موضوعات
قسم الحديث (القائل): صفات و شمائل ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَاب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَمَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺيُحَذِّرُ مِنْ الْفِتَنِ
7048 . حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ قَالَتْ أَسْمَاءُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا عَلَى حَوْضِي أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ فَيُؤْخَذُ بِنَاسٍ مِنْ دُونِي فَأَقُولُ أُمَّتِي فَيُقَالُ لَا تَدْرِي مَشَوْا عَلَى الْقَهْقَرَى قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ.
صحیح بخاری:
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ انفال میں یہ فرمانا کہ
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ڈرو اس فتنہ سے جو ظالموں پر خاص نہیں رہتا ( بلکہ ظالم وغیر ظالم عام خاص سب اس میں پس جاتے ہیں ) اس کا بیان اور آنحضرت ﷺ جو اپنی امت کو فتنوں سے ڈراتے اس کا ذکر ۔تشریح : فتنے سے مراد یہاں ہر ایک آفت ہے دینی ہو یا دنیاوی لغت میں فتنہ کے معنی سونے کے آگ میں تپانے کے ہیں تا کہ اس کا کھرا یا کھوٹا پن معلوم ہو ۔ کبھی فتنہ عذاب کے معنی میں آتا ہے جیسے اس آیت میں ذو قو افتنتکم کبھی آزمانے کے معنی میں یہاں فتنے سے مراد گناہ ہے جس کی سزا عام ہوتی ہے مثلاً بری بات دیکھ کر خاموش رہنا ‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں سستی اور مداہنت کرنا ‘ پھوٹ ‘ نا اتفاقی ‘ بدعت کا شیوع ‘ جہاد میں سستی وغیرہ ۔ امام احمد اور بزار نے مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے نکا لا ۔ میں نے جنگ جمل کے دن زبیرؓ سے کہا تم ہی لوگوں نے تو حضرت عثمان ؓ کو نہ بچا یا وہ مارے گئے اب ان کے خون کا دعویٰ کرنے آئے ہو ۔ زبیر ؓ نے کہا ہم نے آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں یہ آیت پڑھی واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین منکم خآصۃ اور یہ گمان نہ تھا کہ ہم ہی لوگ اس فتنے میں مبتلا ہوں گے ۔ یہاں تک جو ہونا تھا وہ ہوا یعنی اس بلا میں ہم لوگ خود گرفتار ہو ئے ۔ یہ اللہ پاک کا محض فضل و کرم ہے کہ حد سے زیادہ نامساعد حالات میں بھی نظر ثانی کے بد آج یہ پارہ کاتب صاحب کے حوالہ کررہا ہوں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ خیریت کے ساتھ تکمیل بخاری شریف کا شرف عطا فرمائے اور اس خدمت عظیم کو ذریعہ نجات اخروی بنائے اور شفاعت رسول کریم ﷺ سے بہرہ اندوز کرے۔ ربنا لاتؤاخذنا ان نسینآ او اخطانا آمین یا رب العالمین
7048. سیدہ اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”میں اپنے حوض پر ان لوگوں کا انتظار کروں گا جو میرے پاس آئیں گے۔ پھر کچھ لوگوں کو میرے پاس پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا جائے گا تو میں کہوں گا: یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا آپ نہیں جانتے یہ لوگ تو(دین اسلام سے) الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔“ابن ابی ملکیہ کہا کرتے تھے: اے اللہ ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم ایڑیوں کے بل پھر جائیں یا کسی فتنے میں مبتلا ہوجائیں۔