باب : حاکم کے سامنے مترجم کا رہنا اور کیا ایک ہی شخص ترجمانی کے لئے کافی ہے ۔
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The translators of a ruler)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7195.
سیدنا زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں یہاں تک کہ میں ہی یہودیوں کے نام نبی ﷺ کے خطوط لکھتا تھا اور جب وہ آپ کو خط لکھتے تو میں وہ خط پڑھ کر آپ کو سناتا تھا۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا جبکہ آپ کے پاس سیدنا علی، سیدنا عبدالرحمن بن حاطب اور سیدنا عثمان ؓ موجود تھے: یہ عورت کیا کہتی ہے؟ عبدالرحمن بن حاطب نے کہا: یہ آپ کو اس آدمی کے متعلق آگاہ کرنا چاہتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ ابو حمزہ نے کہا: میں سیدنا ابن عباس ؓ اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا۔ بعض لوگوں نے کہا ہے: حاکم وقت کے لیے دو مترجم ہونے چاہیں۔
تشریح:
1۔ترجمان وہ ہے جو ایک زبان کا مفہوم دوسری زبان میں بیان کرے۔ ترجمان ایک ہی کافی ہے جبکہ وہ ثقہ اور عادل ہو۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا یہی موقف ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی رجحان معلوم ہوتا ہے لیکن امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جب حاکم وقت فریقین یا ایک فریق کی زبان نہ سمجھتا ہو تو دو عادل شخص بطور مترجم ضروری ہیں جو حاکم وقت کو ان کا ترجمہ کر کے بتائیں آخر میں بعض الناس سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے اس موقف کی تردید مقصود ہے۔ 2۔یہاں سے ان لوگوں کا جواب ہو گیا جو کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بعض الناس کے الفاظ سے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیر کی ہے کیونکہ اگر یہ کلمہ تحقیر کے لیے ہوتا تو آپ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے لیے اسے کیونکر استعمال کرتے۔ 3۔دراصل اس مسئلے کی بنیاد یہ ہے کہ ترجمہ کرنا خبرہے یا شہادت اگر خبر ہے تو ایک ترجمان کافی ہے اگر شہادت ہے تو اس کے لیے دو ترجمہ کرنے والوں کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے۔ بہرحال ترجمانی کے لیے ایک ہی شخص کافی ہے جیسا کہ درج ذیل حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
سیدنا زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں یہاں تک کہ میں ہی یہودیوں کے نام نبی ﷺ کے خطوط لکھتا تھا اور جب وہ آپ کو خط لکھتے تو میں وہ خط پڑھ کر آپ کو سناتا تھا۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا جبکہ آپ کے پاس سیدنا علی، سیدنا عبدالرحمن بن حاطب اور سیدنا عثمان ؓ موجود تھے: یہ عورت کیا کہتی ہے؟ عبدالرحمن بن حاطب نے کہا: یہ آپ کو اس آدمی کے متعلق آگاہ کرنا چاہتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ ابو حمزہ نے کہا: میں سیدنا ابن عباس ؓ اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا۔ بعض لوگوں نے کہا ہے: حاکم وقت کے لیے دو مترجم ہونے چاہیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ترجمان وہ ہے جو ایک زبان کا مفہوم دوسری زبان میں بیان کرے۔ ترجمان ایک ہی کافی ہے جبکہ وہ ثقہ اور عادل ہو۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا یہی موقف ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی رجحان معلوم ہوتا ہے لیکن امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جب حاکم وقت فریقین یا ایک فریق کی زبان نہ سمجھتا ہو تو دو عادل شخص بطور مترجم ضروری ہیں جو حاکم وقت کو ان کا ترجمہ کر کے بتائیں آخر میں بعض الناس سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے اس موقف کی تردید مقصود ہے۔ 