کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ مزمل میں ) فرمان پس قرآن میں سے وہ پڑھو جو تم سے آسانی سے ہو سکے ( یعنی نماز میں )
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…So recite as much of the Qur'an as may be easy for you….”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7550.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے ہشام بن حکیم ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی مبارک میں سورۃ الفرقان پڑھتے سنا۔ میں نے ان کی قراءت کی طرف کان لگایا تو وہ قرآن مجید بہت سے ایسے طریقوں سے پڑھ رہے تھے جو رسول اللہ ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے ۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کردیتا لیکن میں نے صبر سے کام لیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی گردن میں چادر کا پھندا ڈال دیا اور کہا: تمہیں یہ سورت اس طرح کس نے پڑھائی ہے جو میں نے ابھی تم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے اس طرح رسول اللہﷺ نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو مجھے تو خود رسول اللہ ﷺ نے یہ سورت اس طرح (تمہاری قراءت) کے علاوہ طریقے پر پڑھائی ہے۔ پھر میں انہیں کھینچتا ہوا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گیا اور کہا:اللہ کے رسول! میں نے اس شخص کو سورہ فرقان ان حروف پر پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑدو۔ ہشام! تم پڑھ کر سناؤ،“ انہوں نے وہی قراءت پڑھی جو میں نے ان سے سنی تھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”( یہ سورت) اسی طرح نازل کہ گئی ہے۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے عمر! ”اب تم پڑھو“ میں نے اس قراءت کے مطابق پڑھا جو آپ نے مجھے سکھائی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس طرح بھی نازل کی گئی ہے۔ یہ قرآن سات حروف پر نازل ہوا ہے۔ اس لیے تمہیں جس قراءت میں سہولت ہو اس کے مطابق پڑھو۔“
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے ہشام بن حکیم ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی مبارک میں سورۃ الفرقان پڑھتے سنا۔ میں نے ان کی قراءت کی طرف کان لگایا تو وہ قرآن مجید بہت سے ایسے طریقوں سے پڑھ رہے تھے جو رسول اللہ ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے ۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کردیتا لیکن میں نے صبر سے کام لیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی گردن میں چادر کا پھندا ڈال دیا اور کہا: تمہیں یہ سورت اس طرح کس نے پڑھائی ہے جو میں نے ابھی تم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے اس طرح رسول اللہﷺ نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو مجھے تو خود رسول اللہ ﷺ نے یہ سورت اس طرح (تمہاری قراءت) کے علاوہ طریقے پر پڑھائی ہے۔ پھر میں انہیں کھینچتا ہوا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گیا اور کہا:اللہ کے رسول! میں نے اس شخص کو سورہ فرقان ان حروف پر پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑدو۔ ہشام! تم پڑھ کر سناؤ،“ انہوں نے وہی قراءت پڑھی جو میں نے ان سے سنی تھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”( یہ سورت) اسی طرح نازل کہ گئی ہے۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے عمر! ”اب تم پڑھو“ میں نے اس قراءت کے مطابق پڑھا جو آپ نے مجھے سکھائی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس طرح بھی نازل کی گئی ہے۔ یہ قرآن سات حروف پر نازل ہوا ہے۔ اس لیے تمہیں جس قراءت میں سہولت ہو اس کے مطابق پڑھو۔“
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے، ان دونوں نے عمر بن خطاب ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ہشام بن حکیم ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سورۃ الفرقان پڑھتے سنا۔ میں نے دیکھا کہ وہ قرآن مجید بہت سے ایسے طریقوں سے پڑھ رہے تھے جو نبی کریم ﷺ نے ہمیں نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ نماز ہی میں ان پر میں ہلہ کر دوں لیکن میں نے صبر سے کام لیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی گردن میں اپنی چادر کا پھندا لگا دیا اور ان سے کہا تمہیں یہ سورت اس طرح کس نے پڑھائی جسے میں نے ابھی تم سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح رسول اللہ ﷺ نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا تم جھوٹے ہو، مجھے خود نبی کریم ﷺ نے اس سے مختلف قراءت سکھائی ہے جو تم پڑھ رہے تھے۔ چنانچہ میں انہیں کھینچتا ہوا نبی کریم ﷺ کے پاس لے گیا اور عرض کیا کہ میں نے اس شخص کو سورۃ الفرقان اس طرح پڑھتے سنا جو آپ نے مجھے نہیں سکھائی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ انہیں چھوڑ دو۔ ہشام! تم پڑھ کر سناؤ۔ انہوں نے وہی قرآت پڑھی جو میں ان سے سن چکا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسی طرح یہ سورت نازل ہوئی ہے۔ اے عمر! اب تم پڑھو! میں نے اس قراءت کے مطابق پڑھا جو آپ ﷺ نے مجھے سکھائی تھی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس طرح بھی نازل ہوئی ہے۔ یہ قرآن عرب کی سات بولیوں پر اتارا گیا ہے۔ پس تمہیں جس قراءت میں سہولت ہو پڑھو۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے حضرت امام بخاری نے یہ نکالا کہ قرأت اور چیز ہے اور قرآن اورچیز ہے اس لیے قرأت میں اختلاف ہو سکتا ہے جیسے عمر اورہشام کی قرأت میں ہوا۔ مگر قرآن میں اختلاف نہیں ہو سکتا۔ قرأت قرآن میں سب سے زیادہ آسان سورۂ فاتحہ ہے۔ لہذا وہ بھی اس میں داخل ہے۔ یہ بھی مطلب ہے کہ جہاں سےقرآن مجید یاد ہو وہاں سے قرأت کرسکتے ہو اور جتنا آسانی سے قرأت کر سکو اتناہی قرأت کرو۔ اما م کو خاص ہدایت ہے کہ وہ قرأت کے وقت مقتدیوں کا ضرور لحاظ رکھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Umar bin Al-Khattab (RA): I heard Hisham bin Hakim reciting Surat-al-Furqan during the lifetime of Allah's Apostle, I listened to his recitation and noticed that he was reciting in a way that Allah's Apostle (ﷺ) had not taught me. I was about to jump over him while He was still in prayer, but I waited patiently and when he finished his prayer, I put my sheet round his neck (and pulled him) and said, "Who has taught you this Sura which I have heard you reciting?" Hisham said, "Allah's Apostle (ﷺ) taught it to me." I said, "You are telling a lie, for he taught it to me in a way different from the way you have recited it!" Then I started leading (dragged) him to Allah's Apostle (ﷺ) and said (to the Prophet), " I have heard this man reciting Surat-al-Furqan in a way that you have not taught me." The Prophet (ﷺ) said: "(O 'Umar) release him! Recite, O Hisham." Hisham recited in the way I heard him reciting. Allah's Apostle (ﷺ) said, "It was revealed like this." Then Allah's Apostle (ﷺ) said, "Recite, O 'Umar!" I recited in the way he had taught me, whereupon he said, "It was revealed like this," and added, "The Qur'an has been revealed to be recited in seven different ways, so recite of it whichever is easy for you ." (See Hadith No. 514, Vol. 6)