Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: Information about Ad-Dajjal)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7129.
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ اپنی نماز میں دجال سے پناہ مانگتے تھے-
تشریح:
1۔دجال کا فتنہ تمام فتنوں سے بڑا فتنہ ہے۔ اس کے پاس گمراہی کا ایسا سازو سامان ہوگا۔ جو کسی دوسرے کو میسر نہیں ہوا۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس کے مکرو فریب اور دجل و کذب سے محفوظ رہنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی جائے۔ 2۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز میں تشہد پڑھتے تھے: (وَاَعُوذُبِاكَ مِن فِتّنَةِ المَسِيِح الدَّجَّالِ) ’’اے اللہ! میں مسیح دجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ (صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: :6368) اس حدیث سے فتنہ دجال کی سنگینی کا پتا چلتا ہے کہ خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے اس کی پناہ مانگتے تھے۔
لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہےجس کے معنی ہیں دھوکا دینا حق کو چھپانا طمع سازی کرنا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ ہر وہ شخص جس میں یہ اوصاف ہوں اسے دجال کہا جاسکتا ہے لیکن دجال اکبر وہ ہے جو قرب قیامت ظاہر ہوگا۔ عجیب و غریب شعبدے دکھائے گا اور الٰہ ہونے کا دعوی کرے گا۔ لیکن وہ کود کانا اور عیب دار ہوگا۔ اس کی پیشانی پر ک ،ف، ر لکھا ہو گا جسے وہ مٹانہیں سکے گا۔ اس سے وہ پہچانا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں تشہد میں بیٹھے اس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔امت مسلمہ کے لیے تمام فتنوں سے بڑا فتنہ یہی دجال ہو گا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از وقت امت کو اس سے خبر دار کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد !آدم کو(زمین میں)بسایا ہے بلا شبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے۔"(سنن ابن ماجہ الفتن حدیث۔ 4077)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں چند ایک احادیث کا انتخاب کیا ہے جن کی وضاحت حسب ذیل ہے۔
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ اپنی نماز میں دجال سے پناہ مانگتے تھے-
حدیث حاشیہ:
1۔دجال کا فتنہ تمام فتنوں سے بڑا فتنہ ہے۔ اس کے پاس گمراہی کا ایسا سازو سامان ہوگا۔ جو کسی دوسرے کو میسر نہیں ہوا۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس کے مکرو فریب اور دجل و کذب سے محفوظ رہنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی جائے۔ 2۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز میں تشہد پڑھتے تھے: (وَاَعُوذُبِاكَ مِن فِتّنَةِ المَسِيِح الدَّجَّالِ) ’’اے اللہ! میں مسیح دجال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ (صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: :6368) اس حدیث سے فتنہ دجال کی سنگینی کا پتا چلتا ہے کہ خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے اس کی پناہ مانگتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ اپنی نماز میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA) : I heard Allah's Apostle (ﷺ) in his prayer, seeking refuge with Allah from the afflictions of Ad-Dajjal.