باب : نبی کریم ﷺ کا عاملوں اور قاصدوں کو یکے بعد دیگر ے بھیجنا
)
Sahi-Bukhari:
Accepting Information Given by a Truthful Person
(Chapter: The Prophet (saws) used to send commanders and messengers one after another)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے وحیہ کلبی ؓ کو اپنے خط کے ساتھ عظیم بصریٰ کے پاس بھیجا کہ وہ یہ خط قیصر شاہ روم تک پہنچا دے ۔ اور حاطب بن ابی بلتعہ کو خط دے کر مقوقس باد شاہ اسکندریہ کے پاس بھیجا یہ خط اب تک موجود ہے اور اس کی عکسی تصاویر چھپ چکی ہیں اور شجاع بن ابی شمر کو بلقاءکے حاکم کے پاس بھیجا۔
7265.
سیدنا سلیمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ اسلم کے ایک شخص سے فرمایا: عاشوراء کے دن اپنی قوم یا لوگوں میں یہ اعلان کردے جس نے کچھ کھا پی لیا ہے وہ باقی دن پورا کرے(کچھ نہ کھائے) اور جس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا وہ روزہ رکھ لے۔
تشریح:
اس قاصد کا نام ہند بن اسماء بن حارثہ تھا۔ (فتح الباري:298/13) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے متعلق اعلان کرنے کے لیے بھیجا۔ وہ اکیلا شخص تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روانہ فرمایا:قوم اور لوگوں نے اس کے اعلان کو قابل اعتبار سمجھتے ہوئے اس پر عمل کیا خبر واحد میں بھی یہی حکم ہے کہ وہ قابل حجت اور یقینی علم کا فائدہ دیتی ہے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے خبر واحد کی حجیت ثابت کی ہے جو روز روشن کی طرح واضح اور عیاں ہے۔
اس خط کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ اسی طرح حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا دعوتی خط دے کر اسکندریہ کے بادشاہ کی طرف روانہ کیا تھا۔یہ خط اب تک موجود ہے اور اس کی عکسی تصاویر چھپ چکی ہیں۔
ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے وحیہ کلبی ؓ کو اپنے خط کے ساتھ عظیم بصریٰ کے پاس بھیجا کہ وہ یہ خط قیصر شاہ روم تک پہنچا دے ۔ اور حاطب بن ابی بلتعہ کو خط دے کر مقوقس باد شاہ اسکندریہ کے پاس بھیجا یہ خط اب تک موجود ہے اور اس کی عکسی تصاویر چھپ چکی ہیں اور شجاع بن ابی شمر کو بلقاءکے حاکم کے پاس بھیجا۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا سلیمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ اسلم کے ایک شخص سے فرمایا: عاشوراء کے دن اپنی قوم یا لوگوں میں یہ اعلان کردے جس نے کچھ کھا پی لیا ہے وہ باقی دن پورا کرے(کچھ نہ کھائے) اور جس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا وہ روزہ رکھ لے۔
حدیث حاشیہ:
اس قاصد کا نام ہند بن اسماء بن حارثہ تھا۔ (فتح الباري:298/13) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے متعلق اعلان کرنے کے لیے بھیجا۔ وہ اکیلا شخص تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روانہ فرمایا:قوم اور لوگوں نے اس کے اعلان کو قابل اعتبار سمجھتے ہوئے اس پر عمل کیا خبر واحد میں بھی یہی حکم ہے کہ وہ قابل حجت اور یقینی علم کا فائدہ دیتی ہے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے خبر واحد کی حجیت ثابت کی ہے جو روز روشن کی طرح واضح اور عیاں ہے۔
ترجمۃ الباب:
سیدنا ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے وحیہ کلبیؓ کو اپنا خط دے کر عظیم بصری کی طرف روانہ کیا تاکہ وہ خط قیصر روم تک پہنچا دے
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے ‘ ان سے سلمہ بن الاکوع ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ہند بن اسماء سے فرمایا کہ اپنی قوم میں یا لوگوں میں اعلان کردو عاشورہ کے دن کہ جس نے کھا لیا ہو وہ اپنا بقیہ دن (بے کھائے) پورا کرے اور اس نے نہ کھا یاہو وہ روزہ رکھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمہ : باب اس سے نکلا کہ آپ نے ایک ہی شخص کو اپنی طرف سے ایلچی مقرر کردیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Salama bin Al-Akwa': Allah's Apostle (ﷺ) said to a man from the tribe of Al-Aslam, "Proclaim among your people (or the people) on the day of 'Ashura' (tenth of Muharram), 'Whosoever has eaten anything should fast for the rest of the day; and whoever has not eaten anything, should complete his fast.' "