کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ فاطر میں ) یہ فرمان کہ بلاشبہ اللہ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے وہ اپنی جگہ سے ٹل نہیں سکتے
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “Verily, Allah grasps the heavens and the earth lest they move away from their places…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7451.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک یہودی عالم رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے محمد! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر زمین کو ایک انگلی پر، پہاڑوں کو ایک انگلی پر رکھے گا پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کرنے کہے گا: میں ہی بادشاہ ہوں ۔ اس پر رسول اللہﷺ ہنس دیے اور (بطور تصدیق) یہ آیت پڑھی: ”اور انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔“
تشریح:
1۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی عنوان سے مطابقت ان الفاظ میں بیان کی ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس کے الفاظ ہیں۔"اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی سے روک لے گا اور زمینوں کو دوسری انگلی پر۔" (صحیح البخاري، التوحید، حدیث:7414) یعنی آیت اور حدیث میں آسمانوں اور زمین کو روک لینے کا ذکر ہے۔ (فتح الباري:541/13) 2۔ہمارے نزدیک امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بعض صفات ایسی ہیں جن سے باری تعالیٰ ازل سے ابد تک متصف ہے جیسا کہ سمع بصر اور علم وغیرہ اور بعض صفات ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے پر موقوف ہیں۔ ان میں سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک صفت کا ذکر کیا ہے کہ وہ زمین و آسمان کو تھامے ہوئے ہے۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ انھیں اپنی انگلیوں پر رکھ کر جھٹکا دے گا اور کہے گا۔ میں ہی بادشاہ ہوں آج متکبر و جبار اور بادشاہ کہاں ہیں؟ 3۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی صفات کا بیان برسر عام کرتے تھے اور سامعین کو سمجھانے کے لیے عملی مظاہرہ بھی کرتے تھے جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ صفات کا بیان عام لوگوں کے سامنے نہ کیا جائے حالانکہ یہ موقف سیرت نبوی کے خلاف ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ یہودی عالم کے بیان کی تصدیق کے لیے تلاوت فرمائی کیونکہ اس آیت میں قیامت کے دن زمین و آسمان کی وہی کیفیت بیان ہوئی ہے جسے یہودی عالم نے اپنے انداز سے بیان کیا تھا۔ (شرح کتاب التوحید للغنیمان :202/2)
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک یہودی عالم رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے محمد! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر زمین کو ایک انگلی پر، پہاڑوں کو ایک انگلی پر رکھے گا پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کرنے کہے گا: میں ہی بادشاہ ہوں ۔ اس پر رسول اللہﷺ ہنس دیے اور (بطور تصدیق) یہ آیت پڑھی: ”اور انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی عنوان سے مطابقت ان الفاظ میں بیان کی ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس کے الفاظ ہیں۔"اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی سے روک لے گا اور زمینوں کو دوسری انگلی پر۔" (صحیح البخاري، التوحید، حدیث:7414) یعنی آیت اور حدیث میں آسمانوں اور زمین کو روک لینے کا ذکر ہے۔ (فتح الباري:541/13) 2۔ہمارے نزدیک امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بعض صفات ایسی ہیں جن سے باری تعالیٰ ازل سے ابد تک متصف ہے جیسا کہ سمع بصر اور علم وغیرہ اور بعض صفات ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے پر موقوف ہیں۔ ان میں سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک صفت کا ذکر کیا ہے کہ وہ زمین و آسمان کو تھامے ہوئے ہے۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ انھیں اپنی انگلیوں پر رکھ کر جھٹکا دے گا اور کہے گا۔ میں ہی بادشاہ ہوں آج متکبر و جبار اور بادشاہ کہاں ہیں؟ 3۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی صفات کا بیان برسر عام کرتے تھے اور سامعین کو سمجھانے کے لیے عملی مظاہرہ بھی کرتے تھے جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ صفات کا بیان عام لوگوں کے سامنے نہ کیا جائے حالانکہ یہ موقف سیرت نبوی کے خلاف ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ یہودی عالم کے بیان کی تصدیق کے لیے تلاوت فرمائی کیونکہ اس آیت میں قیامت کے دن زمین و آسمان کی وہی کیفیت بیان ہوئی ہے جسے یہودی عالم نے اپنے انداز سے بیان کیا تھا۔ (شرح کتاب التوحید للغنیمان :202/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہ ایک یہودی عالم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا: اے محمد! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمین کو ایک انگلی پر، پہاڑوں کو ایک انگلی پر، درخت اور نہروں کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر رکھے گا۔ پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے کہے گا کہ میں ہی بادشاہ ہوں۔ اس پر آپ ﷺ ہنس دئیے اور یہ آیت پڑھی (وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ) (جو سورۃ الزمر میں ہے)۔
حدیث حاشیہ:
اللہ کے لیے انگلی کا اثبات ہواجس کی تاویل کرنا طریقہ سلف صالحین کے خلاف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA) : A Jewish Rabbi came to Allah's Apostle (ﷺ) and said, " O Muhammad (ﷺ) ! Allah will put the Heavens on one finger and the earth on one finger, and the trees and the rivers on one finger, and the rest of the creation on one finger, and then will say, pointing out with His Hand, 'I am the King.' "On that Allah's Apostle (ﷺ) smiled and said, "No just estimate have they made of Allah such as due to Him. (39.67)