باب : جس نے کسی سے بیعت کی اور مقصد خالص دنیا کمانا ہو اس کی برائی کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The person who gives Bai'a just for worldly benefits)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7212.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو، اس سے مسافروں کو منع کرتا ہے۔ دوسرا وہ جو امام سے صرف دنیا کے لیے بیعت کرتا ہے، اگر وہ جو امام سے صرف دنیا کے لیے بیعت کرتا ہے، اگر وہ اسے کچھ دے تو وفاداری کرتا ہے اگر نہ دے تو بیعت توڑ دیتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جو عصر کے بعد سامان فروخت کرتا ہے اور اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہے کہ اسے اس سامان کی اتنی اتنی رقم مل رہی تھی خریدار اسے سچا سمجھ کر اس سے مال خرید لیتا ہے حالانکہ اسے اس کی اتنی رقم نہیں مل رہی تھی۔
تشریح:
1۔امام وقت سے اسلام کی سر بلندی کے لیے بیعت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے دین کی خاطر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرےگا۔ لیکن جو انسان امام سے دنیا حاصل کرنے کے لیے بیعت کرتا ہے وہ گویا امام سے خیانت کرتا ہے اور جو امام سے خیانت کرتا ہے وہ رعایا سے خیانت کا مرتکب ہوتا ہے کیونکہ اس سے فتنہ و فسادپیدا ہوتا اس بنا پر وہ دین کو اپنی دنیا کے لیے استعمال کرتا ہے۔ (فتح الباري:251/13) 2۔ایک روایت کے مطابق تین آدمی مزید ہیں جو اس وعید کے حقدار ہیں۔ ایک بوڑھا زانی جھوٹا بادشاہ اور تیسرا مغرور فقیر۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 296۔(107) ایک دوسری روایت میں ہے کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا خیرات کر کے احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال فروخت کرنے والا بھی اس سزا کا حق دار ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 293(106) بعض روایات میں عصر کے بعد جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال ہتھیانے والے کو بھی یہی سزا ملے گی۔ (صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 2369)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو، اس سے مسافروں کو منع کرتا ہے۔ دوسرا وہ جو امام سے صرف دنیا کے لیے بیعت کرتا ہے، اگر وہ جو امام سے صرف دنیا کے لیے بیعت کرتا ہے، اگر وہ اسے کچھ دے تو وفاداری کرتا ہے اگر نہ دے تو بیعت توڑ دیتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جو عصر کے بعد سامان فروخت کرتا ہے اور اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہے کہ اسے اس سامان کی اتنی اتنی رقم مل رہی تھی خریدار اسے سچا سمجھ کر اس سے مال خرید لیتا ہے حالانکہ اسے اس کی اتنی رقم نہیں مل رہی تھی۔
حدیث حاشیہ:
1۔امام وقت سے اسلام کی سر بلندی کے لیے بیعت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے دین کی خاطر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرےگا۔ لیکن جو انسان امام سے دنیا حاصل کرنے کے لیے بیعت کرتا ہے وہ گویا امام سے خیانت کرتا ہے اور جو امام سے خیانت کرتا ہے وہ رعایا سے خیانت کا مرتکب ہوتا ہے کیونکہ اس سے فتنہ و فسادپیدا ہوتا اس بنا پر وہ دین کو اپنی دنیا کے لیے استعمال کرتا ہے۔ (فتح الباري:251/13) 2۔ایک روایت کے مطابق تین آدمی مزید ہیں جو اس وعید کے حقدار ہیں۔ ایک بوڑھا زانی جھوٹا بادشاہ اور تیسرا مغرور فقیر۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 296۔(107) ایک دوسری روایت میں ہے کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا خیرات کر کے احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال فروخت کرنے والا بھی اس سزا کا حق دار ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 293(106) بعض روایات میں عصر کے بعد جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال ہتھیانے والے کو بھی یہی سزا ملے گی۔ (صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 2369)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدان نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابو حمزہ محمد بن سیرین نے بیان کیا‘ ان سے اعمش نے‘ ان سے ابو صالح نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا، تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے بہت سخت دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو اس میں سے نہ پلائے دوسرا وہ شخص جو امام سے بیعت کرے اور بیعت پوری کرے ورنہ توڑ دے۔ تیسرا وہ شخص جو کسی دوسرے سے کچھ مال متاع عصر کے بعد بیچ رہا ہو اور قسم کھائے کہ اسے اس سا مان کی اتنی اتنی قیمت مل رہی تھی اور پھر خریدنے والا اسے سچا سمجھ کر اس مال کو لے لے حالانکہ اسے اس کی اتنی قیمت نہیں مل رہی تھی۔
حدیث حاشیہ:
معاذ اللہ یہ کیسی سخت دلی اور قساوت قلبی ہے۔ بزرگوں نے تو یہ کیا ہے کہ مرت وقت بھی خود پانی نہ پیا اور دوسرے مسلمان بھائی کے پاس بھیج دیا چنانچہ جنگ یرموک میں جس میں بہت سے صحابہ شریک تھے ایک صاحب بیان کرتے ہیں میں اپنے چچا زاد بھائی کے پاس جو زخمی ہو کر پڑا تھا پانی لے کر گیا اتنے میں اس کے پاس ایک اور مسلمان زخمی پڑا تھا اس نے پانی مانگا میرے بھائی نے اشارہ سے کہا پہلے اس کو پلاؤ۔ جب میں اس کے پلانے کو گیا تو ایک اور زخمی نے پانی مانگا اس نے اشارہ سے کہا اس کے پاس لے جاؤ مگر جب تک پانی لے کر اس پاس پہنچا وہ جان بحق تسلیم ہوا۔ لوٹ کر آیا تو وہ شخص بھی مر چکا تھا جس کے پلانے کے لیے میرے بھائی نے کہا تھا آگے جو بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں میرا بھائی بھی شہید ہو چکا ہے (رضی اللہ عنہم) مسلم کی روایت میں تین آدمی اور ہیں ایک بوڑھا حرام کار دوسرے جھوٹا بادشاہ تیسرے مغرور فقیر۔ ایک روایت میں ٹخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا‘ دوسرا خیرات کر کے احسان جتلانے والا‘ تیسرا جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والا مذکور ہے۔ ایک روایت میں قسم کھا کر کسی کا مال چھین لینے والا مذکور ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "There will be three types of people whom Allah will neither speak to them on the Day of Resurrection nor will purify them from sins, and they will have a painful punishment: They are, (1) a man possessed superfluous water (more than he needs) on a way and he withholds it from the travelers. (2) a man who gives a pledge of allegiance to an Imam (ruler) and gives it only for worldly benefits, if the Imam gives him what he wants, he abides by his pledge, otherwise he does not fulfill his pledge; (3) and a man who sells something to another man after the 'Asr prayer and swears by Allah (a false oath) that he has been offered so much for it whereupon the buyer believes him and buys it although in fact, the seller has not been offered such a price." (See Hadith No. 838, Vol. 3)