باب : خواب کا توارد یعنی ایک ہی خواب کئی آدمی دیکھیں
)
Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: If a number of persons have the same dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
6991.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں کو خواب میں شب قدر سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی جبکہ کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہوگی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تم اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔“
تشریح:
1۔ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پرمتفق ہیں، لہذا تم اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، فضل لیلة القدر، حدیث: 2015) لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حسب عادت ظاہر طریقے کے بجائے مخفی طریقے سے مسئلہ ثابت کیا ہے، یعنی چند لوگوں نے دیکھا کہ آخری دس تاریخوں میں ہے اور کچھ لوگوں کو آخری سات تاریخوں میں دکھائی گئی تو کم از کم آخری سات پرتمام کا اتفاق ثابت ہوتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتفاقی معاملہ اختیار کرنے کا حکم دیا۔ (فتح الباري: 475/12) 2۔اس سلسلے میں بھی انسان کو ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ 400 ہجری میں جب فتنہ مہدی اٹھا تو اس فتنے کی بنیاد بھی خوابوں کا توارد، یعنی مختلف علاقوں کے رہنے والے مختلف لوگوں کو ایک جیسے خواب آنا تھا۔ ایک آدمی یمن سے آتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں نے محمد بن عبداللہ قحطانی کو مہدی کی شکل میں دیکھا ہے۔ دوسرا مصری ہے اور وہ بھی یہی کہتا ہے۔ تیسرا نائجیری بھی اس طرح کا خواب بیان کرتا ہے۔ اس طرح وہ تحریک اٹھی اور وہ لوگ بیت اللہ میں جا گھسے، پھر ہوا جو ہوا۔ یہ ہماراچشم دید واقعہ ہے۔ کیونکہ راقم الحروف ان دنوں شرط الجیاد میں بحیثیت مترجم تعینات تھا۔ 3۔ بہرحال انسان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق ہر لحاظ سے، ہرجگہ اور ہر حال میں مضبوط رکھنا چاہیے۔ ان خوابوں پر کسی چیز کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔ اگرچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب پر ایک جماعت کا اتفاق کر لینا اس کے سچے اور صحیح ہونے کی دلیل ہے۔ (فتح الباري: 475/12)
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں کو خواب میں شب قدر سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی جبکہ کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہوگی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تم اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پرمتفق ہیں، لہذا تم اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، فضل لیلة القدر، حدیث: 2015) لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حسب عادت ظاہر طریقے کے بجائے مخفی طریقے سے مسئلہ ثابت کیا ہے، یعنی چند لوگوں نے دیکھا کہ آخری دس تاریخوں میں ہے اور کچھ لوگوں کو آخری سات تاریخوں میں دکھائی گئی تو کم از کم آخری سات پرتمام کا اتفاق ثابت ہوتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتفاقی معاملہ اختیار کرنے کا حکم دیا۔ (فتح الباري: 475/12) 2۔اس سلسلے میں بھی انسان کو ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ 400 ہجری میں جب فتنہ مہدی اٹھا تو اس فتنے کی بنیاد بھی خوابوں کا توارد، یعنی مختلف علاقوں کے رہنے والے مختلف لوگوں کو ایک جیسے خواب آنا تھا۔ ایک آدمی یمن سے آتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں نے محمد بن عبداللہ قحطانی کو مہدی کی شکل میں دیکھا ہے۔ دوسرا مصری ہے اور وہ بھی یہی کہتا ہے۔ تیسرا نائجیری بھی اس طرح کا خواب بیان کرتا ہے۔ اس طرح وہ تحریک اٹھی اور وہ لوگ بیت اللہ میں جا گھسے، پھر ہوا جو ہوا۔ یہ ہماراچشم دید واقعہ ہے۔ کیونکہ راقم الحروف ان دنوں شرط الجیاد میں بحیثیت مترجم تعینات تھا۔ 3۔ بہرحال انسان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق ہر لحاظ سے، ہرجگہ اور ہر حال میں مضبوط رکھنا چاہیے۔ ان خوابوں پر کسی چیز کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔ اگرچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب پر ایک جماعت کا اتفاق کر لینا اس کے سچے اور صحیح ہونے کی دلیل ہے۔ (فتح الباري: 475/12)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے عقیل نے بیان کیا‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا‘ ان سے سالم بن عبد اللہ نے‘ ان سے ابن عمر ؓ نے کہ کچھ لوگوں نے خواب میں شب قدر (رمضان کی) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی اور کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہوگی تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA) : Some people were shown the Night of Qadr as being in the last seven days (of the month of Ramadan). The Prophet (ﷺ) said, "Seek it in the last seven days (of Ramadan)."