کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ قیامت میں ) ارشاد اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ، یا دیکھ رہے ہوں گے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “Some faces that Day shall be Nadirah. Looking at their Lord.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7434.
سیدنا جریر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر اٹھائی اور فرمایا: ”تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ تمہیں اس کے دیکھنے میں کوئی دھکم پیل یا مشقت نہیں ہوگی۔ اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے نمازوں میں سستی نہ کرو تو ایسا کرلو۔“
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صفات کے متعلق چوتھا مسئلہ ثابت کرنے کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔وہ مسئلہ اہل ایمان کے لیے قیامت کے دن روئیت باری تعالیٰ(اللہ تعالیٰ کا دیدارکرنا) ہے۔سلف صالحین کا اس امر پر اتفاق ہے کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار صرف اہل ایمان کو نصیب ہوگا جبکہ کفار اس سعادت سے محروم ہوں گے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:"ہرگز نہیں،بلاشبہ وہ(کافر) اس دن اپنے رب(کے دیدار) سے یقیناً اوٹ میں رکھے(روکے) جائیں گے۔"(المطففین 83/15) فاجر قسم کے لوگوں کا اللہ تعالیٰ کے دیدار سے محروم ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ وہاں نیک لوگ اللہ تعالیٰ کے دیدار سے شرف یاب ہوں گے۔بصورت دیگر فریقین میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔حدیث میں ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم قیامت کے دن اپنے رب کو کھلی آنکھ سے دیکھو گے۔(صحیح البخاری التوحید حدیث 7435)واضح رہے کہ اہل ایمان کو دیدار الٰہی کی یہ سعادت قیامت کے مختلف مراحل اور جنت میں داخلے کے بعد حاصل ہوگی،نیز اہل ایمان کا اپنے رب کریم کو دیکھنا حقیقی ہوگا،البتہ ہم اس کی کیفیت نہیں جانتے۔اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق جیسے اللہ تعالیٰ چاہے گا اس کے مطابق ہوگا۔کچھ لوگ ،یعنی حطلہ اور معتزلہ اس دیدار حقیقی کے منکر ہیں۔وہ اس روئیت سے اللہ تعالیٰ کے ثواب کی روئیت مراد لیتے ہیں یا یہ تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد روئیت علم ویقین ہے،حالانکہ یہ قول کتاب وسنت کی ظاہر نصوص کی خلاف ہے،نیز علم ویقین تو نیک لوگوں کو دنیا ہی میں حاصل ہے اور کفارکو بھی حاصل ہوجائے گا۔واللہ اعلم۔
سیدنا جریر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر اٹھائی اور فرمایا: ”تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ تمہیں اس کے دیکھنے میں کوئی دھکم پیل یا مشقت نہیں ہوگی۔ اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے نمازوں میں سستی نہ کرو تو ایسا کرلو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمر بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد اور ہشیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے اور ان سے جریر ؓ نے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ آپ نے چاند کی طرف دیکھا، چودھوریں رات کا چاند تھا اور فرمایا کہ تم لوگ اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور اس کے دیکھنے میں کوئی دھکم پیل نہیں ہو گی۔ پس اگر تمہیں اس کی طاقت ہو کہ سورج طلوع ہونے کے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد کی نمازوں میں سستی نہ ہو تو ایسا کر لو۔
حدیث حاشیہ:
یہ تشبیہ رؤیت کی ہے ساتھ کےجیسے چاند کی رؤیت ہر شخص کوبے وقت اور بلاتکلیف کے میسر ہوتی ہے اسی طرح آخرت میں پروردگار کا دیدار بھی ہر مومن کو بے دقت اور بلاتکلیف حاصل ہوگا۔ اب قسطلانی نےجو صعلوکی سے سے نقل کیا کہ اس کی رؤیت بلا جہت ہوگی تما م جہات میں کیونکہ وہ جہت سے پاک ہے۔ یہ عجیب کلام ہے جس پر کوئی دلیل نہیں ہے اور منشا ان خیالات کا وہی تقلید ہے فلاسفہ اور پچھلے متکلمین کی۔ اللہ تعالیٰ نے یا اس کے رسول نےکہاں فرمایا کہ وہ تعالیٰ شانہ جہت یا جسمیت سے پاک اورمنزہ ہے۔ یہ دل کی تراشی ہوئی باتیں ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jarir: We were sitting with the Prophet (ﷺ) and he looked at the moon on the night of the full-moon and said, "You people will see your Lord as you see this full moon, and you will have no trouble in seeing Him, so if you can avoid missing (through sleep or business, etc.) a prayer before sunrise (Fajr) and a prayer before sunset (Asr) you must do so." (See Hadith No. 529, Vol. 1)