Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: Whoever violates a Bai'a)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ فتح میں فرمان یقینا جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ در حقیقت اللہ سے بیعت کرتے ہیں ۔ اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے ۔ پس جوکوئی اس بیعت کو توڑے گا بلا شک اس کا نقصان اسے ہی پہنچے گا اور جو کوئی اس عہد کو پورا کرے جو اللہ سے اس نے کیا ہے تو اللہ اسے بڑا اجر عطا فرمائے گا ۔ تشریح: اور وہ چودہ سو حضرات تھے ۔ یہ اصحاب الشجرہ کے نام سے مشہور ہیں ‘ رضی اللہ عنہم۔
7216.
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دیہاتی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: آپ مجھے اسلام پہ بیعت کرلیں، آپ نے اسے اسلام پر بیعت کرلیا۔ دوسرے دن بخار کی حالت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: میری بیعت واپس کرلیں۔ آپﷺ نے انکار فرمایا۔ جب وہ واپس ہوا تو آپ نے فرمایا: ”مدینہ طیبہ بھٹی کی طرح ہے جو گندگی اور ناپاکی کو دور کردیتا ہے، خالص اور پاکیزہ کو رکھ لیتا ہے۔“
تشریح:
اس حدیث میں بیعت توڑنے کی سنگینی کو بیان کیا گیا ہے۔ایک دوسری حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بلاشبہ اس سے بڑی غداری اور کوئی خیال نہیں کرتا کہ ایک آدمی اللہ کے نام پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر بیعت کرتا ہے پھر اس کے خلاف جنگ وقتال پر اُترآتا ہے۔ (صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7111)
اس آیت کریمہ میں بیعت رضوان کا ذکر ہے جو حدیبیہ کے مقام پردرخت کے نیچے کی گئی،پھر جد بن قیس ایک منافق کے علاوہ کسی نے اس بیعت کونہ توڑا۔وہ منافق اونٹ کی اونٹ میں چھپ گیا اور قوم کے ساتھ جہاد میں نہ گیا۔(عمدۃ القاری 16/461)
اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ فتح میں فرمان یقینا جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ در حقیقت اللہ سے بیعت کرتے ہیں ۔ اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے ۔ پس جوکوئی اس بیعت کو توڑے گا بلا شک اس کا نقصان اسے ہی پہنچے گا اور جو کوئی اس عہد کو پورا کرے جو اللہ سے اس نے کیا ہے تو اللہ اسے بڑا اجر عطا فرمائے گا ۔ تشریح: اور وہ چودہ سو حضرات تھے ۔ یہ اصحاب الشجرہ کے نام سے مشہور ہیں ‘ رضی اللہ عنہم۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دیہاتی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: آپ مجھے اسلام پہ بیعت کرلیں، آپ نے اسے اسلام پر بیعت کرلیا۔ دوسرے دن بخار کی حالت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: میری بیعت واپس کرلیں۔ آپﷺ نے انکار فرمایا۔ جب وہ واپس ہوا تو آپ نے فرمایا: ”مدینہ طیبہ بھٹی کی طرح ہے جو گندگی اور ناپاکی کو دور کردیتا ہے، خالص اور پاکیزہ کو رکھ لیتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں بیعت توڑنے کی سنگینی کو بیان کیا گیا ہے۔ایک دوسری حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بلاشبہ اس سے بڑی غداری اور کوئی خیال نہیں کرتا کہ ایک آدمی اللہ کے نام پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر بیعت کرتا ہے پھر اس کے خلاف جنگ وقتال پر اُترآتا ہے۔ (صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7111)
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”بے شک جولوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں درحقیقت وہ اللہ سے بیعت کرتے ہیں ۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو نعیم (فضل بن دکین) نے بیان کیا‘ کہا یم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‘ ان سے محمد بن منکدر نے‘ انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبد اللہ انصاری ؓ سے سنا‘ وہ کہتے تھے ایک گنوار (نام نا معلوم) یا قیس بن ابی حازم آنحضرت ﷺ کے پاس آیا‘ کہنے لگا یا رسول اللہ! اسلام پر مجھ سے بیعت لیجئے۔ آپ نے اس سے بیعت لے لی‘ پھر دو سرے دن بخار میں ہلہلاتا آیا کہنے لگا میری بیعت فسخ کر دیجئے۔ آپ نے انکار کیا (بیعت فسخ نہیں کی) جب وہ پیٹھ موڑ کر چلتا ہوا تو فرمایا مدینہ کیا ہے (لوہار کی بھٹی ہے) پلید اور نا پاک (میل کچیل) کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرا ستھرا مال رکھ لیتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir (RA) : A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, "Please take my Pledge of allegiance for Islam." So the Prophet (ﷺ) took from him the Pledge of allegiance for Islam. He came the next day with a fever and said to the Prophet (ﷺ) "Cancel my pledge." But the Prophet (ﷺ) refused and when the bedouin went away, the Prophet (ﷺ) said, "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good."