باب : کیا حاکم کیلئے جائز ہے کہ وہ کسی ایک شخص کو معاملات کی دیکھ بھال کیلئے بھیجے
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: To send one man only to manage certain affairs)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7193.
سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا زید بن خالد جہینی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرما دیں پگر دوسرا فریق کھڑا ہوا اور ا س نے بھی کہا: وہ صحیح کہتے ہیں واقعی ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ پھر دیہاتی نے کہا: میرا بیٹا اس شخص کے ہاں مزدور تھا اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا تو مجھے لوگوں نے کہا: تیرے بیٹے پر رجم ہے، لیکن میں نے اپنے لڑکے کی طرف سے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا فدیہ دے دیا۔ پھر میں نے اہل علم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا: تیرے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطنی ہوگی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں۔ لونڈی اور بکریاں تو تمہیں واپس ملیں گی اور تیرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلا وطن ہونا ہے۔ اور اے انیس! تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ (اگر وہ اعتراف کرلے تو) اسے رجم کردو۔“ چنانچہ سیدنا انیس رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئےاور (اس کے اعتراف کے بعد) اسے سنگسار کر دیا۔
تشریح:
1۔عربوں کے ہاں یہ دستور تھا کہ فوجداری معاملات میں اپنے قبیلے کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی بات سننا گوارا نہ کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دستور کے مطابق حضرت انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتخاب کیا کیونکہ وہ عورت کے قبیلہ اسلم کے ایک معزز فرد تھے اگرچہ عورت کے خاوند کی موجودگی میں بد کاری کے متعلق بات ہوئی تھی تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید تحقیق کرنے اور حالات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ذمہ دار فرد روانہ کیا اور اسے ہدایت دی کہ اگر وہ اپنے جرم کا اعتراف کرے تو اسے رجم کر دینا چنانچہ اس کے اعتراف کے نتیجے میں اسے رجم کر دیا گیا۔ 2۔ امام بخاری نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حاکم وقت کسی بھی معاملے کی تحقیق و تفتیش کے لیے کسی بھی شخص کو روانہ کر سکتا ہے خود اس کا اپنا جانا ضروری نہیں۔ واللہ أعلم۔
سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا زید بن خالد جہینی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرما دیں پگر دوسرا فریق کھڑا ہوا اور ا س نے بھی کہا: وہ صحیح کہتے ہیں واقعی ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ پھر دیہاتی نے کہا: میرا بیٹا اس شخص کے ہاں مزدور تھا اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا تو مجھے لوگوں نے کہا: تیرے بیٹے پر رجم ہے، لیکن میں نے اپنے لڑکے کی طرف سے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا فدیہ دے دیا۔ پھر میں نے اہل علم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا: تیرے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطنی ہوگی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں۔ لونڈی اور بکریاں تو تمہیں واپس ملیں گی اور تیرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلا وطن ہونا ہے۔ اور اے انیس! تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ (اگر وہ اعتراف کرلے تو) اسے رجم کردو۔“ چنانچہ سیدنا انیس رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئےاور (اس کے اعتراف کے بعد) اسے سنگسار کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔عربوں کے ہاں یہ دستور تھا کہ فوجداری معاملات میں اپنے قبیلے کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی بات سننا گوارا نہ کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دستور کے مطابق حضرت انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتخاب کیا کیونکہ وہ عورت کے قبیلہ اسلم کے ایک معزز فرد تھے اگرچہ عورت کے خاوند کی موجودگی میں بد کاری کے متعلق بات ہوئی تھی تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید تحقیق کرنے اور حالات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ذمہ دار فرد روانہ کیا اور اسے ہدایت دی کہ اگر وہ اپنے جرم کا اعتراف کرے تو اسے رجم کر دینا چنانچہ اس کے اعتراف کے نتیجے میں اسے رجم کر دیا گیا۔ 2۔ امام بخاری نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حاکم وقت کسی بھی معاملے کی تحقیق و تفتیش کے لیے کسی بھی شخص کو روانہ کر سکتا ہے خود اس کا اپنا جانا ضروری نہیں۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‘ کہا ہم سے زہری نے بیان کیا‘ ان سے عبید اللہ بن عبد اللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد الجہنی ؓ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کردیجئے ۔ پھر دوسرے فریق کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی کہا کہ یہ صحیح کہتے ہیں ‘ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ سے کر دیجئے ۔ پھر دیہاتی نے کہا ‘ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں مزدور تھا ‘ پھر اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کرلیا تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تمہارے لڑکے کا حکم اسے رجم کرنا ہے لیکن میں نے اپنے لڑکے کی طرف سے سو بکریوں اور ایک باندی کا فدیہ دے دیا ۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر ہوگا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ باندی اور بکریاں تو تمہیں واپس ملیں گی اور تیرے لڑکی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلا وطن ہونا ہے اور انیس (جو ایک صحابی تھے) سے فرمایا کہ تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ اور اسے رجم کرو۔ چنانچہ انیس ؓ اس کے پاس گئے اور اسے رجم کیا۔
حدیث حاشیہ:
تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس کو اپنا نائب بنا کر بھیجا تھا اور انیس کے سامنے اس کے اقرار کا وہی حکم ہوا جیسے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اقرار کرتی اگر انیس گواہ بنا کر بھیجے گئے ہوتے تو ایک شخص کی گواہی پر اقرار کیسے ثابت ہو سکتا ہے۔ حافظ نے کہا امام بخاری رضی اللہ عنہ نے یہ باب لا کر امام محمد کے اختلاف کی طرف اشارہ کیا۔ ان کا مذہب یہ ہے کہ قاضی کسی شخص کے اقرار کر کوئی حکم نہیں دے سکتا‘ جب تک دو عادل شخصوں کو جو قاضی کی مجلس میں رہا کرتے ہیں اس کے اقرار پر گواہ نہ بنا دے اور جب وہ دونوں اس کے اقرار پر گواہی دیں تب قاضی ان کی شہادت کی بنا پر حکم دے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) and Zaid bin Khalid Al-Juhani (RA) : A bedouin came and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Judge between us according to Allah's Book (Laws)." His opponent stood up and said, "He has said the truth, so judge between us according to Allah's Laws." The bedouin said, "My son was a laborer for this man and committed illegal sexual intercourse with his wife. The people said to me, 'Your son is to be stoned to death,' so I ransomed my son for one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned men and they said to me, 'Your son has to receive one hundred lashes plus one year of exile.' " The Prophet (ﷺ) said, "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws)! As for the slave girl and the sheep, it shall be returned to you, and your son shall receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O you, Unais!" The Prophet (ﷺ) addressed some man, "Go in the morning to the wife of this man and stone her to death." So Unais went to her the next morning and stoned her to death.