قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ، إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ، أَلاَ يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الخَبِيرُ} [الملك: 14])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: {يَتَخَافَتُونَ} [طه: 103]: «يَتَسَارُّونَ»

7526 .   حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا فِي الدُّعَاءِ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

 

تمہید کتاب  (

باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ الملک میں ) ارشاد اپنی بات آہستہ سے کہو یا زور سے اللہ تعالیٰ دل کی باتوں کو جاننے والا ہے۔ کیا وہ اسے نہیں جانے گا جو اس نے پیدا کیا اور وہ بہت باریک دیکھنے والا اور خبردار ہے

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

یتخافتون‘‘ کے معنی یتسارون یعنی جو چپکے بات کرتے ہیں باب کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری زبان سے جو الفاظ نکلتے ہیں وہ اسی کو پیدا کیے ہوئے ہیں اسی لیے وہ ان کو بخوبی جانتا ہے

7526.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: درج ذیل آیت: ”اور آپ اپنی نماز نہ زیادہ بلند آواز سے پڑھیں اور نہ بالکل پست آواز سے۔“ دعا کے متعلق نازل ہوئی۔ یعنی دعا نہ تو چلا کر مانگی جائے اور نہ بالکل پست آواز میں۔