قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ إِذَا عَرَّضَ الذِّمِّيُّ وَغَيْرُهُ بِسَبِّ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يُصَرِّحْ، نَحْوَ قَوْلِهِ: السَّامُ عَلَيْكَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6927 .   حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ فَقُلْتُ بَلْ عَلَيْكُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ قُلْتُ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ

صحیح بخاری:

کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اگر ذمی کافر اشارے کنائے میں آنحضرت ﷺ کو برا کہے صاف نہ کہے جیسے یہود آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں ( السلام علیکم کے بدلے) السام علیک کہا کرتے تھے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6927.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: چند یہودیوں نے نبی ﷺ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔ (جب وہ آئے) تو انہوں نے کہا: السام علیک ”تم پر موت ہو“ میں نے جواب میں کہا: بلکہ تم پر موت اور لعنت ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! اللہ تعالیٰ نرمی کرتا ہے اور ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے وہ نہیں سنا جو انہوں نے کہا تھا؟ آپ نے فرمایا: میں نے کہہ تو دیا تھا کہ ”تم پر بھی ہو۔“