Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: Dreams in the daytime)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور ابن عون نے ابن سیرین سے نقل کیا کہ دن کے خواب بھی رات کے خواب کی طرح ہیں
7002.
انہوں نے کہا: میں نے آپ سے دریافت کیا: اللہ کے رسول! آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہیں، وہ سمندر کے وسط میں اس طرح سوار ہیں، گویا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہیں۔“ ام ملحان کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی، پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنا سر مبارک رکھا اور سو گئے، پھر جب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہیں“ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر ر ہے ہیں۔“ جیسا کہ آپ نے پہلی مرتبی فرمایا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! دعا فرمائیں مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم سب سے پہلے لوگوں میں ہوگی۔ چنانچہ ام حرام ؓ حضرت امیر معاویہ ؓ کے زمانے میں سمندری سفر پر روانہ ہوئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں توسواری سے گر کر شہید ہوگئیں۔
تشریح:
اس حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے وقت حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے وہاں کھانا تناول کر کے ان کے ہاں محواستراحت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں وہ کچھ دکھایا گیا جو بعد میں حرف بہ حرف پورا ہوا، چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ایک لشکر بحری سفر پرروانہ ہوا۔ ان کے ساتھ حضرت ام حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھیں۔ اس لشکر کے امیر حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ جب وہ واپس آئے تو بحری بیڑے سے حضرت ام حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا اتریں۔ انھیں خشکی کے سفر کے لیے سواری مہیا کی گئی۔ وہ سواری سے گریں اور گردن ٹوٹ جانے کی وجہ سے جام شہادت نوش کیا۔ بہرحال خواب، خواہ دن کا ہوا یارات کا، اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔
دن یا رات کے خواب میں کوئی فرق نہیں۔ان دونوں کی حقیقت برابرہے اگرچہ حضرت جعفرصادق رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ قیلولے کے وقت آنے والے خواب کی تعبیر بہت جلد ظاہر ہوجاتی ہے۔(فتح الباری 12/488)
اور ابن عون نے ابن سیرین سے نقل کیا کہ دن کے خواب بھی رات کے خواب کی طرح ہیں
حدیث ترجمہ:
انہوں نے کہا: میں نے آپ سے دریافت کیا: اللہ کے رسول! آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہیں، وہ سمندر کے وسط میں اس طرح سوار ہیں، گویا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہیں۔“ ام ملحان کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی، پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنا سر مبارک رکھا اور سو گئے، پھر جب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہیں“ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر ر ہے ہیں۔“ جیسا کہ آپ نے پہلی مرتبی فرمایا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! دعا فرمائیں مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم سب سے پہلے لوگوں میں ہوگی۔ چنانچہ ام حرام ؓ حضرت امیر معاویہ ؓ کے زمانے میں سمندری سفر پر روانہ ہوئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں توسواری سے گر کر شہید ہوگئیں۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے وقت حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے وہاں کھانا تناول کر کے ان کے ہاں محواستراحت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں وہ کچھ دکھایا گیا جو بعد میں حرف بہ حرف پورا ہوا، چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ایک لشکر بحری سفر پرروانہ ہوا۔ ان کے ساتھ حضرت ام حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھیں۔ اس لشکر کے امیر حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ جب وہ واپس آئے تو بحری بیڑے سے حضرت ام حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا اتریں۔ انھیں خشکی کے سفر کے لیے سواری مہیا کی گئی۔ وہ سواری سے گریں اور گردن ٹوٹ جانے کی وجہ سے جام شہادت نوش کیا۔ بہرحال خواب، خواہ دن کا ہوا یارات کا، اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
ابن عون نے امام ابن سیرین سے نقل کیا ہے کہ دن کے خواب بھی رات کے خواب کی طرح ہیں۔
حدیث ترجمہ:
انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر پوچھا یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کئے گئے‘ اس دریا کی پشت پر‘ وہ اس طرح سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں۔ اسحاق کو شک تھا (حدیث کے الفاظ ''ملوکاً علی الأسرة'' تھے یا ''مثل الملوك علی الأسرة'') انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر عرض کیا یا رسول اللہ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ نے ان کے لیے دعا کی پھر آپ نے سر مبارک رکھا (اور سو گئے) پھر بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے پیش کئے گئے۔ جس طرح آنحضرت ﷺ نے پہلی مرتبہ فرمایا تھا۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں کر دے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لوگوں میں ہوگی۔ چنانچہ ام حرام ؓ معاویہ ؓ کے زمانہ میں سمندری سفر پر گئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں تو سواری سے گر کر شہید ہو گئیں۔
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی اہم دلیل ایک یہ حدیث بھی ہے کسی شخص کے حالات کی ایسی صحیح پیشین گوئی کرنا بجز پیغمبر کے اور کسی سے نہیں ہو سکتا۔ ابن تین نے کہا‘ بعضوں نے اس حدیث سے دلیل لی ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت بھی صحیح تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Um Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He said, "Some of my followers were presented before me in my dream as fighters in Allah's Cause, sailing in the middle of the seas like kings on the thrones or like kings sitting on their thrones." (The narrator Ishaq is not sure as to which expression was correct). Um Haram added, 'I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Invoke Allah, to make me one of them;" So Allah's Apostle (ﷺ) invoked Allah for her and then laid his head down (and slept). Then he woke up smiling (again). (Um Haram added): I said, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He said, "Some people of my followers were presented before me (in a dream) as fighters in Allah's Cause." He said the same as he had said before. I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Invoke Allah to make me from them." He said, "You are among the first ones." Then Um Haram sailed over the sea during the Caliphate of Muawiyah bin Abu Sufyan (RA) , and she fell down from her riding animal after coming ashore, and died.