Sahi-Bukhari:
Wishes
(Chapter: It is disapproved to long for meeting the enemy)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اس کو اعرج نے ابوہریرہ ؓ سے ‘ انہوں نے نبی کریم ﷺسے نقل کیا ہے
7237.
حضرت سالم ابو نضر مولیٰ عمر بن عبید اللہ سے روایت ہے جو اپنے آقا کے کاتب تھے‘ انہوں نے بتایا کہ حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ ؓ نے انہیں خط لکھا جسے میں نے خود پڑھا‘ اس میں یہ مضمون تھا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دشمن سے مقابلے کی تمنا نہ کرو بلکہ اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو۔‘‘
تشریح:
دشمن سے مقابلے کی خواہش مکروہ ہے لیکن یہ شہادت کی تمنا کے منافی نہیں کیونکہ شہادت کا حصول تو اسلام کی نصرت اور اس کے غلبے کےساتھ ممکن ہے لیکن مقابلے کی خواہش کرنااس کے برعکس ہوسکتا ہے، نیز دشمن سے ملاقات کی کراہت اس شخص کے لیے ہے جو اپنی قوت پر ہی اعتماد کرے اور خود کو بڑا خیال کرے، ایسے شخص کے لیے دشمن سے مڈ بھیڑ کی خواہش کرنا مکروہ ہے۔ (فتح الباري: 275/13) ایک حدیث میں ہے: ’’دشمن سے مقابلے کی خواہش نہ کرو لیکن جب آمنا سامنا ہو جائے تو ڈٹ کر مقابلہ کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 3026)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الجہاد میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:)باب لا تمنوا لقاء العدو("دشمن سے مڈ بھیڑ ہونے کی تمنا نہ کرو۔"پھرحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث بیان کی ہے۔ (صحیح البخاری الجھاد والسیرحدیث 3026)
اس کو اعرج نے ابوہریرہ ؓ سے ‘ انہوں نے نبی کریم ﷺسے نقل کیا ہے
حدیث ترجمہ:
حضرت سالم ابو نضر مولیٰ عمر بن عبید اللہ سے روایت ہے جو اپنے آقا کے کاتب تھے‘ انہوں نے بتایا کہ حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ ؓ نے انہیں خط لکھا جسے میں نے خود پڑھا‘ اس میں یہ مضمون تھا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دشمن سے مقابلے کی تمنا نہ کرو بلکہ اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
دشمن سے مقابلے کی خواہش مکروہ ہے لیکن یہ شہادت کی تمنا کے منافی نہیں کیونکہ شہادت کا حصول تو اسلام کی نصرت اور اس کے غلبے کےساتھ ممکن ہے لیکن مقابلے کی خواہش کرنااس کے برعکس ہوسکتا ہے، نیز دشمن سے ملاقات کی کراہت اس شخص کے لیے ہے جو اپنی قوت پر ہی اعتماد کرے اور خود کو بڑا خیال کرے، ایسے شخص کے لیے دشمن سے مڈ بھیڑ کی خواہش کرنا مکروہ ہے۔ (فتح الباري: 275/13) ایک حدیث میں ہے: ’’دشمن سے مقابلے کی خواہش نہ کرو لیکن جب آمنا سامنا ہو جائے تو ڈٹ کر مقابلہ کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 3026)
ترجمۃ الباب:
اس مضمون کو اعرج نے حضرت ابوھریرہ ؓ ‘ انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا ہے۔
حدیث ترجمہ:
مجھ سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمر ونے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے ابو اسحاق نے بیا ن کیا‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا‘ ان سے عمر بن عبید اللہ کے غلام سالم ابو النضر نے بیان کیا‘ جو اپنے آقا کے کاتب تھے۔ بیان کیا کہ عبد اللہ بی ابی اوفیٰ ؓ نے انہیں لکھا اور میں نے اسے پڑھا تو اس میں یہ مضمون تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت کی دعا مانگا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin Abi Aufa (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "Do not long for meeting your enemy, and ask Allah for safety (from all sorts of evil)." (See Hadith No. 266, Vol. 4)