر چار گواہ پیش نہ کرسکیں تو انہیں (اَسّی کوڑے) لگاؤ۔ ۔ نیز فرمایا: جو لوگ پاک دامن اور بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر(دنیا میں بھی لعنت اور آخرت میں بھی) لعنت ہے۔ نیز فرمایا: ”اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے پاس گواہ بھی کوئی نہ ہو۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث سالم نے بیان کیا، اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا، کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا اس حدیث میں کبیرہ گناہ سات ہی مذکور ہیں لیکن دوسری احادیث سے اور بھی کبیرہ گناہ ثابت ہیں جیسے ہجرت کر کے پھر توڑ ڈالنا، زنا کاری، چوری، جھوٹی قسم، والدین کی نافرمانی، حرم میں بے حرمتی، شراب خوری، جھوٹی گواہی، چغل خوری، پیشاب سے احتیاط نہ کرنا، مال غنیمت میں خیانت کرنا، امام سے بغاوت کرنا، جماعت سے الگ ہو جانا۔ قسطلانی نے کہا جھوٹ بولنا، اللہ کے عذاب سے بے ڈر ہو جانا، غیبت کرنا، اللہ کی رحمت سے ناامید ہو جانا، شیخین حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہم کو برا کہنا، عہد شکنی کرنا۔ ان سب کو کبیرہ گناہوں میں شامل کیا گیا ہے۔ کبیرہ گناہوں کی تعریف میں اختلاف کیا گیا ہے۔ بعضوں نے کہا جن پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو۔ بعضوں نے کہا وہ گناہ جن پر قرآن و حدیث میں وعید آئی ہو وہ سب گناہ کبیرہ ہیں۔ سب سے بڑا کبیرہ گناہ شرک ہے جس کا مرتکب بغیر توبہ مرنے والا ہمیشہ ہمیش دوزخ میں رہے گا جب کہ دوسرے کبیرہ گناہوں کے لیے کبھی نہ کبھی بخشش کی بھی امید رکھی جا سکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "Avoid the seven great destructive sins." They (the people!) asked, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! What are they?" He said, "To join partners in worship with Allah; to practice sorcery; to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause (according to Islamic law); to eat up usury (Riba), to eat up the property of an orphan; to give one's back to the enemy and freeing from the battle-field at the time of fighting and to accuse chaste women who never even think of anything touching chastity and are good believers."