Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: )
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7099.
سیدنا ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ایام جمل کے دوران میں ایک ہی بات کے ذریعے سے فائدہ پہنچایا۔ جب نبی ﷺ کو معلوم ہوا کہ اہل فارس نے کسریٰ کی بیٹی کو اپنا سربراہ بنا لیا ہے تو آپ نے فرمایا: ”وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی جنہوں نے اپنے (حکومتی) معاملات ایک عورت کے حوالے کر دیے ہیں۔“
تشریح:
1۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد جنگ جمل بہت بڑا فتنہ تھی۔ اس میں بہت سے مسلمان مارے گئے۔ اس معرکے کو جمل اس لیے کہا جاتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک عسکر نامی اونٹ پر سوار تھیں جسے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے لیے مہیا کیا تھا۔ 2۔واضح رہے کہ یہ جنگ امر خلافت سے متعلق نہ تھی بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ مطالبہ تھا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جو ان کے کیمپ میں پناہ گزیں تھےاور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف تھا کہ ابھی میری حکومت مستحکم نہیں ہوئی، اس لیے اس معاملے میں کچھ تاخیر کرلی جائے۔ 3۔اگرچہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خون کا بدلہ لینے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہم نوا تھے لیکن وہ جنگ میں شریک نہ ہوئے کیونکہ اس میں قیادت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حوالے تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث کو بنیاد بنا کر انھوں نے کنارہ کشی اختیار کی۔ اس معاملے میں ان کا موقف کسی حد تک درست اور مبنی برحقیقت تھا کیونکہ انھوں نے ان حالات میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھی ساتھ نہیں دیا۔ واللہ أعلم۔
سیدنا ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ایام جمل کے دوران میں ایک ہی بات کے ذریعے سے فائدہ پہنچایا۔ جب نبی ﷺ کو معلوم ہوا کہ اہل فارس نے کسریٰ کی بیٹی کو اپنا سربراہ بنا لیا ہے تو آپ نے فرمایا: ”وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی جنہوں نے اپنے (حکومتی) معاملات ایک عورت کے حوالے کر دیے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
1۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد جنگ جمل بہت بڑا فتنہ تھی۔ اس میں بہت سے مسلمان مارے گئے۔ اس معرکے کو جمل اس لیے کہا جاتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک عسکر نامی اونٹ پر سوار تھیں جسے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے لیے مہیا کیا تھا۔ 2۔واضح رہے کہ یہ جنگ امر خلافت سے متعلق نہ تھی بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ مطالبہ تھا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جو ان کے کیمپ میں پناہ گزیں تھےاور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف تھا کہ ابھی میری حکومت مستحکم نہیں ہوئی، اس لیے اس معاملے میں کچھ تاخیر کرلی جائے۔ 3۔اگرچہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خون کا بدلہ لینے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہم نوا تھے لیکن وہ جنگ میں شریک نہ ہوئے کیونکہ اس میں قیادت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حوالے تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث کو بنیاد بنا کر انھوں نے کنارہ کشی اختیار کی۔ اس معاملے میں ان کا موقف کسی حد تک درست اور مبنی برحقیقت تھا کیونکہ انھوں نے ان حالات میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھی ساتھ نہیں دیا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، کہا ان سے حسن نے اور ان سے ابوبکر ؓ نے بیان کیا کہ جنگ جمل کے زمانہ میں مجھے ایک کلمہ نے فائدہ پہنچایا جب نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوا کہ فارس کی سلطنت والوں نے بوران نامی کسریٰ کی بیٹی کو بادشاہ بنا لیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پائے گی جس کی حکومت ایک عورت کے ہاتھ میں ہو۔
حدیث حاشیہ:
جنگ جمل میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابل فریق کی سردار تھیں، نتیجہ ناکامی ہوا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے قول کا یہی مطلب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھڑکانے والے چند منافق قسم کے فسادی لوگ تھے۔ جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا بدلہ لینے کے بہانے مسلمانوں کو آپ میں لڑانا چاہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اپنا جادو چلا کر ان کو سردار فوج بنا لیا اور جنگ جمل واقع ہوئی، جس میں سراسر منافق یہودی صفت لوگوں کا ہاتھ تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Bakra (RA) : During the battle of Al-Jamal, Allah benefited me with a Word (I heard from the Prophet). When the Prophet (ﷺ) heard the news that the people of the Persia had made the daughter of Khosrau their Queen (ruler), he said, "Never will succeed such a nation as makes a woman their ruler."