باب: قیامت کے قریب زمانہ کا رنگ بدلنا اور عرب میں پھر بت پرستی کا شروع ہونا
)
Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Time will change until idols will be worshipped)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7116.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ذوالخلصہ کے مقام پر قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین (طواف کرتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں گے۔“ ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کی وہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کیا کرتے تھے۔
تشریح:
1۔ذوالخلصہ وہ مکان جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا قبیلہ دوس کا وہ بہت بڑا بت کدہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قبیلہ دوس کی عورتیں مرتد ہوجائیں گی اور وہاں گاڑے ہوئے بت کے گرد طواف کرتے ہوئے ان کے سرین حرکت کریں گے اور بھیڑ کی وجہ سے آپس میں ٹکرائیں گے، یعنی وہ کافر ہو جائیں گی اور بتوں کی پوجا کرنے لگیں گی۔ 2۔چونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد اور توہم پرست ہوتی ہیں اور جلد ہی بدعات ورسومات کا شکار ہو جاتی ہیں اس بنا پر جزیرہ عرب میں دوبارہ بت پرستی کا آغاز صنف نازک، یعنی عورتوں سے ہوگا۔ ایک روایت میں ہے کہ اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی، جب تک بنوعامر کی عورتوں کے کندھے ذوالخلصہ کے پاس نہ ٹکرانے لگیں (اور وہ وہاں اس کی عبادت نہ کرنے لگیں) (المستدرك للحاکم: 475/4)
عرب کی سرزمین سے توحید کی کرنیں پھوٹیں پھر ایک ایسا وقت آئے گا کہ وہاں بت کدے قائم ہوں گے اور بت پرستی کوعروج حاصل ہوگا۔اللہ تعالیٰ یہ دن دیکھنا نصیب نہ کرے۔آمین۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ذوالخلصہ کے مقام پر قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین (طواف کرتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں گے۔“ ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کی وہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ذوالخلصہ وہ مکان جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا قبیلہ دوس کا وہ بہت بڑا بت کدہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قبیلہ دوس کی عورتیں مرتد ہوجائیں گی اور وہاں گاڑے ہوئے بت کے گرد طواف کرتے ہوئے ان کے سرین حرکت کریں گے اور بھیڑ کی وجہ سے آپس میں ٹکرائیں گے، یعنی وہ کافر ہو جائیں گی اور بتوں کی پوجا کرنے لگیں گی۔ 2۔چونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد اور توہم پرست ہوتی ہیں اور جلد ہی بدعات ورسومات کا شکار ہو جاتی ہیں اس بنا پر جزیرہ عرب میں دوبارہ بت پرستی کا آغاز صنف نازک، یعنی عورتوں سے ہوگا۔ ایک روایت میں ہے کہ اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی، جب تک بنوعامر کی عورتوں کے کندھے ذوالخلصہ کے پاس نہ ٹکرانے لگیں (اور وہ وہاں اس کی عبادت نہ کرنے لگیں) (المستدرك للحاکم: 475/4)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‘ ان سے زہری نے بیان کیا‘ ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں حضرت ابوہریرہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ قبیلہ دوس کی عورتوں کا ذو الخلصہ کا (طواف کرتے ہوئے) کھوے سے کھوا چھلے گا اور ذو الخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کو وہ زمانہ جاہلیت میں پوجا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
چوتڑ مٹکانے سے مراد یہ ہے کہ گرد طواف کریں گی معلوم ہوا کہ کعبے کے سوا اور کسی قبر یا جھنڈے یا شدے یا بت کا طواف کرنا شرک ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ پہلے شرک اور بت پرستی عورتوں سے نکلے گی کیونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد ہوتی ہیں‘ جلدی سے کفر کی باتیں اختیار کر لیتی ہیں‘ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ قیامت تک کچھ نہ کچھ اسلام باقی رہے گا مگر ضعیف ہو جائے گا۔ جیسے دوسری حدیث میں ہے۔ «بدأ الإسلام غريباً وسيعود غريباً»عرب ہی کے ملک سے سارے جہاں میں توحید پھیلی ہے۔ قیامت کے قریب وہاں بھی شرک ہونے لگے گا۔ دوسرے ملکوں کا کیا پوچھنا وہ تو اب بھی شرک اور مشرکوں سے پٹے پڑے ہیں۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ قیامت قائم نہ ہوگی۔ جب تک لات اور عزیٰ کی پھر سے پرستش نہ شروع ہوگی۔ تیسری روایت میں یوں ہے یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے بت پرستی شروع نہ کریں گے۔ حاکم کی روایت میں یوں ہے۔ یہاں تک کہ بنی عام کی عورتوں کے مونڈھے ذی الخلصہ کے پاس نہ لڑیں اور ٹکر نہ کھائیں۔ ایک روایت میں یوں ہیں یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے مشرکوں سے نہ مل جائیں۔ معاذ اللہ ہمارے پیغمبر صاحب دنیا میں اسی لئے تشریف لائے تھے کہ اللہ کی توحید جاری کریں شرک اور کفر اور بت برستی کی کمر توڑیں۔ بس جو شخص شرک اور شرک کے مقامات کو مٹائے۔ بتوں اور تھانوں اور جھنڈوں اور قبروں اور گنبدوں کو جہاں پر شرک کیا جاتا ہے‘ ان سے دلی نفرت کرے وہی در حقیقت پیغمبر صاحب کا پیرو ہے اور یوں تو ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ میں پیغمبر کا عاشق ہوں‘ پر علانیہ شرک ہوتے دیکھتا ہے اور منہ سے ایک حرف نہیں نکالتا ایسا زبانی دعویٰ کچھ کام نہیں آئے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "The Hour will not be established till the buttocks of the women of the tribe of Daus move while going round Dhi-al-Khalasa." Dhi-al-Khalasa was the idol of the Daus tribe which they used to worship in the Pre Islamic Period of ignorance.