باب : جب حاکم اعلیٰ دو شخصوں کو کسی ایک جگہ ہی کا حاکم مقرر کرے تو انہیں یہ حکم دے کہ وہ مل کر رہیں اور ایک دوسرے کی مخالفت نہ کریں
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The order of the Wali sending two Amir to one place)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7172.
سیدنا سعد بن ابو بردہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ سے سنا،انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے میرے والد گرامی (ابو موسیٰ اشعری ؓ )اور معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجا اور ان سے فرمایا: ”آسانی، پیدا کرنا تنگی نہ کرنا خوشخبری دینا، نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق پیدا کرنا۔“ آپ ﷺ سے سیدنا ابو موسیٰ اشعری نے پوچھا: ہمارے ملک میں شہد سے نبیذ (بتع) بنایا جاتا ہے یعنی اس کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“ نضر ابو داود، یزید بن ہارون اور وکیع نے شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے ان کے دادا سے، انہوں نے نبی ﷺ سے یہی حدیث بیان کی ہے۔
تشریح:
1۔ایک روایت میں وضاحت ہے کہ ملک یمن دوحصوں میں تقسیم تھا،(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4341۔4342) بالائی حصے میں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور نشیبی علاقے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تعینات کیا تھا۔ دونوں حضرات خیر سگالی کے طور پر ایک دوسرے کی ملاقات کے لیے آیا جایا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تلقین فرمائی تھی کہ حکومتی معاملات میں ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرنا بلکہ اتفاق واتحاد اور یکجہتی سے معاملات سرانجام دینا۔ اگرتمہارا اختلاف ہو جائے تو بحث وتمحیص سے درست رائے پر اتفاق کرلینا، بصورت دیگر حاکم اعلیٰ کے نوٹس میں لانا۔ 2۔بہرحال اختلاف سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی ترغیب دی تاکہ لوگوں کو ان کے خلاف سر اٹھانے کی ہمت نہ ہو۔ (فتح الباري: 203/13)
سیدنا سعد بن ابو بردہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ سے سنا،انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے میرے والد گرامی (ابو موسیٰ اشعری ؓ )اور معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجا اور ان سے فرمایا: ”آسانی، پیدا کرنا تنگی نہ کرنا خوشخبری دینا، نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق پیدا کرنا۔“ آپ ﷺ سے سیدنا ابو موسیٰ اشعری نے پوچھا: ہمارے ملک میں شہد سے نبیذ (بتع) بنایا جاتا ہے یعنی اس کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“ نضر ابو داود، یزید بن ہارون اور وکیع نے شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے ان کے دادا سے، انہوں نے نبی ﷺ سے یہی حدیث بیان کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ایک روایت میں وضاحت ہے کہ ملک یمن دوحصوں میں تقسیم تھا،(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4341۔4342) بالائی حصے میں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور نشیبی علاقے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تعینات کیا تھا۔ دونوں حضرات خیر سگالی کے طور پر ایک دوسرے کی ملاقات کے لیے آیا جایا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تلقین فرمائی تھی کہ حکومتی معاملات میں ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرنا بلکہ اتفاق واتحاد اور یکجہتی سے معاملات سرانجام دینا۔ اگرتمہارا اختلاف ہو جائے تو بحث وتمحیص سے درست رائے پر اتفاق کرلینا، بصورت دیگر حاکم اعلیٰ کے نوٹس میں لانا۔ 2۔بہرحال اختلاف سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی ترغیب دی تاکہ لوگوں کو ان کے خلاف سر اٹھانے کی ہمت نہ ہو۔ (فتح الباري: 203/13)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو عقدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی بردہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے میرے والد (ابوموسیٰ ؓ ) اور معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجا اور ان سے فرمایا کہ آسانی پیدا کرنا اور تنگی نہ کرنا اور خوش خبری دینا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق رکھنا۔ ابوموسیٰ ؓ نے پوچھا کہ ہمارے ملک میں شہد کا نبیذ (تبع) بنایا جاتا ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ نضر بن شمیل، ابوداؤد طیالسی، یزید بن ہارون اور وکیع نے شعبہ سے بیان کیا، ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ان کے دادا نے نبی کریم ﷺ سے یہی حدیث نقل کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Burda (RA) : The Prophet (ﷺ) sent my father and Mu'adh bin Jabal to Yemen and said (to them), "Make things easy for the people and do not put hurdles in their way, and give them glad tiding, and don't let them have aversion (i.e. to make people to hate good deeds) and you both should work in cooperation and mutual understanding" Abu Musa (RA) said to Allah's Apostle, "In our country a special alcoholic drink called Al-Bit', is prepared (for drinking)." The Prophet (ﷺ) said, "Every intoxicant is prohibited. "