Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: Judgement against an absent person)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7180.
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ہند بنت عقبہ ؓ نے نبی ﷺ سےکہا: ابو سفیان ؓ بہت کنجوس آدمی ہیں اور مجھے ان کے مال سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”دستور کے مطابق تمہیں اتنا لینے کی اجازت ہے جو تمہارے لیے بچوں کے لیے کافی ہے۔“
تشریح:
1۔کسی شخص کی عدم موجودگی میں فیصلہ کرنا جائز ہے بشرط یہ کہ فیصلے کا تعلق حقوق العباد سے ہو چنانچہ اگر کسی نے چوری کی، پھر وہ غائب ہوگیا لیکن آثار وقرائن (نشانات وعلامات) اورگواہوں سے اس کا جرم ثابت ہوگیا تو ایسے حالات میں مال کے متعلق توفیصلہ یکطرفہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ اس کی عدم موجودگی میں نہیں ہوسکتا کیونکہ اس کا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔ 2۔حضرت ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ اس وقت مکہ مکرمہ میں موجود تھے لیکن حضرت ہند بنت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب ان کے متعلق شکایت کی تووہ اس مجلس میں موجود نہیں تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی غیر حاضری میں فیصلہ دیا کیونکہ بیوی کا دعویٰ مبنی برحقیقت تھا۔ واللہ ذعلم۔
سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ہند بنت عقبہ ؓ نے نبی ﷺ سےکہا: ابو سفیان ؓ بہت کنجوس آدمی ہیں اور مجھے ان کے مال سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”دستور کے مطابق تمہیں اتنا لینے کی اجازت ہے جو تمہارے لیے بچوں کے لیے کافی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔کسی شخص کی عدم موجودگی میں فیصلہ کرنا جائز ہے بشرط یہ کہ فیصلے کا تعلق حقوق العباد سے ہو چنانچہ اگر کسی نے چوری کی، پھر وہ غائب ہوگیا لیکن آثار وقرائن (نشانات وعلامات) اورگواہوں سے اس کا جرم ثابت ہوگیا تو ایسے حالات میں مال کے متعلق توفیصلہ یکطرفہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ اس کی عدم موجودگی میں نہیں ہوسکتا کیونکہ اس کا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔ 2۔حضرت ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ اس وقت مکہ مکرمہ میں موجود تھے لیکن حضرت ہند بنت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب ان کے متعلق شکایت کی تووہ اس مجلس میں موجود نہیں تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی غیر حاضری میں فیصلہ دیا کیونکہ بیوی کا دعویٰ مبنی برحقیقت تھا۔ واللہ ذعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ ہند نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ (ان کے شوہر) ابوسفیان بخیل ہیں اور مجھے ان کے مال میں سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ دستور کے مطابق اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو۔
حدیث حاشیہ:
آپ نے ابوسفیان کی غیرحاضری میں فیصلہ دے دیا یہی باب سے مطابقت ہے۔ ہند بنت عتبہ زوجہ ابوسفیان کی اور ماں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت فاروقی میں وفات پائی۔ رضی اللہ عنها
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA) : Hind (bint 'Utba) said to the Prophet (ﷺ) " Abu Sufyan (RA) is a miserly man and I need to take some money of his wealth." The Prophet (ﷺ) said, "Take reasonably what is sufficient for you and your children "