Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The Bai'a given by women)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اس کو ابن عباسؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے تشریح:حدیث باب میں یہ سلسلہ بیعت لفظ بین ایدیکم وارجلکم آیا ہے وہ اس لیے کہ اکثر گناہ ہاتھ اور پاؤں سے صادر ہوتے ہیں ۔ اس لیے افتراءمیں انہی کا بیان کیا ۔ بعضوں نے کہا یہ محاورہ ہے جیسے کہتے ہیں بما کسبت ایدیکم اور پاؤں کا ذکر محض تاکید کے لیے ہے۔ بعضوں نے کہا بین ایدیکم وارجلکم سے قلب مراد ہے ۔ افتراءپہلے قلب سے کیا جاتا ہے ۔ آدمی دل میں اس کی نیت کرتا ہے پھر زبان سے نکالتا ہے ۔ حدیث ذیل کا تعلق ترجمہ باب سے سمجھ میں نہیں آتا مگر امام بخاری کی باریک بینی اللہ اکبر ہے یہ کہ شرطیں سورہ ممتحنہ میں قرآن مجید میں عورتوں کے باب میں مذکور ہیںیا ایھا النبی اذا جاءک المؤمنات یبا یعنک علی ان لا یشرکن با للہ شیئا اخیر تک تو امام بخاری نے عبادہ کی حدیث بیان کر کے اس آیت کے طرف اشارہ کیا جس میں صراحتاً عورتوں کا ذکر ہے ۔ بعضوں نے کہا امام بخااری نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ۔ اس میں صاف یوں مذکور ہے کہ عبادہ نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ان شرطوں پر بیعت لی جن پر عورتوں سے بیعت کی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی ‘ چوری نہ کریں گی ۔ حدیث دوم میں عورتوں سے بیعت کرنا مذکور ہے ۔ نسائی اور طبری کی روایت میں یوں ہے امیمہ بنت رقیقہؓ کئی عورتوں کے ساتھ آنحضرت ﷺ کے پاس گئی ۔ کہنے لگی ہاتھ لائیے ہم آپ سے مصافحہ کریں ۔ آپ نے فرما یا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ۔ یحییٰ بن سلام نے اپنی تفسیر میں شعبی سے نکلا کہ عورتیں کپڑا رکھ کر آپ کا ہاتھ تامتیں یعنی بیعت کے وقت ۔
7213.
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا جبکہ ہم ایک مجلس میں موجود تھے: تم میری اس شرط پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے۔ چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگے، کسی پر ایسا کوئی بہتان نہیں لگاؤ گے جو تم نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں سے گھڑا ہوگا اور اچھے کاموں میں نافرمانی نہیں کروگے۔ تم میں سے جس کسی نہ اس عہد کو پورا کیا اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جس کسی نے اس عہد کو پورا کیا اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جس نے ان کاموں میں سے کسی کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو یہ کسی کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہوگا۔ اور جس نے ان میں سے کوئی برا کام کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر پردہ ڈالا تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف کردے چنانچہ ہم نے آپ ﷺ کی اس شرط پر بیعت کی۔
تشریح:
1۔اس حدیث میں بیعت کے لیے جن شرائط کا ذکر ہے، یہی شرائط سورہ ممتحنہ میں عورتوں سے بیعت لینے کے لیے ہیں۔ گویا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ذکر کرکے اس آیت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں صراحت کے ساتھ عورتوں سے بیعت لینے کا ذکر ہے۔ وہ آیت یہ ہے: ’’اے نبی! جب آپ کے پاس اہل ایمان خواتین بیعت کے لیے آئیں۔۔۔‘‘ (الممتحنة: 12/60) 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ حدیث کے ایک طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے وہی عہد لیا جو عورتوں سے لیا تھا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کریں گے، چوری نہیں کریں گے اورزنا نہیں کریں گے۔‘‘ (صحیح مسلم، الحدود، حدیث: 4463(1709)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے وقت عورتوں کے پاس آئے اور سورہ ممتحنہ کی آیت بیعت تلاوت کی پھر فرمایا:" کیا تم اس کی پابندی کروگی۔؟ان میں سے ایک عورت نے کہا:ہاں ہم اس پر پابند رہیں گی۔(صحیح البخاری العیدین حدیث979)
اس کو ابن عباسؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے تشریح:حدیث باب میں یہ سلسلہ بیعت لفظ بین ایدیکم وارجلکم آیا ہے وہ اس لیے کہ اکثر گناہ ہاتھ اور پاؤں سے صادر ہوتے ہیں ۔ اس لیے افتراءمیں انہی کا بیان کیا ۔ بعضوں نے کہا یہ محاورہ ہے جیسے کہتے ہیں بما کسبت ایدیکم اور پاؤں کا ذکر محض تاکید کے لیے ہے۔ بعضوں نے کہا بین ایدیکم وارجلکم سے قلب مراد ہے ۔ افتراءپہلے قلب سے کیا جاتا ہے ۔ آدمی دل میں اس کی نیت کرتا ہے پھر زبان سے نکالتا ہے ۔ حدیث ذیل کا تعلق ترجمہ باب سے سمجھ میں نہیں آتا مگر امام بخاری کی باریک بینی اللہ اکبر ہے یہ کہ شرطیں سورہ ممتحنہ میں قرآن مجید میں عورتوں کے باب میں مذکور ہیں یا ایھا النبی اذا جاءک المؤمنات یبا یعنک علی ان لا یشرکن با للہ شیئا اخیر تک تو امام بخاری نے عبادہ کی حدیث بیان کر کے اس آیت کے طرف اشارہ کیا جس میں صراحتاً عورتوں کا ذکر ہے ۔ بعضوں نے کہا امام بخااری نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ۔ اس میں صاف یوں مذکور ہے کہ عبادہ نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ان شرطوں پر بیعت لی جن پر عورتوں سے بیعت کی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی ‘ چوری نہ کریں گی ۔ حدیث دوم میں عورتوں سے بیعت کرنا مذکور ہے ۔ نسائی اور طبری کی روایت میں یوں ہے امیمہ بنت رقیقہؓ کئی عورتوں کے ساتھ آنحضرت ﷺ کے پاس گئی ۔ کہنے لگی ہاتھ لائیے ہم آپ سے مصافحہ کریں ۔ آپ نے فرما یا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ۔ یحییٰ بن سلام نے اپنی تفسیر میں شعبی سے نکلا کہ عورتیں کپڑا رکھ کر آپ کا ہاتھ تامتیں یعنی بیعت کے وقت ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا جبکہ ہم ایک مجلس میں موجود تھے: تم میری اس شرط پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے۔ چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگے، کسی پر ایسا کوئی بہتان نہیں لگاؤ گے جو تم نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں سے گھڑا ہوگا اور اچھے کاموں میں نافرمانی نہیں کروگے۔ تم میں سے جس کسی نہ اس عہد کو پورا کیا اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جس کسی نے اس عہد کو پورا کیا اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جس نے ان کاموں میں سے کسی کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو یہ کسی کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہوگا۔ اور جس نے ان میں سے کوئی برا کام کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر پردہ ڈالا تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف کردے چنانچہ ہم نے آپ ﷺ کی اس شرط پر بیعت کی۔
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث میں بیعت کے لیے جن شرائط کا ذکر ہے، یہی شرائط سورہ ممتحنہ میں عورتوں سے بیعت لینے کے لیے ہیں۔ گویا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ذکر کرکے اس آیت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں صراحت کے ساتھ عورتوں سے بیعت لینے کا ذکر ہے۔ وہ آیت یہ ہے: ’’اے نبی! جب آپ کے پاس اہل ایمان خواتین بیعت کے لیے آئیں۔۔۔‘‘ (الممتحنة: 12/60) 2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ حدیث کے ایک طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے وہی عہد لیا جو عورتوں سے لیا تھا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کریں گے، چوری نہیں کریں گے اورزنا نہیں کریں گے۔‘‘ (صحیح مسلم، الحدود، حدیث: 4463(1709)
ترجمۃ الباب:
اس مضمون کو سیدنا ابن عباس ؓ نے نبی ﷺ سے بیان کیا ہے
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا‘ ان سے ابن شہاب نے‘ کہا مجھ کو ابو ادریس خولانی نے خبر دی‘ انہوں نے عبادہ بن صامت ؓ سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہم مجلس میں موجود تھے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤگے‘ چوری نہیں کرو گے‘ زنا نہیں کرو گے ‘ اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیک کام میں نا فرمانی نہیں کرو گے۔ پس جو کوئی تم میں سے اس وعدے کو پورا کرے اس کا ثواب اللہ کے یہاں اسے ملے گا اور جو کوئی ان کاموں میں سے کسی برے کام کو کرے گا‘ اس کی سزا اسے دنیا میں ہی مل جائے گی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہوگا اور جو کوئی ان میں سے کسی برائی کا کام کرے گا اور اللہ اسے چھپا لے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے۔ چاہے تو اس کی سزا دے اور چاہے اسے معاف کردے۔ چنانچہ ہم نے اس پر آنحضرت ﷺ سے بیعت کی۔ بیعت اقرار کو کہتے ہیں جو خلیفہ اسلام کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیا جائے یا پھر کسی نیک صالح انسان کے ہاتھ پر ہو۔
حدیث حاشیہ:
بیعت اقرار کو کہتے ہیں جو خلیفہ اسلام کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیا جائے یا پھر کسی نیک صالح انسان کے ہاتھ پر ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' 'Ubadah bin As-Samit (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said to us while we were in a gathering, "Give me the oath (Pledge of allegiance for: (1) Not to join anything in worship along with Allah, (2) Not to steal, (3) Not to commit illegal sexual intercourse, (4) Not to kill your children, (5) Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation among people), (6) Not to be disobedient (when ordered) to do good deeds. The Prophet (ﷺ) added: Whoever amongst you fulfill his pledge, his reward will be with Allah, and whoever commits any of those sins and receives the legal punishment in this world for that sin, then that punishment will be an expiation for that sin, and whoever commits any of those sins and Allah does not expose him, then it is up to Allah if He wishes He will punish him or if He wishes, He will forgive him." So we gave the Pledge for that. (See Hadith No. 17, Vol. 1)