باب:کوئی شخص لوگوں کے سامنے ایک بات کہے پھر اس کے پاس سے نکل کر دوسری بات کہنے لگے
)
Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Changing the words)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7113.
سیدنا حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: آج کل کے منافق رسول اللہ ﷺ کے دور کے منافقین سے زیادہ بد تر ہیں۔ وہ اپنی شرارتوں کو چھپا کر عمل میں لاتے تھے اور یہ لوگ اعلانیہ ان کا ارتکاب کرتے ہیں-
فتنوں کے دور میں ہرشخص کی خواہش ہوتی ہے کہ لوگ اس کی ہمنوائی کریں ،اس کے لیے ہرقسم کے مکروفریب اور دغابازی کو جائز خیال کیا جاتا ہے۔کچھ لوگ ایسے حالات میں"جنگ ،دھوکے فریب کا نام ہے" کے الفاظ کو بطور ڈھال استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کی مکاری اور دھوکا دہی کو حلال سمجھتے ہیں۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ اسلام ایسے حالات میں بھی مکاری اور دغابازی کی اجازت نہیں دیتا۔
سیدنا حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: آج کل کے منافق رسول اللہ ﷺ کے دور کے منافقین سے زیادہ بد تر ہیں۔ وہ اپنی شرارتوں کو چھپا کر عمل میں لاتے تھے اور یہ لوگ اعلانیہ ان کا ارتکاب کرتے ہیں-
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے واصل احدب نے‘ ان سے ابو وائل نے اور ان سے حذیفہ بن الیمان نے بیان کیا کہ آج کل کے منافق نبی کریم ﷺ کے زمانے کے منافقین سے بد تر ہیں۔ اس وقت چھپاتے تھے اور آج ا س کا کھلم کھلا اظہار کر رہے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abi Waih (RA) : Hudhaifa bin Al-Yaman said, 'The hypocrites of today are worse than those of the lifetime of the Prophet, because in those days they used to do evil deeds secretly but today they do such deeds openly.'