قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَاب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَمَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺيُحَذِّرُ مِنْ الْفِتَنِ

7049 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ لَيُرْفَعَنَّ إِلَيَّ رِجَالٌ مِنْكُمْ حَتَّى إِذَا أَهْوَيْتُ لِأُنَاوِلَهُمْ اخْتُلِجُوا دُونِي فَأَقُولُ أَيْ رَبِّ أَصْحَابِي يَقُولُ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ.

صحیح بخاری:

کتاب: فتنوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ انفال میں یہ فرمانا کہ

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ڈرو اس فتنہ سے جو ظالموں پر خاص نہیں رہتا ( بلکہ ظالم وغیر ظالم عام خاص سب اس میں پس جاتے ہیں ) اس کا بیان اور آنحضرت ﷺ جو اپنی امت کو فتنوں سے ڈراتے اس کا ذکر ۔تشریح : فتنے سے مراد یہاں ہر ایک آفت ہے دینی ہو یا دنیاوی لغت میں فتنہ کے معنی سونے کے آگ میں تپانے کے ہیں تا کہ اس کا کھرا یا کھوٹا پن معلوم ہو ۔ کبھی فتنہ عذاب کے معنی میں آتا ہے جیسے اس آیت میں ذو قو افتنتکم کبھی آزمانے کے معنی میں یہاں فتنے سے مراد گناہ ہے جس کی سزا عام ہوتی ہے مثلاً بری بات دیکھ کر خاموش رہنا ‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں سستی اور مداہنت کرنا ‘ پھوٹ ‘ نا اتفاقی ‘ بدعت کا شیوع ‘ جہاد میں سستی وغیرہ ۔ امام احمد اور بزار نے مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے نکا لا ۔ میں نے جنگ جمل کے دن زبیرؓ سے کہا تم ہی لوگوں نے تو حضرت عثمان ؓ کو نہ بچا یا وہ مارے گئے اب ان کے خون کا دعویٰ کرنے آئے ہو ۔ زبیر ؓ نے کہا ہم نے آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں یہ آیت پڑھی واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین منکم خآصۃ اور یہ گمان نہ تھا کہ ہم ہی لوگ اس فتنے میں مبتلا ہوں گے ۔ یہاں تک جو ہونا تھا وہ ہوا یعنی اس بلا میں ہم لوگ خود گرفتار ہو ئے ۔ یہ اللہ پاک کا محض فضل و کرم ہے کہ حد سے زیادہ نامساعد حالات میں بھی نظر ثانی کے بد آج یہ پارہ کاتب صاحب کے حوالہ کررہا ہوں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ خیریت کے ساتھ تکمیل بخاری شریف کا شرف عطا فرمائے اور اس خدمت عظیم کو ذریعہ نجات اخروی بنائے اور شفاعت رسول کریم ﷺ سے بہرہ اندوز کرے۔ ربنا لاتؤاخذنا ان نسینآ او اخطانا آمین یا رب العالمین

7049.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا۔ اور تم میں سے کچھ لوگ میری طرف آئیں گے۔ جب میں انہیں پانی دینے کے لیے جھکوں گا تو انہیں میرے سامنے سے دور کر دیا جائے گا۔ میں کہوں گا: اے میرے رب ! یہ تو میرے ساتھی (امتی) ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آپ کو معلوم نہیں کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین میں کیا نئی نئی باتیں نکال لی تھیں۔“