2۔یہاں سے ان لوگوں کا جواب ہو گیا جو کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بعض الناس کے الفاظ سے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیر کی ہے کیونکہ اگر یہ کلمہ تحقیر کے لیے ہوتا تو آپ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے لیے اسے کیونکر استعمال کرتے۔ 3۔دراصل اس مسئلے کی بنیاد یہ ہے کہ ترجمہ کرنا خبرہے یا شہادت اگر خبر ہے تو ایک ترجمان کافی ہے اگر شہادت ہے تو اس کے لیے دو ترجمہ کرنے والوں کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے۔ بہرحال ترجمانی کے لیے ایک ہی شخص کافی ہے جیسا کہ درج ذیل حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور خارجہ بن زید بن ثابت نے اپنے والد زید بن ثابت ؓ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں‘ یہاں تک کہ میں یہودیوں کے نام آنحضرت ﷺ کے خطوط لکھتا تھا اور جب یہودی آپ کو لکھتے تو ان کے خطوط آپ کو پڑھ کر سنا تھا تھا۔ عمر ؓ نے عبد الرحمن بن حاطب سے پوچھا‘ اس وقت ان کے پاس علی‘ عبد الرحمن اور عثمان ؓ بھی موجود تھے کہ یہ لونڈی کیا کہتی ہے؟ عبد الرحمن بن حاطب نے کہا کہ امیر المؤمنین یہ آپ کو اس کے متعلق بتاتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ (جو یر غوس نام کا غلام تھا) اور ابو جمرہ نے کہا کہ میں ابن عباس ؓ اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا اور بعض لوگوں (امام محمد اور شافعی) نے کہا کہ حاکم کے لیے دو ترجموں کا ہونا ضروری ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمان ایک بھی کافی ہے جب وہ ثقہ اور عادل ہو۔ امام مالک کا یہی قول ہے اور امام ابو حنیفہ اور امام احمد بھی اس کے قائل ہیں۔ امام بخاری کا بھی یہی قول معلوم ہوتا ہے۔ لیکن شافعی نے کہا کہ جب حاکم فریقین یا ایک فریق کی زبان نہ سمجھتا ہو تو دو شخص عادل بطور مترجم کے ضرور ہیں جو حاکم کو اس کا بیان ترجمہ کر کے سنائیں۔ خارجیہ کے قول کو امام بخاری رحمہ اللہ نے تاریخ میں وصل کیا۔ کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ایسے ذہین تھے کہ پندرہ دن کی محنت میں یہود کی کتابت پڑھنے لگے اور لکھنے لگے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کافروں کی زبان اور تحریر دونوں سیکھنا درست ہیں۔ خصوصاً جب ضرورت ہو۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ یہودیوں سے لکھوانے میں اطمینان نہیں ہوتا۔ لونڈی نے اپنی زبان میں کہا کہ فلاں غلام پرغوس نامی نے مجھ سے زنا کیا اور کہا کہ حاملہ ہوں۔ اس کو عبد الرزاق اور سعید بن منصور نے وصل کیا۔ ابو جمرہ کی یہ حدیث پیچھے کتاب العلم میں موصولاً گزر چکی ہے پس ثابت ہوا کہ ترجمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ نے شہادت پر قیاس کیا ہے۔ یہاں سے ان لوگوں کا جواب ہو گیا جو کہتے ہیں امام بخاری نے بعض الناس کے لفظ سے امام ابو حنیفہ کی تحقیر کی ہے کیونکہ بعض الناس کوئی تحقیر کا کلمہ نہیں اگر تحقیر کا کلمہ ہوتا تو امام شافعی کے لیے کیونکر استعمال کرتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit said, "The Prophet (ﷺ) ordered me to learn the writing of the Jews. I even wrote letters for the Prophet (ﷺ) (to the Jews) and also read their letters when they wrote to him."And 'Umar said in the presence of 'Ali, 'Abdur-Rahman, and 'Uthman, "What is this woman saying?" (the woman was non-Arab) 'Abdur-Rahman bin Hatib said:"She is informing you about her companion who has committed illegal sexual intercourse with her."Abu Jamra said, "I was an interpreter between Ibn 'Abbas and the people." Some people said, "A ruler should have two interpreters."