باب : قاضی کو اپنے ذاتی علم کی رو سے معاملات میں حکم دینا درست ہے
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: A judge can give judgements for the people according to his knowledge)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
( نہ کہ حدود اور حقوق اللہ میں) یہ بھی جب کہ بدگمانی اور تہمت کا ڈر نہ ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہند( ابوسفیان کی بیوی) کو یہ حکم دیا تھا کہ تو ابوسفیانؓ کے مال میں سے اتنا لے سکتی ہے جو دستور کے موافق تجھ کو اور تیری اولاد کو کافی ہو اور یہ اس وقت ہوگا جب معاملہ مشہور ہو۔
7161.
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: سیدہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ؓا آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر کوئی گھر انہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق میں اس حد تک ذلت کی خواہش مند ہوتی جتنا آپ کے گھرانے کی ذلت اور رسوائی کی خواہش مند تھی اور اب میں سب سے زیادہ اس امر کی خواہش مند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت وسربلندی میں سب سے زیادہ اونچا ہو۔ پھر انہوں نے کہا: ابو سفیان انتہائی بخیل آدمی ہیں تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ بلا اجازت ان کے مال میں سے اہل وعیال کو کھلاؤں؟ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ تو تم پر کوئی حرج نہیں۔“
( نہ کہ حدود اور حقوق اللہ میں) یہ بھی جب کہ بدگمانی اور تہمت کا ڈر نہ ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہند( ابوسفیان کی بیوی) کو یہ حکم دیا تھا کہ تو ابوسفیانؓ کے مال میں سے اتنا لے سکتی ہے جو دستور کے موافق تجھ کو اور تیری اولاد کو کافی ہو اور یہ اس وقت ہوگا جب معاملہ مشہور ہو۔
حدیث ترجمہ:
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: سیدہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ؓا آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر کوئی گھر انہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق میں اس حد تک ذلت کی خواہش مند ہوتی جتنا آپ کے گھرانے کی ذلت اور رسوائی کی خواہش مند تھی اور اب میں سب سے زیادہ اس امر کی خواہش مند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت وسربلندی میں سب سے زیادہ اونچا ہو۔ پھر انہوں نے کہا: ابو سفیان انتہائی بخیل آدمی ہیں تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ بلا اجازت ان کے مال میں سے اہل وعیال کو کھلاؤں؟ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ تو تم پر کوئی حرج نہیں۔“
جیسا کہ نبی ﷺ نے سیدہ ہندؓ کو فرمایا تھا: ”تم (ابو سفیان ؓ کے مال سے) اس قدر لے سکتی ہو جو دستور کے مطابق تجھے اور تیری اولاد کو کافی ہو۔“ اور یہ بھی مشہور معاملات میں ہے
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ ؓا نے کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ آئیں اور کہا یا رسول اللہ! روئے زمین کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق اس درجہ میں ذلت کی خواہشمند ہوں جتنا آپ کے گھرانہ کی ذلت و رسوائی کی میں خواہشمند تھی لیکن اب میرا یہ حال ہے کہ میں سب سے زیادہ خواہشمند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت و سربلندی والا ہو۔ پھر انہوں نے کہا کہ ابوسفیان ؓ بخیل آدمی ہیں، تو کیا میرے لیے کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے( ان کی اجازت کے بغیر لے کر) اپنے اہل و عیال کو کھلاؤں؟ آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہے، اگر تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ۔
حدیث حاشیہ:
اس مقدمہ کے متعلق آپ کو ذاتی علم تھا اسی وثوق پر آپ نے یہ حکم دے دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA) :
Hind bint 'Utba bin Rabia came and said. "O Allah's Apostle (ﷺ) ! By Allah, there was no family on the surface of the earth, I like to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth whom I like to see honored more than yours." Hind added, " Abu Sufyan (RA) is a miser. Is it sinful of me to feed our children from his property?" The Prophet (ﷺ) said, "There is no blame on you if you feed them (thereof) in a just and reasonable manner.