کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ آل عمران میں
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…And Allah warns you against Himself…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
” اور اللہ اپنی ذات سے تمہیں ڈراتا ہے ۔ “ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورہ مائدہ میں ( عیسیٰ ؑ کے الفاظ میں ) اور یا اللہ ! تو وہ جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے لیکن میں وہ نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے “ اللہ پر اس کے نفس کا اطلاق ہوا جو نص صریح ہے لہٰذا تاویل نا جائز ہے ۔
7403.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: ”اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی بھی غیرت مند نہیں، اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے، نیز اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو مدح و تعریف پسند نہیں۔“
تشریح:
1۔آدمی کے لیے یہ عیب اور نقص ہے کہ وہ اپنی تعریف خود کرے یا کسی دوسرے سے اپنی تعریف پسند کرے لیکن اللہ تعالیٰ کے حق میں یہ عیب نہیں کیونکہ وہ تعریف کے لائق ہے۔ اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ مخلوق میں سے کوئی بھی کماحقہ اس کی تعریف نہیں کر سکتا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں تیری اس طرح تعریف نہیں کرسکتا جس قدر تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3566) 2۔اس حدیث کے عنوان سے اس طرح مطابقت ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جسے انھوں نے کتاب التفسیر میں بیان کیا ہے۔ اس میں یہ الفاظ ہیں: ’’اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف خود کی ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4634) اس روایت میں نفس کا اطلاق پروردگار پر ہوا ہے۔ علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ روایت پرغور نہیں کیا بلکہ وہ اسے بھول گئے ہیں، اس لیے انھوں نے مطابقت ان الفاظ میں بیان کی کہ اس روایت میں "احد" کا لفظ نفس کی طرح ہے۔ (فتح الباري: 470/13) کتاب التفسیر میں مروی روایت میں ذات باری تعالیٰ کے لیے لفظ نہیں نفس کا استعمال ہوا ہے، اس سے مراد ذات مقدسہ ہے۔ بعض لوگوں نے اس کی صفات کے بغیر صرف اذیت مراد لی ہے یا ان کے نزدیک اس سے مراد صرف صفت باری تعالیٰ ہے، یہ دونوں باتیں حقیقت کے خلاف ہیں۔ (مجموع الفتاویٰ: 292/9)
” اور اللہ اپنی ذات سے تمہیں ڈراتا ہے ۔ “ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورہ مائدہ میں ( عیسیٰ ؑ کے الفاظ میں ) اور یا اللہ ! تو وہ جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے لیکن میں وہ نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے “ اللہ پر اس کے نفس کا اطلاق ہوا جو نص صریح ہے لہٰذا تاویل نا جائز ہے ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: ”اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی بھی غیرت مند نہیں، اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے، نیز اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو مدح و تعریف پسند نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
1۔آدمی کے لیے یہ عیب اور نقص ہے کہ وہ اپنی تعریف خود کرے یا کسی دوسرے سے اپنی تعریف پسند کرے لیکن اللہ تعالیٰ کے حق میں یہ عیب نہیں کیونکہ وہ تعریف کے لائق ہے۔ اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ مخلوق میں سے کوئی بھی کماحقہ اس کی تعریف نہیں کر سکتا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں تیری اس طرح تعریف نہیں کرسکتا جس قدر تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3566) 2۔اس حدیث کے عنوان سے اس طرح مطابقت ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جسے انھوں نے کتاب التفسیر میں بیان کیا ہے۔ اس میں یہ الفاظ ہیں: ’’اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف خود کی ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4634) اس روایت میں نفس کا اطلاق پروردگار پر ہوا ہے۔ علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ روایت پرغور نہیں کیا بلکہ وہ اسے بھول گئے ہیں، اس لیے انھوں نے مطابقت ان الفاظ میں بیان کی کہ اس روایت میں "احد" کا لفظ نفس کی طرح ہے۔ (فتح الباري: 470/13) کتاب التفسیر میں مروی روایت میں ذات باری تعالیٰ کے لیے لفظ نہیں نفس کا استعمال ہوا ہے، اس سے مراد ذات مقدسہ ہے۔ بعض لوگوں نے اس کی صفات کے بغیر صرف اذیت مراد لی ہے یا ان کے نزدیک اس سے مراد صرف صفت باری تعالیٰ ہے، یہ دونوں باتیں حقیقت کے خلاف ہیں۔ (مجموع الفتاویٰ: 292/9)
ترجمۃ الباب:
نیز فرمان الہیٰ : جو میرے نفس میں ہے وہ تو جانتا ہے اور جو تیرے نفس میں ہے میں نہیں جانتا“ کابیان¤
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا‘ ان سے شقیق نے اور ان سے عبد اللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا‘ کوئی بھی اللہ سے زیادہ غیرت مند نہیں اور اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی تعریف پسند کرنے والا نہیں۔
حدیث حاشیہ:
آدمی کے لیے یہ عیب ہے کہ اپنی تعریف پسند کرے لیکن پروردگار کے حق میں یہ عیب نہیں ہے کیونکہ وہ تعریف کے سزا وار ہے۔ اس کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ اس حدیث کی مطابقت باب سے اس طرح ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کو لا کر اس کے دوسرے طریق کی طرف اپنی عادت کے موافق اشارہ کیا۔ یہ طریق تفسیر سورہ انعام میں گزر چکا ہے۔ اس میں اتنا زائد ہے ولذلك مدح نفسه تو نفس کا اطلاق پروردگار پر ثابت ہوا۔ کرمانی نے اس پر خیال نہیں کیا اور جس حدیث کی شرح کتاب التفسیر میں کر آئے تھے اس کو یہاں بھول گئے۔ انہوں نے کہا مطابقت اس طرح سے ہے کہ احد کا لفظ بھی نفس کے لفظ کے مثل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "There is none having a greater sense of Ghira than Allah, and for that reason He has forbidden shameful deeds and sins (illegal sexual intercourse etc.) And there is none who likes to be praised more than Allah does." (See Hadith No. 147, Vol. 7)