کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ النحل میں ) کہ ہم تو جب کوئی چیز بنانا چاہتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں ہو جا وہ ہو جاتی ہے۔
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “Verily! Our Word unto a thing when We intend it.…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7459.
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں سے ایک گروہ دوسرے لوگوں پر غالب رہے گا یہاں تک کہ ان کے پاس اللہ کا امر، یعنی قیامت آ جائے گی۔“
اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کی صفت کلام کو ثابت فرمایا ہے۔نیز اشارہ کیا کہ ذات باری تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے کیونکہ کسی چیز کو پیدا کرنے سے پہلے"کن"کہا جاتا ہے اس لیے کن اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ اگر یہ کلمہ بھی مخلوق ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مخلوق کو مخلوق سے پیدا کیا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارادہ کر لینا ہی اس کا حکم دینا ہے اسے اپنی زبان سے کن لفظ ادا کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے۔"بس اس کا حکم جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے(یہ ہوتا ہے)کہ اسے کہتاہے۔" ہوجا"تو وہ ہو جاتی ہے۔"(یٰس36۔82)اس سے معلوم ہوا کہ اس کا ارادہ ہی حکم کا درجہ رکھتا ہےاور جب وہ ارادہ کرتا ہے تو اس کی تکمیل کے لیے اسباب و ذرائع از خود ہی مہیا ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور وہ کام ہو کے رہتا ہے کوئی بھی چیز اس میں رکاوٹ نہیں بن سکتی اور جتنے عرصے میں اللہ تعالیٰ اسے و جودمیں لانا چاہتا ہے اتنےہی عرصے میں وہ وجود میں آجاتی ہے۔ نیز معلوم ہوا کہ قول اور امر دونوں سے ایک ہی چیز مراد ہے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں سے ایک گروہ دوسرے لوگوں پر غالب رہے گا یہاں تک کہ ان کے پاس اللہ کا امر، یعنی قیامت آ جائے گی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے، ان سے مغیرہ بن شعبہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں سے ایک گروہ دوسروں پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ «أمر الله» یعنی (قیامت) آ جائے گی۔
حدیث حاشیہ:
وہ گروہ ہی ہے جس نے مَا أَنَا عَلیهِ و أصحاِبي کو اپنا دستور العمل بنایا۔ جس سےسچے اہل حدیث کی جماعت مراد ہے کہ امت میں یہ لوگ فرقہ بندی سےمحفوظ رہے اورصرف قال اللہ وقال الرسول کو انہوں نے اپنا مذہب ومسلک قرار دیا اورتوحید وسنت کو اپنا مشرب بنایا۔ جن کا قول ہے: ما اہلحدیثیم دغارانہ شناسیم صد شکر کہ درمذہب ماحیلہ وفن نیست ائمہ اربعہ اور کتنے ہی محققین فقہائے کرام بھی اسی میں داخل ہیں۔ جنہوں نے اندھی تقلید کو اپنا شعار نہیں بنایا۔ کثراللہ مساعیھم (آمین)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Mughira bin Shu'ba: I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Some people from my followers will continue to be victorious over others till Allah's Order (The Hour) is established." (See Hadith No. 414)