قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ إِذَا قَتَلَ نَفْسَهُ خَطَأً فَلاَ دِيَةَ لَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6891 .   حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَسْمِعْنَا يَا عَامِرُ مِنْ هُنَيْهَاتِكَ فَحَدَا بِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ السَّائِقُ قَالُوا عَامِرٌ فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَّا أَمْتَعْتَنَا بِهِ فَأُصِيبَ صَبِيحَةَ لَيْلَتِهِ فَقَالَ الْقَوْمُ حَبِطَ عَمَلُهُ قَتَلَ نَفْسَهُ فَلَمَّا رَجَعْتُ وَهُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ فَقَالَ كَذَبَ مَنْ قَالَهَا إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ اثْنَيْنِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ وَأَيُّ قَتْلٍ يَزِيدُهُ عَلَيْهِ

صحیح بخاری:

کتاب: دیتوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : اگر کسی نے غلطی سے اپنے آپ ہی کو مارڈالا تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6891.   حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ خیبر کی طرف نکلے، ان میں سے ایک آدمی نے کہا: اے عامر! ہمیں اپنے رجز سناؤ، حضرت عامر ؓ نے انہیں رجز پڑھ کر سنایا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”حدی خوانی کے ساتھ اونٹوں کو چلانے والا کون ہے؟“ لوگوں نے کہا: حضرت عامر ؓ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ اس پر رحم کرے!“ لوگوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں اس (عامر ؓ) سے فائدہ کیوں نہیں اٹھانے دیا، چنانچہ وہ اس رات کی صبح کے وقت شہید ہو گئے۔ لوگوں نے کہا: عامر کا عمل باطل ہو گیا ہے اس نے خود کو قتل کر لیا ہے۔ جب میں واپس آیا تو لوگ باتیں کر رہے تھے کہ عامر کے اعمال برباد ہو گئے ہیں۔ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! لوگ کہتے ہیں کہ عامر کے عمل برباد ہو گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے یہ کہا ہے غلط کہا ہے: عامر کو تو دو ثواب حاصل ہیں: وہ اللہ کے راستے میں مشقت اٹھانے والے اور جہاد کرنے والے ہیں، اس سے کون سا قتل افضل ہوگا؟۔“