Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Information about Ad-Dajjal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7127.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی، پھر دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: ”میں تمہیں دجال سے خبردار کرتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو، البتہ میں تمہیں اس کے متعلق ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی: وہ یہ ہے کہ وہ کانا ہوگا جبکہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔“
تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے کانا ہونے کی خصوصیت سے بیان کیا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا وصف ہے جس کا ہر آدمی ادراک کر سکتا ہےحتی کہ جاہل آدمی سے بھی یہ عیب پوشیدہ نہیں ہوتا۔ دجال کے کذاب ہونے کی واضح دلیل یہ ہے کہ وہ کانا ہو گا۔ یہ عیب بالکل نمایاں واضح ہے جبکہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے عیب سے پاک ہے لہٰذا دجال ربوبیت اور الوہیت کا دعوی کرنے میں جھوٹا ہو گا پھر اس کی بے بسی کا حال یہ ہو گا کہ وہ پانے اس عیب کو کسی صورت میں بھی دور نہیں کر سکے گا۔ یہ ایک ایسی علامت ہے جس کے متعلق کسی نبی نے بھی اپنی امت کو آگا ہ نہیں کیا ہو گا۔ 2۔ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال سے خبردار کرتے ہوئے فرمایا:"تم میں سے کوئی بھی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکے گا۔" (صحیح مسلم، الفتن، حدیث:7356(159) اس کا مطلب یہ ہے اللہ رب العالمین کا دیدار اس دنیا میں ناممکن ہے لہٰذا دجال جو اپنے رب کا دعویدار ہے اور اسے تم اس دنیا میں دیکھ رہے ہو اس کے جھوٹے ہونے کی واضح دلیل ہے۔ (فتح الباري:120/13)
لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہےجس کے معنی ہیں دھوکا دینا حق کو چھپانا طمع سازی کرنا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ ہر وہ شخص جس میں یہ اوصاف ہوں اسے دجال کہا جاسکتا ہے لیکن دجال اکبر وہ ہے جو قرب قیامت ظاہر ہوگا۔ عجیب و غریب شعبدے دکھائے گا اور الٰہ ہونے کا دعوی کرے گا۔ لیکن وہ کود کانا اور عیب دار ہوگا۔ اس کی پیشانی پر ک ،ف، ر لکھا ہو گا جسے وہ مٹانہیں سکے گا۔ اس سے وہ پہچانا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں تشہد میں بیٹھے اس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔امت مسلمہ کے لیے تمام فتنوں سے بڑا فتنہ یہی دجال ہو گا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از وقت امت کو اس سے خبر دار کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد !آدم کو(زمین میں)بسایا ہے بلا شبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے۔"(سنن ابن ماجہ الفتن حدیث۔ 4077)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں چند ایک احادیث کا انتخاب کیا ہے جن کی وضاحت حسب ذیل ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی، پھر دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: ”میں تمہیں دجال سے خبردار کرتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو، البتہ میں تمہیں اس کے متعلق ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی: وہ یہ ہے کہ وہ کانا ہوگا جبکہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے کانا ہونے کی خصوصیت سے بیان کیا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا وصف ہے جس کا ہر آدمی ادراک کر سکتا ہےحتی کہ جاہل آدمی سے بھی یہ عیب پوشیدہ نہیں ہوتا۔ دجال کے کذاب ہونے کی واضح دلیل یہ ہے کہ وہ کانا ہو گا۔ یہ عیب بالکل نمایاں واضح ہے جبکہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے عیب سے پاک ہے لہٰذا دجال ربوبیت اور الوہیت کا دعوی کرنے میں جھوٹا ہو گا پھر اس کی بے بسی کا حال یہ ہو گا کہ وہ پانے اس عیب کو کسی صورت میں بھی دور نہیں کر سکے گا۔ یہ ایک ایسی علامت ہے جس کے متعلق کسی نبی نے بھی اپنی امت کو آگا ہ نہیں کیا ہو گا۔ 2۔ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال سے خبردار کرتے ہوئے فرمایا:"تم میں سے کوئی بھی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکے گا۔" (صحیح مسلم، الفتن، حدیث:7356(159) اس کا مطلب یہ ہے اللہ رب العالمین کا دیدار اس دنیا میں ناممکن ہے لہٰذا دجال جو اپنے رب کا دعویدار ہے اور اسے تم اس دنیا میں دیکھ رہے ہو اس کے جھوٹے ہونے کی واضح دلیل ہے۔ (فتح الباري:120/13)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابرہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق بیان کی۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو، البتہ میں تمہیں اس کے بارے میں ایک بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی تھی اور وہ یہ کہ وہ کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بعد جتنے پیغمبر گزرے ہیں، سب نے اپنی اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے۔ کانا ہونا ایک بڑا عیب ہے اور اللہ ہر عیب سے پاک ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Umar (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) stood up amongst the people and then praised and glorified Allah as He deserved and then he mentioned Ad-Dajjal, saying, "I warn you of him, and there was no prophet but warned his followers of him; but I will tell you something about him which no prophet has told his followers: Ad-Dajjal is one-eyed whereas Allah is not."