کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: مشیت اور ارادہ خداوندی کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: (Allah’s) Wish and Will)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ نے(سورۃ انفطرت میں)فرمایا”تم کچھ نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے“اور(سورۃ آل عمران میں)فرمایا کہ”وہ اللہ جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے“اور(سورۃ الکہف میں)فرمایا”اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں کل یہ کام کرنے والا ہوں مگر یہ کہ اللہ چاہے“اور(سورۃ قصص میں)فرمایا کہ”آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، البتہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے“سعید بن مسیب نے اپنے والد سے کہا کہ جناب ابوطالب کے بارے میں یہ آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ اور(سورۃ البقرہ میں)فرمایا کہ”اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی نہیں چاہتا۔‘‘ تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ مشیت اور ارادہ دونوں ثابت کریں کیونکہ دونوں ایک ہی ہیں جب کہ آیت قرآنی لما فعال لما یرید اور فعل اللہ مایشاء سے ثابت ہوتا ہے مذکورہ آیات سے مشیت الٰہی اور ارادہ دونوں کو ایک ہی ثابت کیا گیا ہے۔
7471.
سیدنا ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ جب لوگ نماز (فجر) سے سوئے رہ گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمہاری روحیں روک لیں اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا۔“ صحابہ کرام نے اپنی ضروریات سے فارغ ہو کر وضو کیا آخر جب سورج پوری طرح طلوع ہوگیا اور خوب دن نکل آیا تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔
تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو یہاں انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے البتہ کتاب مواقیت الصلاۃ میں اسے تفصیل سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، حدیث:595) یہ واقعہ کسی سفر میں پیش آیا اس کے متعلق مختلف روایات ہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق غزوہ خیبر سے واپسی پر یہ واقعہ ہوا۔ (المصنف العبدالرزاق:587/1) 2۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی مشیت کو بیان کیا ہے کہ تمھاری روحیں اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہیں وہ ان کا مالک ہے جب انھیں قبض کر لیتا ہے تو انسان مردہ شمار ہوتا ہے اسی طرح انسان بے اختیار ہے کہ جب چاہے سو جائے اور جب چاہے بیدار ہو جائے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’اللہ ہی جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان کو بھی جو نہیں مریں ان کی نیند میں پھر اسے روک لیتا ہے جس پر اس نے موت کا فیصلہ کر لیا اور دوسری کو ایک مقررہ مدت تک کے لیے واپس بھیج دیتا ہے۔‘‘(الزمر:39۔42) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشیت الٰہی کے اثبات کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے جو اپنے مقصود میں بالکل واضح ہے۔
اور اللہ نے (سورۃ انفطرت میں) فرمایا ”تم کچھ نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے“ اور (سورۃ آل عمران میں) فرمایا کہ ”وہ اللہ جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے“ اور (سورۃ الکہف میں) فرمایا”اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں کل یہ کام کرنے والا ہوں مگر یہ کہ اللہ چاہے“ اور (سورۃ قصص میں) فرمایا کہ ”آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، البتہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے“ سعید بن مسیب نے اپنے والد سے کہا کہ جناب ابوطالب کے بارے میں یہ آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ اور (سورۃ البقرہ میں) فرمایا کہ ”اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی نہیں چاہتا۔‘‘ تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ مشیت اور ارادہ دونوں ثابت کریں کیونکہ دونوں ایک ہی ہیں جب کہ آیت قرآنی لما فعال لما یرید اور فعل اللہ مایشاء سے ثابت ہوتا ہے مذکورہ آیات سے مشیت الٰہی اور ارادہ دونوں کو ایک ہی ثابت کیا گیا ہے۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ جب لوگ نماز (فجر) سے سوئے رہ گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمہاری روحیں روک لیں اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا۔“ صحابہ کرام نے اپنی ضروریات سے فارغ ہو کر وضو کیا آخر جب سورج پوری طرح طلوع ہوگیا اور خوب دن نکل آیا تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔
حدیث حاشیہ:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو یہاں انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے البتہ کتاب مواقیت الصلاۃ میں اسے تفصیل سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، حدیث:595) یہ واقعہ کسی سفر میں پیش آیا اس کے متعلق مختلف روایات ہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق غزوہ خیبر سے واپسی پر یہ واقعہ ہوا۔ (المصنف العبدالرزاق:587/1) 2۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی مشیت کو بیان کیا ہے کہ تمھاری روحیں اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہیں وہ ان کا مالک ہے جب انھیں قبض کر لیتا ہے تو انسان مردہ شمار ہوتا ہے اسی طرح انسان بے اختیار ہے کہ جب چاہے سو جائے اور جب چاہے بیدار ہو جائے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’اللہ ہی جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان کو بھی جو نہیں مریں ان کی نیند میں پھر اسے روک لیتا ہے جس پر اس نے موت کا فیصلہ کر لیا اور دوسری کو ایک مقررہ مدت تک کے لیے واپس بھیج دیتا ہے۔‘‘(الزمر:39۔42) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشیت الٰہی کے اثبات کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے جو اپنے مقصود میں بالکل واضح ہے۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”تو جسے چاہے بادشاہی دیتا ہے۔“ ”اور تم وہی کچھ چاہ سکتے ہو جو اللہ چاہے۔“ ”کسی چیز کے متعلق کبھی یہ نہ کہنا کہ میں کل یہ ضرور کروں گا مگر یہ کہ اللہ چاہے۔“ ”(اے نبی!) بے شک آپ ہدایت نہیں دے سکتے جسے آپ چاہیں بلکہ اللہ ہی ہدایت دیتا ہے جس کو چاہے۔“
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشیم نے خبر دی، انہیں حصین نے، انہیں عبداللہ بن ابی قتادہ نے، انہیں ان کے والد نے کہ جب سب لوگ سوئے اور نماز قضاء ہو گئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تمہاری روحوں کو جب چاہتا ہے روک دیتا ہے اور جب چاہتا ہے چھوڑ دیتا ہے، پس تم اپنی ضرورتوں سے فارغ ہو کر وضو کرو، آخر جب سورج پوری طرح طلوع ہو گیا اور خوب دن نکل آیا تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
ا س میں بھی مشیت الہی کا ذکر ہے جو سب پر غالب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Qatada (RA) : When the people slept till so late that they did not offer the (morning) prayer, the Prophet (ﷺ) said, "Allah captured your souls (made you sleep) when He willed, and returned them (to your bodies) when He willed." So the people got up and went to answer the call of nature, performed ablution, till the sun had risen and it had become white, then the Prophet (ﷺ) got up and offered the prayer.