Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: To seek refuge with Allah from Al-Fitan)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7089.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: لوگوں نے نبی ﷺ سے سوالات کیے اور جب سوالات کرنے میں مبالغے سے کام لیا تو آپ ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: آج تم مجھ سے سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص اپنا سر اپنے کپڑے میں لپیٹ کر رو رہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑ دی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو اسے اس کے باپ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی طرف منسوب کیا جاتا۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میرا والد کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا والد حذافہ ہے۔“ پھر حضرت عمر ؓ کھڑے ہوئے اور کہا: ہم اللہ پر اس کے رب ہونے کے اعتبار سے، اسلام پر اس کے دین ہونے کے لحاظ سے اورحضرتمحمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہیں۔ ہم برے فتنوں سے پناہ مانگتے ہیں۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے خیر وشر جو آج دیکھی ہے، اس جیسی کبھی نہ دیکھی تھی۔ میرے سامنے جنت اور دوزخ کی صورت کو پیش کیا گیا یہاں تک کہ میں نے ان دونوں کو دیوار کے قریب دیکھا۔ حضرت قتادہ نے کہا: یہ حدیث درج ذیل آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے۔ ایمان والو! ایسی چیزوں کے متعلق سوال نہ کرو اگر وہ تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں۔
بعض اہل علم کا خیال ہے کہ فتنوں کو بُرا نہیں خیال کرنا چاہیے کیونکہ ان سے منافقین کا نفاق نمایاں ہوتا ہے اور اس کی جڑ کٹتی ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ان کی تردید فرماتے ہیں کہ ان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد دعائیں ایسی ہیں جن میں مال ودولت،فقروفاقے ،بہت زیادہ بڑھاپے،دنیا اور آگ کے فتنوں سے پناہ مانگی گئی ہے۔(فتح الباری 13/55)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: لوگوں نے نبی ﷺ سے سوالات کیے اور جب سوالات کرنے میں مبالغے سے کام لیا تو آپ ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: آج تم مجھ سے سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص اپنا سر اپنے کپڑے میں لپیٹ کر رو رہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑ دی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو اسے اس کے باپ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی طرف منسوب کیا جاتا۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میرا والد کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تیرا والد حذافہ ہے۔“ پھر حضرت عمر ؓ کھڑے ہوئے اور کہا: ہم اللہ پر اس کے رب ہونے کے اعتبار سے، اسلام پر اس کے دین ہونے کے لحاظ سے اورحضرتمحمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہیں۔ ہم برے فتنوں سے پناہ مانگتے ہیں۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے خیر وشر جو آج دیکھی ہے، اس جیسی کبھی نہ دیکھی تھی۔ میرے سامنے جنت اور دوزخ کی صورت کو پیش کیا گیا یہاں تک کہ میں نے ان دونوں کو دیوار کے قریب دیکھا۔ حضرت قتادہ نے کہا: یہ حدیث درج ذیل آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے۔ ایمان والو! ایسی چیزوں کے متعلق سوال نہ کرو اگر وہ تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اوران سے انس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ سے لوگوں سے سوالات کئے آخر جب لوگ بار بار سوال کرنے لگے تو آنحضرت ﷺ منبر پر ایک دن چڑھے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے سوال بھی کروگے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص کا سراس کے کپڑے میں چھپا ہوا تھا اور وہ رو رہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا دوسرے باپ کی طرف پکارا جاتا۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ فرمایا تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر عمر ؓ سامنے آئے اور عرض کیا ہم اللہ سے کہ وہ رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد ﷺ سے کہ وہ رسول ہیں راضی ہیں اور آزمائش کی برائی سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں نے خروشر آج جیسا دیکھا کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میرے سامنے جنت و دوزخ کی صورت پیش کی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے قریب دیکھا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ یہ بات اس آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے کہ ”اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ ظاہر کر دی جائیں جو نہیں بری معلوم ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : The people started asking the Prophet (ﷺ) too many questions importunately. So one day he ascended the pulpit and said, "You will not ask me any question but I will explain it to you." I looked right and left, and behold, every man was covering his head with his garment and weeping. Then got up a man who, whenever quarreling with somebody, used to be accused of not being the son of his father. He said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Who is my father?" The Prophet (ﷺ) replied, "Your father is Hudhaifa." Then 'Umar got up and said, "We accept Allah as our Lord, Islam as our religion and Muhammad as our Apostle (ﷺ) and we seek refuge with Allah from the evil of afflictions." The Prophet (ﷺ) said, " I have never seen the good and bad like on this day. No doubt, Paradise and Hell was displayed in front of me till I saw them in front of that wall," Qatada said: This Hadith used to be mentioned as an explanation of this Verse:-- 'O you who believe! Ask not questions about things which, if made plain to you, may cause you trouble.' (5.101)