کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ جن میں کہ ” وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کو کسی پر نہیں کھولتا “
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “(He Alone is) the All-Knower of the Unseen, and He reveals to none His Unseen.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور سورۃ لقمان میں فرمایا ” بلا شبہ اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے “ اور ” اس نے اپنے علم ہی سے اسے نازل کیا۔ اور عورت جسے اپنے پیٹ میں اٹھاتی ہے اور جو کچھ جنتی ہے وہ اسی کے علم کے مطابق ہوتا ہے اور اسی کی طرف قیامت میں لوٹا یا جاگئے گا ۔ “ یحییٰ بن زیاد ہ فراءنے کہا ہر چیز پر ظاہر ہے یعنی علم کی وجہ سے اور ہر چیز پر باطن ہے یعنی علم کی وجہ سے ۔
7379.
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبیﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا: رحم مادر میں جو کمی بیشی ہوتی ہے وہ اللہ کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں۔ اللہ کے سوا کسی کو پتا نہیں کہ کل کیا ہوگا؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی۔ اللہ کے سوا کسی شخص کو علم نہیں کہ وہ کس زمین میں فوت ہوگا۔ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہوگی۔“
اور سورۃ لقمان میں فرمایا ” بلا شبہ اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے “ اور ” اس نے اپنے علم ہی سے اسے نازل کیا۔ اور عورت جسے اپنے پیٹ میں اٹھاتی ہے اور جو کچھ جنتی ہے وہ اسی کے علم کے مطابق ہوتا ہے اور اسی کی طرف قیامت میں لوٹا یا جاگئے گا ۔ “ یحییٰ بن زیاد ہ فراءنے کہا ہر چیز پر ظاہر ہے یعنی علم کی وجہ سے اور ہر چیز پر باطن ہے یعنی علم کی وجہ سے ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبیﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا: رحم مادر میں جو کمی بیشی ہوتی ہے وہ اللہ کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں۔ اللہ کے سوا کسی کو پتا نہیں کہ کل کیا ہوگا؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی۔ اللہ کے سوا کسی شخص کو علم نہیں کہ وہ کس زمین میں فوت ہوگا۔ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہوگی۔“
اور ”بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے“ اور ”اس نے جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اپنے علم کی بنا پر اتارا ہے۔“ اور جو بھی مادہ حاملہ ہوتی ہے یا بچہ جتنی ہے تو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے۔ ”قیامت کا علم اسی(اللہ ہی) کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔“ کا بیان¤
یحٰیی بن زیاد نے کہا: وہ ہر چیز پر علم کے اعتبار سے ظاہر ہے اور باعتبار علم ہر چیز سے گہرا ہے
حدیث ترجمہ:
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا مجھ سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ غیب کی پانچ کنجیاں ہیں‘ جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ رحم مادر میں کیا ہے‘ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہوگا‘ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس جگہ کوئی مرے گا اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہوگی۔
حدیث حاشیہ:
اس پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ غیب کا علم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہ تھا مگر جو بات اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلا دیتا وہ معلوم ہو جاتی۔ ابن اسحاق نے مغازیت میں نقل کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہو گئی تو ابن صلیت کہنے لگا۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے تئیں پیغمبر کہتے ہیں اور آسمان کے حالات تم سے بیان کرتے ہیں لیکن ان کو اپنی اونٹنی کی خبر نہیں وہ کہاں ہے؟ یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو فرمایا کہ ایک شخص ایسا ایسا کہتا ہے اور تو قسم خدا کی وہی بات جانتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلائی اور اب اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتلا دیا وہ اونٹنی فلاں گھاٹی میں ہے‘ ایک درخت پر اٹکی ہوئی ہے‘ آخر صحابہ گئے اور اس کو لے کر آئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The keys of the unseen are five and none knows them but Allah: (1) None knows what is in the womb, but Allah: (2) None knows what will happen tomorrow, but Allah; (3) None knows when it will rain, but Allah; (4) None knows where he will die, but Allah (knows that); (5) and none knows when the Hour will be established, but Allah."