Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The Bai'a of a child)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7210.
سیدنا عبداللہ بن ہشام ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا ان کی والدہ سیدہ زینب بنت حمید ؓ انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اس سے بیعت لے لیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”وہ ابھی کمسن ہے۔“ پھر آپ ﷺ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لیے دعا فرمائی۔ وہ اپنے تمام اہل خانہ کی طرف سے ایک ہی بکری ذبح کرتے تھے۔
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچوں کے لیے بیعت کرنا ضروری نہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ ابھی کمسن ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی اس کی برکت سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحت و سلامتی کے ساتھ بہت دیر تک زندہ رہے۔ (فتح الباري:248/13) البتہ بچے اپنے والد کے ہمراہ بیعت کر سکتے ہیں جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد گرامی کے ہمراہ آٹھ سال کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ (عمدة القاري:457/16)
سیدنا عبداللہ بن ہشام ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا ان کی والدہ سیدہ زینب بنت حمید ؓ انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اس سے بیعت لے لیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”وہ ابھی کمسن ہے۔“ پھر آپ ﷺ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لیے دعا فرمائی۔ وہ اپنے تمام اہل خانہ کی طرف سے ایک ہی بکری ذبح کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچوں کے لیے بیعت کرنا ضروری نہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ ابھی کمسن ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی اس کی برکت سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحت و سلامتی کے ساتھ بہت دیر تک زندہ رہے۔ (فتح الباري:248/13) البتہ بچے اپنے والد کے ہمراہ بیعت کر سکتے ہیں جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد گرامی کے ہمراہ آٹھ سال کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ (عمدة القاري:457/16)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے عبد اللہ بن یزیدنے بیان کیا‘ ان سے سعید ابن ابی ایو نے بیان کیا‘ ان سے ابو عقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا‘ انہوں نے اپنے دادا عبد اللہ بن ہشام ؓ سے اور انہوں نے آنحضرت ﷺ کا زمانہ پایا تھا اور ان کی والدہ زینب بنت حمید ان کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئی تھیں اور عرض کیا تھا یا رسول اللہ! اس سے بیعت لے لیجئے۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ یہ ابھی کمسن ہے پھر آنحضرت ﷺ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا فرمائی اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے ایک ہی بکری قربانی کیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہی سنت ہے کہ ہر ایک گھر کی طرف سے عید الاضحی میں ایک بکری قربای کی جائے۔ سارے گھر والوں کی طرف سے ایک ہی بکری بھی کافی ہے۔ اب یہ جو رواج ہو گیا ہے کہ بہت سے بکریاں قربانی کرتے ہیں یہ سنت نبوی کے خلاف اور صرف فخر کے لیے لوگوں نے ایسا کرنا اختیار کرلیا ہے جیسے کتاب الاضحیہ میں گزرچکا ہے۔ حافظ عبد اللہ بن ہشام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے بہت مدت تک زندہ رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin Hisham (RA) : who was born during the lifetime of the Prophet (ﷺ) that his mother, Zainab bint Humaid had taken him to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Take his Pledge of allegiance (for Islam)." The Prophet (ﷺ) said, "He ('Abdullah bin Hisham) is a little child," and passed his hand over his head and invoked Allah for him. 'Abdullah bin Hisham used to slaughter one sheep as a sacrifice on behalf of all of his family.