Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: The feeling of security and the disappearance of fear in dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7029.
میں نے اس خواب کا ذکر (اپنی ہمشیرہ ام المومینن) حضرت حفصہ ؓ سے کیا۔ حضرت حفصہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”عبداللہ اچھا آدمی ہے (اگر وہ تہجد کا اہتمام کرے)۔“ (راوی حدیث) حضرت نافع نے کہا: اس خواب کے بعد ابن عمر ؓ نماز (تہجد) کا بہت خیال کرتے تھے۔
تشریح:
1۔ابن بطال کہتے ہیں کہ کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جن کی تعبیر نہیں کی جاتی جیسا کہ مذکورہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی تعبیر نہیں کی بلکہ جو کچھ انھوں نے خواب میں دیکھا تھا اسے بیان کر دیا۔ خواب میں فرشتے نے انھیں کہا تھا کہ تم اچھے آدمی ہو کاش کہ نماز تہجد کا اہتمام کر لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی الفاظ ادا فرمائے۔ 2۔اس سے معلوم ہوا کہ تعبیر کا منبع حضرات انبیاء علیہم السلام کے ارشادات ہیں جیسا کہ خود حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی خواہش رکھتے تھے لیکن خوابوں کی تعبیر حضرات انبیاء علیہم السلام سے بہت کم واقع ہوئی ہے۔ بہرحال اسے بنیاد بنا کر اس فن کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک فقیہ مسائل کا استنباط کرتا ہے اور اس کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو قرار دیتا ہے۔ 3۔ اگرچہ یہ علم توفیقی نہیں ہے لیکن اس علم کی بنیاد حضرات انبیاء علیہم السلام کی تعبیروں کو قرار دینا چاہیے، اپنی طرف سے کچھ کہنے کے بجائے کتاب وسنت کی طرف رجوع ہی بہتر اور خیروبرکت کا باعث ہے۔ (فتح الباري: 523/12)
اہل تعبیر کے ہاں اگر کوئی خواب میں کسی چیز سے ڈرتا ہے تو بیداری میں اس سے امن پائے گا اور اگر کوئی خواب میں کسی چیز سے امن میں ہے تو اس کی تعبیر برعکس ہوگی،یعنی وہ بیداری میں اس سے ضرور ڈرے گا۔(فتح الباری 12/522)
میں نے اس خواب کا ذکر (اپنی ہمشیرہ ام المومینن) حضرت حفصہ ؓ سے کیا۔ حضرت حفصہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”عبداللہ اچھا آدمی ہے (اگر وہ تہجد کا اہتمام کرے)۔“ (راوی حدیث) حضرت نافع نے کہا: اس خواب کے بعد ابن عمر ؓ نماز (تہجد) کا بہت خیال کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ابن بطال کہتے ہیں کہ کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جن کی تعبیر نہیں کی جاتی جیسا کہ مذکورہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی تعبیر نہیں کی بلکہ جو کچھ انھوں نے خواب میں دیکھا تھا اسے بیان کر دیا۔ خواب میں فرشتے نے انھیں کہا تھا کہ تم اچھے آدمی ہو کاش کہ نماز تہجد کا اہتمام کر لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی الفاظ ادا فرمائے۔ 2۔اس سے معلوم ہوا کہ تعبیر کا منبع حضرات انبیاء علیہم السلام کے ارشادات ہیں جیسا کہ خود حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی خواہش رکھتے تھے لیکن خوابوں کی تعبیر حضرات انبیاء علیہم السلام سے بہت کم واقع ہوئی ہے۔ بہرحال اسے بنیاد بنا کر اس فن کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک فقیہ مسائل کا استنباط کرتا ہے اور اس کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو قرار دیتا ہے۔ 3۔ اگرچہ یہ علم توفیقی نہیں ہے لیکن اس علم کی بنیاد حضرات انبیاء علیہم السلام کی تعبیروں کو قرار دینا چاہیے، اپنی طرف سے کچھ کہنے کے بجائے کتاب وسنت کی طرف رجوع ہی بہتر اور خیروبرکت کا باعث ہے۔ (فتح الباري: 523/12)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بعد میں میں نے اس کا ذکر اپنی بہن حفصہ ؓ سے کیا اور انہوں نے آنحضرت ﷺ سے، آنحضرت ﷺ نے یہ (سن کر) فرمایا۔ عبداللہ مرد نیک ہے۔ (اگر رات کو تہجد پڑھتا ہوتا) نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے جب سے یہ خواب دیکھا وہ نفل نماز بہت پڑھا کرتے تھے۔ مٹکے جن پر موٹھ کی لکڑیاں کھڑی کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
and she told it to Allah's Apostle. Allah's Apostle (ﷺ) said, "No doubt, 'Abdullah is a good man." (Nafi' said, "Since then 'Abdullah bin 'Umar used to pray much.)